بشارالاسد کے بعد بھی شام میں امن نہ ہوسکا، ترکی کے حمایت یافتہ گروہوں اور کرد فورسز کے درمیان جھڑپوں میں 101 افراد ہلاک

بشارالاسد کے بعد بھی شام میں امن نہ ہوسکا، ترکی کے حمایت یافتہ گروہوں اور کرد ...
بشارالاسد کے بعد بھی شام میں امن نہ ہوسکا، ترکی کے حمایت یافتہ گروہوں اور کرد فورسز کے درمیان جھڑپوں میں 101 افراد ہلاک
سورس: AI Genrated Image

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دمشق (ڈیلی پاکستان آن لائن) شمالی شام میں ترکی کے حمایت یافتہ گروہوں اور شامی کرد فورسز کے درمیان گزشتہ دو دنوں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں 101 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

 شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ جمعے  کی شام سے منبج شہر کے گرد کئی دیہاتوں میں ہونے والی جھڑپوں میں 85 ترکی کے حمایت یافتہ جنگجو اور 16 کرد اکثریتی شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے اراکین ہلاک ہوئے ہیں۔ ایس ڈی ایف کے ایک بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے ترکی کے ڈرونز اور فضائی حملوں کی مدد سے کیے جانے والے “تمام حملوں کو پسپا کر دیا۔”

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ  ترکی کے حمایت یافتہ گروہ کوبانی اور طبقہ کے شہروں پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس کے بعد رقہ کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں۔ ایس ڈی ایف شام کے شمال مشرق اور دیر الزور کے کچھ حصوں کو کنٹرول کرتی ہے، جہاں کردوں نے 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے دوران حکومتی فورسز کے انخلا کے بعد خود مختار انتظامیہ قائم کی۔

انقرہ ایس ڈی ایف کو کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کا حصہ سمجھتا ہے، جو جنوب مشرقی ترکی میں کئی دہائیوں سے مسلح بغاوت کر رہی ہے اور ترک حکومت کی نظر میں ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ ترکی کی فوج شام اور عراق میں کرد جنگجوؤں پر باقاعدگی سے حملے کرتی ہے اور ان پر پی کے کے  سے روابط کا الزام عائد کرتی ہے۔

مزید :

عرب دنیا -