مذہبی کارکنوں کی گرفتاریاں بلا جواز ‘ حکومت مقدمات واپس لے ‘علماء جماعت اہلسنت

مذہبی کارکنوں کی گرفتاریاں بلا جواز ‘ حکومت مقدمات واپس لے ‘علماء جماعت ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان (نیوز رپورٹر)جماعت اہل سنت کے سربراہ علامہ سید مظہر سعید کاظمی، سید طاہر سعید کاظمی، پیر سید محمد رمضان شاہ فیضی، علامہ فاروق خان سعیدی اور وسیم ممتاز نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں ملک بھر میں جماعت اہلسنت اور دیگر سنی تنظیموں (بقیہ نمبر7صفحہ12پر )
کے عہدیداران، ورکرز اور علماء کرام کو بلاجواز گرفتار کیا گیا اور گرفتاری کے وقت چار دیواری کا تقدس بھی ملحوظ نہیں رکھا گیا ابھی تک چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے اور مطلوبہ اشخاص کی غیر موجودگی پر گھر کے دیگر افراد بزرگوں اور بچوں کو پکڑا جا رہا ہے۔ دو روز قبل اہلسنت کے بزرگ عالم دین مولانا محمد یوسف کی جیل میں وفات افسوسناک ہی نہیں بلکہ ذمہ دار افراد کے لئے شرمناک بھی ہے اس صورت حال نے ملک بھر میں سنی عوام کو شدید صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔ یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے، اہل سنت ملک عزیز میں قیام امن کے داعی ہیں، جماعت اہل سنت ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف سرگرم عمل رہی ہے اور اس سلسلے میں بڑی سے بڑی قربانیاں دے کر مثال قائم کی ہے، اہل سنت جماعت من حیث المجموع اپنے پیارے ملک پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لئے اپنی افواج اور سول اداروں کا اعلانیہ ساتھ دیتے آئے ہیں اور ہم نے ہمیشہ قانون کی پاسداری اور آئین کی بالادستی کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے بہت سے علماء، مشائخ، خطبا اور عوام دہشت گردی کا نشانہ بنے لیکن ہم نے ہمیشہ تحمل اور رواداری کا ثبوت دیا ہے۔ کس قدر تاسف کا مقام ہے کہ سواد اعظم اہلسنت کے ہزاروں عمائدین، علماء اور کارکنوں کو بلاجواز گرفتار کر کے پولیس گردی کی انتہا کر دی گئی ہے حالانکہ یہ حضرات کسی قسم کی غیر پسندیدہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے، جماعت اہلسنت کے قائم مقام صوبائی امیر مولانا محمد رفیق شاہجمالی کو بغیر کسی جواز کے گرفتار کیا گیا ہے۔ تحریک لبیک کے قائدین مولانا خادم حسین رضوی اور پیر محمد افضل قادری پر بغاوت اور غداری کے مقدمات کا اندراج افسوسناک اور ناقابل فہم ہے، حکومتی وزراء اور تحریک کے قائدین کے درمیان مذاکرات ہوئے، اپنے بیانات اور تقاریر میں ادا شدہ الفاظ پر معذرت کے بعد مصالحت ہو گئی جس کے نتیجے میں قائدین تحریک لبیک اور کارکنان کے خلاف مقدمات کے خاتمے اور گرفتار شدگان کی رہائی کا فیصلہ بھی ہو گیا لیکن اس کے بعد بغاوت اور غداری کے مقدمات کا اندراج کر دیا گیا۔ مزید برآں کہ وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران پالیسی بیان میں واضح طور پر بتایا کہ ان ہنگاموں اور جلاؤ گھیراؤ میں اپوزیشن کی بڑی سیاسی جماعت کے کارکنان ملوث ہیں۔ تحریک کے کارکنوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں، ان مذاکرات اور معاہدوں اور واضح بیانات کے باوجود پکڑ دھکڑ اور انتہائی سخت نوعیت کے مقدمات کا اندراج کر دیا گیا۔ اہلسنت اس صورت حال پر شدید اضطراب اور ہیجان میں مبتلا ہے لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے اور ان پر قائم کئے گئے مقدمات واپس لئے جائیں اور آئین میں تقریر وتحریر کی آزادی کی شقوں کا تحفظ کیا جائے۔ ناموس رسالتؐ کے قانون میں کسی قسم کی تبدیلی ناقابل قبول ہو گی کیونکہ ناموس رسالتؐ کا تحفظ ہمارے دین وایمان اور موت وحیات کا مسئلہ ہے۔ آسیہ ملعونہ کے مقدمہ میں نظرثانی کی اپیل کی فوری سماعت شروع کی جائے اور اس مقدمہ میں ہر قسم کے استعماری دباؤ سے خود کو آزاد رکھا جائے مزید گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ کو ختم کیا جائے تاکہ خوف وہراس کی فضا کا خاتمہ ہو سکے اس وقت ملک بھر کے اہلسنت شدید ذہنی کرب واضطراب کا شکار ہیں۔