وہ پان جو صرف شادی شدہ افراد اکے استعمال کےلئے بنایا جاتا ہے،اجزاءمیں کیا کیا شامل ہے اور قیمت کتنی ہے؟ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک )لبوں کی سرخی ”پان“ کھانے والے افراد اپنی شان تصور کرتے ہیں ، برصغیر پاک و ہند میں پان کھا کر ”پچکاری “ مارنے والے افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے ،عمومی طور پر مارکیٹ میں کئی طرح کے پان موجود ہیں ،خوشبو والا پان ،میٹھا پان ،تمباکووالا پان سمیت کئی طرح کے تمباکو اور چھالیہ مارکیٹ میں موجود ہیں جنہیں طبی ماہرین صحت کے لئے انتہائی خطرنا ک قرار دیتے ہیں۔مارکیٹ میں دستیاب پان کی قیمت 15روپے سے شروع ہوتی ہے اور زیادہ سے زیادہ 50روپے تک فروخت ہو تا ہے ۔جبکہ بعض پان فروش حضرات مختلف قسم کے میوہ جات کے ساتھ تیار کیا گیا پان 200روپے تک بھی فروخت کرتے ہیں ۔ بھارت میں ایک ایسا پان بھی فروخت ہوتا ہے جس کی قیمت ناقابل یقین حد تک ہے اور یہ پان ”لبوں کی شان “ کے لئے نہیں بلکہ ”مردانہ قوت “ بڑھانے کے لئے کھایا جاتا ہے ۔
”انڈیا ٹائمز “کے مطابق بھارتی شہر اورنگ آباد کے تارا پان سنٹر میں بکنے والا ”کوہ نور پان “5ہزار روپے ( قریباً 8ہزارپاکستانی روپے) میں فروخت کیا جاتا ہے۔یہ پان خصوصی طور پر شادی شدہ جوڑوں کو ہی فروخت کیا جاتا ہے ۔ پان بیچنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ پان انسان میں جنسی جذبات ابھار دیتا ہے اور اس کا اثر پورے دو دن تک رہتا ہے۔ اس پان کو رنگ برنگی پیکنگ میں تین تہوں میں صارف کو پیش کیا جاتا ہے۔ مردوں کے لئے ”خاص “تیار کئے جانے والے اس پان میں کستوری جس کی قیمت 70لاکھ روپے( قریباً 1کروڑ ، 8لاکھ 55ہزارپاکستانی روپے) فی کلوگرام، خوشبو کےلئے استعمال کئے جانے والا محلول جو کہ صرف مغربی بنگال میں پایا جاتا ہے اور اس کی قیمت 7لاکھ روپے (قریباً10لاکھ 85ہزار پاکستانی روپے) فی کلوگرام ، زعفران 2لاکھ روپے (قریباً 3لاکھ 10ہزار پاکستانی روپے) فی کلوگرام ، گلاب جس کی قیمت 80ہزار روپے (قریباً 1لاکھ 24ہزار پاکستانی روپے )فی کلوگرام اور کچھ” خفیہ اجزائے ترکیبی “شامل ہوتے ہیں۔ اس ”مخصوص پان“ کے ساتھ ایک” مخصوص عطر“ کی بوتل بھی دی جاتی ہے، جسے مرد اپنے جسم ، سرہانے اور بیڈ پر چھڑکتے ہیں۔’مطلوبہ فوائد‘ سے مستفید ہونے کےلئے مخصوص وقت سے 2گھنٹے پہلے ”کوہ نور پان“ کھانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ اس پان کی خاص بات یہ ہے کہ اسے تھوکتے نہیں ہیں۔
دکان کے مالک محمد سرفدالدین صدیقی کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ تین دہائیوں سے یہ دکان چلا رہے ہیں اور اس پان کے شوقین بھارت سمیت بیرون ممالک میں بھی بڑی تعدادمیں موجود ہیں جبکہ اورنگ آباد کا ’کوہِ نور پان‘ عرب ممالک میں درآمد بھی کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس حق میں نہیں ہیں کہ معاشرے میں بے راہروی پھیلے اورلوگ شادی سے پہلے جسمانی تعلقات استوار کریں اس لئے جب کوئی گاہک پان خریدنے آتا ہے تو سب سے پہلے اس کی ازدواجی حیثیت کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے ۔ غیر شادی شدہ افراد کےلئے ”کوہ نور پان “ کے اجزائے ترکیبی کی مقدار کم کر دی جاتی ہے ۔