پیپلز پارٹی کا یوم سیاہ ،جمہوریت بچانے کیلئے مخالفین کا بھی ساتھ دینے کا عزم

پیپلز پارٹی کا یوم سیاہ ،جمہوریت بچانے کیلئے مخالفین کا بھی ساتھ دینے کا عزم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور( نمائندہ خصوصی) سینٹ میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنمابیرسٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مجھے ایک لمحے کے لئے یہ شک محسوس ہوا تھا کہ شائد علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کوئی انقلاب لانے والے ہیں لیکن جب انکے دائیں جانب چودھری شجاعت حسین اور بائیں جانب چودھری پرویز الٰہی اور شیخ رشید احمد کو دیکھا تواس بات کا اندیشہ ہوا کہ وہ ٹورنٹو ہی واپس جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی لاہور کے زیر اہتمام پر یس کلب میں پانچ جولائی یوم سیاہ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار ’’ جمہوریت کا قتل ‘‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سیمینار کی صدارت پیپلز پارٹی کی سنئیر ورکر شاہدہ جبین نے کی جبکہ مہمان خصوصی چودھری اعتزاز احسن تھے ۔سیمینار سے پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنما نوید چودھری ‘ قائم مقام صدر لاہور زاہد زوالفقار خان ‘ فیصل میر‘ بیرسٹر عامر حسن شریف ‘ واجد علی شاہ ‘ سہیل ملک ‘ زاہد علی شاہ ‘ خرم فاروق ‘ ضیاء اللہ بنگش اور عارف خان سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنان نے اپنے بازؤں پر سیاہ پٹیاں بھی باندھ رکھی تھیں۔ اعتزاز احسن نے کہا 17جون کوطاہرالقادری کی جماعت کے مرد و خواتین کارکنوں کے ساتھ پنجاب پولیس نے جو درندگی کا مظاہرہ اور خواتین کو بھی قتل کیا گیا اس کی ہم مذمت کرتے ہیں ، ‘ باوجود اس کے کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف دھاندلی سے حکومت میں آئے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم حکومت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے لیکن اپنا سیاسی دباؤ نواز شریف پر ڈالٹے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے لانگ مارچ کے حوالے سے نظر ثانی کی بات کی ہے حکومت بھی انکے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد گھبرائی ہوئی ہے دونوں ہی سوچ بچار کررہے ہیں اس لئے ابھی عمران کے حوالے سے بات نہیں کروں گا وہ پہلے اپنا حتمی کوئی فیصلہ کر لیں پھر اس پر بھی بات کر لوں گا لیکن جو انقلاب کے داعی بننے کی کوشش کررہے ہیں علامہ ڈاکٹر طاہر القادری ان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے کہا تھا کہ میں اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر حتی ٰکہ اپنی جرابیں بھی پاکستان واپس لے آیا ہوں کیا انہوں نے اپنا کینیڈا کا پاسپورٹ بھی ابھی تک پھاڑا ہے کہ نہیں ،بلٹ پروف گاڑی کے ذریعے سے انقلاب نہیں آیا کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ جولائی 1977کے دن کو سیاہ ترین دن کہا جاتا ہے اس کی کوکھ سے جو قطرہ قطرہ کرکے نکلے ہیں وہ ملک کے لئے عذاب بن چکے ہیں اگر اس دن جمہوریت کا قتل نہ کیا جاتا تو آج پاکستان عالم اسلام میں لیڈ کررہا ہوتا کیونکہ بھٹو شہید جس طرح سے ملک کو ترقی کی طرف لیکر جا رہے تھے اس کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کے پاسپورٹ کی ایک ویلیو ہونی تھی اور بھارت بھی پاکستانی مصنوعات کے لئے ایک منڈی ہوتا اور آج پاکستان کو جس بدترین دہشت گردی کا سامنا ہے وہ نہ ہوتا، سب سوچیں کہ اگر بھٹو زندہ ہوتے تو آج پاکستان کا کیا نقشہ ہوتا ؟