نیاگرا فالز اور میرے یار
ایک بار پھر نیاگرا فالز ہیں اور میں ہوں، نیاگرا فالز کو جب بھی دیکھیں،اس کا قدرتی حسن آپ کو سب کچھ بھلا دیتا ہے اور آپ تھوڑی دیر کے لئے خوابوں اور خیالوں کی وادی میں اتر جاتے ہیں، اپنے دکھ اور تکلیفیں بھول کر اس کے سکون میں کھو جاتے ہیں،اٹھلاتے پھرتے ہیں،،میں اڈی اڈی جاواں ہوا دے نال،، فالز کے نتیجے میں پانی سے اٹھنے والی ہلکی ہلکی پھوار میں پتہ ہی نہیں چل رہا تھا کہ اس وقت یہاں کا درجہ حرارت اٹھائیس ہے، یہ درجہ حرارت یہاں کے لحاظ سے بہت زیادہ ہے، مگر مسٹ کی وجہ سے ایک رومان پرور ماحول بنا ہوا ہے، دنیا کے ہر کونے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں سیاح اس ماحول کو انجوائے کر رہے ہیں،ویسے تو اسے دنیا کا آٹھواں عجوبہ کہا جاتا ہے مگر اپنے رومان پرور ماحول کی وجہ سے اسے عالمی ہنی مون کیپیٹل کا نام بھی دیا گیا ہے۔جیسے لاہور کے بغیر پاکستان دیکھنے بارے کہا جاتا ہے، جنیں لہور نئیں تکیا جمیا نئیں،،اسی طرح نیاگرا فالز نہ دیکھیں تو کہا جاتا ہے اس نے کینیڈا نہیں دیکھا،یہ عجوبہ چونکہ گریٹرٹورنٹو کے قریب ہے،جہاں ہم رہتے ہیں، اس لئے ہر وزٹ میں قدرت کے اس حسین مقام کو نہ دیکھنا نا شکری کے زمرے میں آتا ہے،سو ایک دفعہ پھر، ہم ہیں،نیاگرا فالز ہیں، اور پارٹی ہو رہی ہے،میں ہوں اور شوکت عمر ہے،میں اپنے یار علی احمد ڈھلوں، عامر قریشی،رانا اشرف، اشرف خان لودھی،عرفان بھنگو،رضوان بھنگو کو مس کر رہا ہوں،یہ میرے وہ دوست ہیں جن کی وجہ سے ہی پاکستان اور کینیڈا کی محفلیں آباد ہیں۔
گزشتہ رات میرے بہت ہی مہربان اور پیار کرنے والے بڑے بھائی، مرزا نسیم بیگ نے مسسی ساگا،ٹورنٹوکے ایک ریستوران میں میرے اعزاز میں عشائیہ رکھا ہوا تھا،جس میں یہاں پاکستانی کمیونٹی کے چنیدہ افراد مدعو تھے،یہ تمام لوگ اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں،مختلف جماعتوں اور گروپوں سے تعلق رکھنے والے ان لوگوں کے آپس میں خیالات ملیں نہ ملیں مگر ان کے دل و نظر میں ہر وقت پاکستان ملتا ہے،اس لئے جب بھی میرے جیسا کوئی پاکستان سے آیا ہوا انہیں یہاں مل جاتاہے تو یہ اس سے بہت محبت کرتے ہیں،اس کے ساتھ پاکستان کے حالات پر بات کرنا چاہتے ہیں،پیارے پاکستان بارے جاننا چاہتے ہیں، مجھے ان سے مل کر ایسے لگتا ہے کہ یہ سب میرے بہت قریبی عزیز ہیں، عامر قریشی اور رانا اشرف کے ہمراہ جب میں تقریب میں پہنچا تو تمام مہمان انتظار میں تھے،اس موقع پر،مرزا نسیم بیگ، چودھری جاوید گجر،اشرف خان لودھی،راناسہیل،عرفان ملک، ناصر شاہ، شفیق راجہ اور کئی دوسرے دوستوں نے پاکستان کے موجودہ حالات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا اور کئی سوالات کے جوابات مجھ پر چھوڑ دیے جس کے لئے میری عرضداشت بھی لمبی رہی،عشائیے کے بعد چھوٹے بھائیوں کی طرح عزیز، شوکت عمر مجھے نیاگرا فالز لے آیا۔
کینیڈا قدرتی وسائل کے حوالے سے ایک خود کفیل ملک ہے،میٹھے اور شفاف پانی کے سب سے زیادہ ذخائر اس کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہیں،ایک رپورٹ کے مطابق اس جنت ارضی کے طول و عرض میں چھ ہزار سے زائد چھوٹی بڑی میٹھے پانی کی ایسی جھیلیں ہیں جو تین کلومیٹر سے بڑی ہیں، نیاگرا آبشار جنت نظیر کینیڈا کی پہچان بھی ہے، اسے دنیا کی سب سے بڑی آبشار ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے،قدرتی طور پر یہ آبشار کینیڈا سے امریکہ تک پھیلی ہوئی ہے،امریکہ میں اسے نیاگرا فالس جبکہ کینیڈا میں نیا گرا فالز کہا جاتا ہے،یہ آبشار دریائے نیاگرا پر ایک گرجدار آواز کے ساتھ پہاڑ گرنے سے وجود میں آئی تھی،آبشار کا بڑا حصہ کینیڈا میں واقع ہے۔براعظم شمالی امریکا میں کینیڈا اور ریاستہائے متحدہ امریکا کی سرحد پر واقع دنیا کی مشہور ترین آبشار، جسے حسن فطرت کا عظیم شاہکار اور دنیا کے قدرتی عجائبات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اوریہ دنیا میں سیاحوں کے پسندیدہ ترین مقامات میں بھی شامل ہے۔
