پاکستان میں خوشحالی کےنئے دور کا آغاز

پاکستان میں خوشحالی کےنئے دور کا آغاز
پاکستان میں خوشحالی کےنئے دور کا آغاز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سابقہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک بھر کے عوام ایک لمبے عرصے سے مہنگائی کی چکی میں پس رہے تھے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کی طرف سے عوامی خدمت کے ریکارڈ اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن سے عوام بھرپور مستفید بھی ہو رہے ہیں۔اس امر میں کوئی شک نہیں کہ بجلی کی قیمتوں میں ایک بڑا ریلیف دے کر وزیراعظم نے مہنگائی سے متاثرہ عوام  کے زخموں پرایک طرح سے مرہم رکھا ہے۔اس وقت عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جو مسلسل کمی ہو رہی ہے اس کا فائدہ عوام تک منتقل کیا جانا چاہیے اور آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے ناجائز معاہدے ختم کر کے بجلی کی قیمتوں میں بھی واضح کمی لائی جانی چاہیے۔

دوسری طرف وزیراعظم میاں شہباز شریف نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ ہے کہ عالمی منڈی  میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ کم ہونے پر ایک بار پھر پٹرول کے بجائے بجلی سستی کریں گے۔ بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی سے قوم کو ہر شعبے میں فائدہ پہنچے گا جس میں مزید کمی کے لیے کوشش کی جا رہی ہے، امید ہے کہ چند ماہ میں مزید بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں حال ہی میں کمی ہوئی ہے، اس کا دیرپا فائدہ حاصل کرنے کی کوشش  کی جائے گی۔حکومت ملکی ترقی و خو شحالی کی منزل کے حصول کی خاطر دن رات جدوجہد کررہی ہے جن ابتر حالات میں اتحادی حکومت نے ملکی نظام سنبھالا وہ کسی سے ڈھکے چھپنے نہیں۔ حکومت نے ایک سال کے قلیل وقت میں نہ صرف معیشت بحال کی بلکہ عوام کو بھی ریلیف کی فراہمی یقینی بنانے سمیت ملکی ترقی کی راہ ہموار کی۔

 منرلز انویسٹمنٹ فورم سے خطاب میں وزیراعظم نےواضح کیا کہ ہمارے پاس کھربوں ڈالرز کے معدنی ذخائر ہیں جن سے استفادہ کر کے قرضوں کے پہاڑ سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے اور آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ سکتے ہیں۔بلوچستان کے پہاڑوں سے لے کر خیبر پختونخوا کے برف سے ڈھکے پہاڑوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان سے لے کر سندھ کی وادیوں اور پنجاب کے میدانوں تک پورا پاکستان زیرِ زمین معدنیات کے خزانوں سے مالا مال ہے۔ نایاب اور قیمتی معدنیات زمین کی کوکھ اور پہاڑوں کے سینوں ہی میں موجود نہیں، یہ سمندر کی تہہ میں بھی ہیں۔ وطن عزیز میں ایسے پہاڑ ہیں جن کے پتھروں کی عالمی مارکیٹ میں قیمت سونے سے بھی زیادہ لگائی جاتی ہے۔ جدید دور میں توانائی کے لیے بیٹریاں رواج پکڑ رہی ہیں۔ ان میں استعمال ہونے والا مٹیریل پاکستان میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔

اس امر میں بھی کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری ایک نئے دور کا آغازہے۔وزیراعظم میاں شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے عالمی اداروں اور سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے اس بات کی گارنٹی دی ہے کہ عالمی ادارے بے دھڑک ہو کر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، سکیورٹی فورسزانہیں اور ان کے سرمائے کو بھرپور تحفظ فراہم کریں گی ۔ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک رہنما کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں معدنیات کی تلاش، ترقی کے لیے مختلف حکومتی اور غیرملکی کمپنیوں کے مابین مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر اور وزرائے اعلیٰ معدنیات کے شعبے میں مختلف مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں موجود تھے۔ اس فورم میں وفاقی وزرا، ارکان اسمبلی، چین، عرب، خلیج، امریکا، روس اور یورپ سمیت کئی ممالک کے سفراء اور کاروباری شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اعلیٰ سطح کا امریکی وفد ایرک مائر کی سربراہی میں انویسٹمنٹ فورم کے دو روزہ سیمینار میں شریک تھا۔ غیر ملکی مندوبین نے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ تقریب کے موقع پر معدنیات کے حوالے سے نمائش کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں مختلف اعلیٰ اقسام کی معدنیات کے نمونے رکھے گئے تھے، غیر ملکی سرمایہ کاروں اور مندوبین نے نمائش میں رکھی معدنیات کو بھرپور سراہا۔بلا شبہ  فورم کے انعقاد سے مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو گا اور یہ فورم معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بنے گا۔ ریکوڈک منصوبے پر پیشرفت کو  انتہائی حوصلہ افزا قراردیا جا سکتاہے کہ منرلز کا شعبہ برسوں سے ہماری توجہ کا مستحق تھا۔