بھٹو کے بعد انکی بیٹی ان کی آواز بن گئی اور پاکستان کی خاطر جام شہادت نوش کیا۔نوید چودھری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن ایک مخصوص سوچ نے اپنا کام دکھایا تھا اور بھٹو شہید کی منتخب حکومت کو ختم کردیا تھا یہ سیاہ دن صرف پیپلز پارٹی کے لئے نہیں ہے بلکہ ہر سیاسی جماعت اور قوم کے لئے ہے آج بھی کوئی سونامی اور کوئی انقلاب کے نام پر اکھٹے ہو رہے ہیں لیکن انکی سوچ کہیں اور پر ہے اور جن کے ہاتھ میں وہ آخر پر اپناراستہ بنائیں گے،ضیاء باقیات ہمیشہ دھاندلی سے ہی حکومت میںآئی ہیں، آج وہ چوہے بلی کا کھیل کھیل رہے ہیں، طالبان ان کے پیٹ میں ہیں ، یہ شروع دن سے ہی آپریشن کے خلاف تھے وہ تو آئی ایس پی آر نے میڈیا پر آپریشن جاری کیا تو مجبورا انہوں نے بھی مانا ۔لاہور ہائیکورٹ بار میں یومِ سیاہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ حکومت کو گلو بٹ کی طرز پر نہیں چلایا جا سکتا،حکومتی فیصلے گلو بٹ کی بجائے عوامی نمائندوں سے مشاورت کر کے کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ خاکی جسم ختم کیا جا سکتا ہے مگر نظریات کو کسی صورت نہیں مٹایا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ضیاء اور پرویز مشرف کی آمریت کے سامنے جمہوری قوتوں نے ڈٹ کر ثابت کر دیا کہ طاقت کا اصل سرچشمہ عوام ہیں۔حکومتی پالیسیوں نے کالا باغ ڈیم کوکالا کر دیا ہے،قومی اداروں کی نجکاری کے نام پر ذاتی مفادات حاصل کئے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اگر آج حکومت کا ساتھ چھوڑ دے تو وہ ریت کی دیوار ثابت ہو گی۔ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے شمالی وزیر ستان میں آپریشن کرنا پڑا، دہشتگردوں کے ہاتھوں فوجیوں اور عوام کا خون ضیاء الحق اور نواز شریف کے سر ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اداروں کی پرائیویٹائزیشن نہیں بلکہ پرسلنائزیشن ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے سیاست میں چمک کی روایت قائم کر کے سیاسی نظام کو تباہ کر دیا،اس وقت ملک میں جمہوریت کی آڑ میں ایسی آمریت ہے جس کی مثال نہیں ملتی، پنجاب حکومت نے نہتے لوگوں پر گولی چلا کر یہ تاثر دیا ہے کہ ان کے خلاف بولنے والوں کا بھی ایسا ہی حشر کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کی حکومت اخبارات میں بڑے بڑے اشتہارات سے لوگوں کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن حقیقت میں زمینی حقائق اسکے خلاف ہیں۔ اس موقع پر کئی قراردادیں منظور کی گئیں جن میں پی پی او(PPO) قانون کی واپسی، وزیرستان میں ملٹری آپریشن کی مکمل حمایت، بابر بٹ کے خلاف جھوٹے مقدمے کی واپسی، سابق وزرائے اعظم اور مخدوم امین فہیم کے خلاف مقدمات کی واپسی اور مہناج القرآن کے ایڈمنسٹریٹر کی شکایت پر 14 پی اے ٹی کے کارکنوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کروانا شامل ہیں۔اس سے قبل رشید قریشی ، بیرسٹر عامر حسن، چوہدری کاشف یعقوب، راجہ ذوالقرنین، زاہد علی اور محترمہ بٹر وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔

مزید :

صفحہ اول -