شوکت عمر گاڑی چلانے اور راستوں کا ماسٹر بلکہ ڈرائیونگ ماسٹر ہے،وہ پچھلے بیس پچیس سال کے عرصہ سے یہاں سیٹل ہے، اس نے مجھے نیاگرا فالز کے گردو نواح کے خوبصورت پارکس اور علاقے دکھائے،جنکی خوبصورتی دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔نیاگرا آبشار کینیڈا کے صوبہ اونٹاریو اور امریکہ کی ریاست نیویارک کے درمیان واقع ہے،اسے پہلی بار 1678ء میں فادر لوئس ہپی پن نے دریافت کیا، 1759ء میں سیورڈی لاسالی نے یہاں ایک قلعہ فورٹ کاؤنٹی قائم کیا جس کا نام بعد ازاں فو رٹ نیاگرا ہو گیا، انگریزوں نے سر ولیم جانسن کی زیر قیادت جنگ میں یہ قلعہ فرانسیسیوں سے چھینا تھا۔ 1819ء میں دریائے نیاگرا کو امریکا اور کینیڈا کے درمیان سرحد تسلیم کیا گیا اور 1848ء میں نیاگرا کو قصبے کا درجہ دے دیا گیا،یہی قصبہ 1892ء میں شہر کا روپ اختیار کر گیا۔امریکا اور کینیڈا سے بذریعہ ہوائی جہاز، سڑک یا ریل گاڑی نیاگرا پہنچا جا سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بذریعہ نیاگراریل اور سڑک رابطہ کے لئے دریائے نیاگرا پر دو پل واقع ہیں جن میں سے رین بوبرج بہت مقبول ہے جو 1941ء میں تعمیر ہوا اور اس کا تعمیراتی حسن آج بھی برقرار ہے، قوسی شکل میں تعمیر کردہ یہ پل امریکا اور کینیڈا کے درمیان مصروف ترین گزر گاہ ہے،دوسرے برج کا نام پیس برج ہے۔
نیاگراآبشار کا زیادہ تر حسین حصہ کینیڈا کی جانب ہے جس کے لیے امریکہ سے قوس قزح پل سے بذریعہ گاڑی یا پیدل کینیڈا میں داخل ہوا جا سکتا ہے، اسی راستے امریکا اور کینیڈا کے درمیان روزانہ سینکڑوں ٹرک رسل و رسائل کا ذریعہ بھی ہیں،دونوں ملکوں کے شہریوں کو سرحد عبور کرنے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی جبکہ دیگر اکثر ممالک کے باشندوں کے لیے ویزا لازمی ہے۔
دریائے نیاگرا براعظم شمالی امریکا کی عظیم جھیلوں میں سے دو جھیلوں ایری اور اونٹاریو کو ملاتا ہے۔ اس دریا میں واقع جزیرہ گوٹ دریائے نیاگرا کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے جس سے نیاگرا کی عظیم آبشاریں جنم لیتی ہیں۔ دراصل نیاگرا آبشار کے تین بڑے حصے ہیں جن میں سب سے بڑا اور متاثر کن کینیڈین حصے کی جانب ہے اور گھوڑے کی نعل کی شکل میں ہونے کے باعث ہارس شو کہلاتا ہے۔ اس آبشار کی لمبائی 173 فٹ اور چوڑائی 2500 فٹ ہے، امریکا کی جانب بہنے والی آبشار کو امریکی آبشار کہتے ہیں جس کی لمبائی 182 فٹ ہے چوڑائی 1100 فٹ ہے، تیسری نسبتاً چھوٹی آبشار برائڈل ویل (Bridal Veil) کہلاتی ہے۔ ان تینوں آبشاروں سے فی سیکنڈ تقریباً سات لاکھ گیلن پانی 180 فٹ کی بلندی سے نیچے آتا ہے اور اسی عظیم نظارے کو دیکھنے کے لیے ہی دنیا بھر سے اندازہً 40 لاکھ سیاح ہر سال نیاگرا کا رخ کرتے ہیں۔ بذریعہ کشتی سیاح نیاگرا آبشار کا بہت قریب سے نظارہ بھی کر سکتے ہیں، جبکہ آبشار کے پانی سے بننے والی حسین قوس قزح کا فضائی نظارہ کروانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کی پروازیں بھی ہوتی ہیں، نیاگرا آبشار کے بالکل نیچے نظارے کے لئے میڈ آف دی مسٹ نام سے فیری چلائی جاتی ہے۔