امریکی ٹیرف کے بعد عالمی مارکیٹس شدید گراوٹ کا شکار

امریکی ٹیرف کے بعد عالمی مارکیٹس شدید گراوٹ کا شکار
امریکی ٹیرف کے بعد عالمی مارکیٹس شدید گراوٹ کا شکار
سورس: NeedPix

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد عالمی سٹاکس میں تجارتی جنگ اور معاشی زوال کے خوف سے مسلسل گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ پیر کو 13 فیصد سے زیادہ گر گیا، جو تین دہائیوں میں اس کی سب سے بڑی کمی ہے۔ تائیوان کا ٹائی ایکس 9.7 فیصد گرا، جو اس کا ریکارڈ میں سب سے بڑا زوال ہے، جبکہ جاپان کا نیکئی 225 7.83 فیصد نیچے بند ہوا۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق سنگاپور میں سٹریٹس ٹائمز انڈیکس  سات  فیصد سے زیادہ گر گیا۔ جنوبی کوریا کا کوسپی پانچ  فیصد سے زائد اور آسٹریلیا کا اے ایس ایکس 200 4 فیصد سے زیادہ نیچے بند ہوا۔ یورپی منڈیوں نے بھی فروخت کا سلسلہ جاری رکھا، لندن کا ایف ٹی ایس ای 100 اور فرینکفرٹ کا ڈیکس ابتدائی تجارت میں بالترتیب  پانچ  فیصد اور  سات فیصد گراوٹ کا شکار ہوئے۔

 وال سٹریٹ کے دوبارہ کھلنے پر امریکی سٹاکس میں مزید بھاری نقصان متوقع ہے، گزشتہ ہفتے کے دو روزہ زوال کے دوران  مارکیٹ ویلیو  چھ ٹریلین ڈالر کم ہوئی تھی ۔  امریکہ نے اتوار سے درآمدات پر 10 فیصد کا بنیادی  ٹیرف نافذ کرنا شروع کیا، جبکہ بدھ سے درجنوں ممالک کے خلاف 11 فیصد سے 50 فیصد تک کے سخت محصولات نافذ ہوں گے۔ یہ بلند محصولات امریکی حریفوں اور اتحادیوں دونوں کو متاثر کریں گے۔

 چین، جو امریکہ کا اہم اسٹریٹجک حریف اور تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، کو 34 فیصد محصول کا سامنا ہے، جبکہ یورپی یونین، جاپان اور جنوبی کوریا 20 سے 25 فیصد محصولات کے لیے تیار ہیں۔ چین نے گزشتہ ہفتے جوابی اقدامات کا اعلان کیا، جس میں تمام امریکی درآمدات پر 34 فیصد محصول اور کچھ اہم معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں شامل ہیں، جبکہ یورپی یونین امریکی درآمدات کی فہرست تیار کر رہی ہے جن پر زیادہ ڈیوٹی لگائی جائے گی۔
ے پی مورگن نے گزشتہ ہفتے امریکی کساد بازاری کے امکانات کو 60 فیصد تک بڑھا دیا، جبکہ ایس اینڈ پی گلوبل نے اسے 30 سے 35 فیصد کے درمیان رکھا۔ جے پی مورگن کے معاشی تحقیق کے سربراہ بروس کاسمین نے ایک نوٹ میں کہا کہ "امریکی تجارتی پالیسیوں کا حجم اور خلل انگیز اثر برقرار رہا تو ایک اب بھی صحت مند امریکی اور عالمی توسیع کو کساد بازاری میں دھکیلنے کے لیے کافی ہوگا۔

مزید :

بزنس -