 وزیراعظم میاں شہباز شریف نے درست کہا کہ پاکستان کے میدان زرخیز، عوام بہادر اور چیلنج قبول کرنے والے ہیں اور اپنی محنت سے ریت کو سونے میں بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اب ریت کو سونے میں بدلنے کی ضرورت نہیں۔ پاکستان میں بڑی مقدار میں سونا موجود ہے۔ مالیت میں سونے کے برابر کی بلکہ سونے سے زیادہ قیمتی دھاتیں پاکستان میں پائی جاتی ہیں۔ اب ضرورت بہتر مینجمنٹ کی ہے۔ مینجمنٹ کے معاملے میں اب تک ہم قسمت کے دھنی ثابت نہ ہو سکے۔ ریکوڈک پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا بہترین منصوبہ رہا ہے۔ نا تجربہ کاری کے باعث ہم چھ ارب ڈالر کا جرمانہ کروا بیٹھے، جبکہ ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر 12 تیرہ ارب ڈالر کے ہیں۔ چھ ارب ڈالر کا جرمانہ بڑی تگ و دو کے بعد ختم کروایا گیا۔ اس کے بعد سے معاملات درست سمت میں چلنا شروع ہو چکے ہیں۔ اب وہی ریکوڈک پاکستان کے مفاد کے لیے بہتر منصوبہ ثابت ہو رہا ہے۔ ایک عرصہ سے پاکستان کی معیشت زبوں حالی کا شکار چلی آرہی تھی۔ اب وہ مضبوط خطوط پر استوار ہو رہی ہے۔ وزیراعظم کی طرف سےکیا جانےوالا یہ دعویٰ بھی صائب ہےکہ ہم معاشی ٹیک آف کی پوزیشن پر آگئے ہیں۔ معیشت مضبوط ہو چکی ہے۔ وزیراعظم متعدد بار پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کو یہ کریڈٹ دے چکے ہیں کہ آج پاکستان کی معیشت کی مضبوطی میں ان کا سب سے بڑا کردار ہے۔

اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاروں کے کچھ تحفظات رہے ہیں۔ ان میں سر فہرست اعتماد کا فقدان ہے۔ سرخ فیتہ آڑے آتا رہا ہے۔ سی پیک کے آغاز پر چین کی طرف سے بھی تحفظات سامنے آنے پر پاک فوج کی طرف سے ایک معاہدے کے تحت سی پیک میں شفافیت کی ضمانت دی گئی تھی اور پاک فوج کا ایک پورا بریگیڈ اس کی سکیورٹی پر مامور ہے۔ اب آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی طرف سے انویسٹمنٹ فورم میں عالمی اداروں کو سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہوئے انہیں سکیورٹی فراہم کرنے کا یقین دلایا گیا ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں سرمایہ کاروں کو یقین دلایا کہ آپ پاکستان پر پراعتماد پارٹنر کے طور پر بھروسہ کر سکتے ہیں، پاک فوج اپنے شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کے مفادات اور اعتماد کے تحفظ کے لیے مضبوط سکیورٹی فریم ورک اور فعال اقدامات کو یقینی بنائے گی۔ حالیہ دنوں چاغی میں سونے، تانبے اور شمالی وزیرستان میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ بے شک ہماری دھرتی قدرتی وسائل اور قیمتی دھاتوں سے مالا مال ہے۔ انہیں قومی تعمیر کے جذبے سے بروئے کار لایا جائے تو ہم دنیا کے خوشحال ترین ممالک میں شامل ہو سکتے ہیں۔اس کا یقین اب اس لیے بھی ہو چکا ہے کہ پاک فوج کی طرف سے سرمایہ کاروں کو سکیورٹی اور شفافیت کی ضمانت دی گئی ہے۔ 

بدقسمتی سے ہماری اپوزیشن کے پاس اس وقت سیاسی میدان میں سیاست برائے مخالفت کے کوئی کام نہیں ہے۔اس وقت پوزیشن رہنماصرف اپنے سیاسی اور ذاتی مفاد کو ترجیح دے رہے ہیں۔بلکہ پی ٹی آ ئی کے بہت سے رہنماخیبرپختونخوا کے بہت سے رہنما یکے بعد دیگرے ایک دوسرے پر مالی کرپشن کے سنگین الزامات لگا رہے ہیں اور ایک کے بعد دوسرا سیکنڈل سامنے آ رہا ہے۔دوسری طرف پورے ایک سال میں وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی حکومت کا کوئی ایک بھی معمولی نوعیت کا مالی سکینڈل بھی سامنے نہیں آیا جو کہ ملکی معیشت کیلئے انتہائی حوصلہ افزا امر ہے۔

۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ۔
 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔
 

مزید :

بلاگ -