اسرائیل کی غزہ پر جارحیت صحافیوں کیلئے مہلک ترین جنگ بن گئی، دونوں عالمی جنگوں سے بھی زیادہ صحافی مارے گئے

غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ کے ایک تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کی غزہ پر جنگ نے دونوں عالمی جنگوں، ویتنام کی جنگ، امریکی خانہ جنگی، یوگوسلاویہ کی جنگوں اور افغانستان میں امریکی جنگ کے مجموعی صحافیوں کی ہلاکتوں سے زیادہ رپورٹرز کو ہلاک کیا ہے۔ واٹسن انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ غزہ کی جنگ اب تک ریکارڈ کی گئی صحافیوں کے لیے سب سے مہلک جنگ ہے۔ اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت اور حملوں میں 232 صحافی جانیں گنواچکے ہیں، جو ہفتے کے حساب سے اوسطاً 13 رپورٹرز کی ہلاکت کو ظاہر کرتا ہے۔
العربیہ کے مطابق رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد سے کم از کم دو مزید صحافیوں کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں فلسطین ٹوڈے ٹی وی کے رپورٹر یوسف الفقاوی شامل ہیں، جو پیر کو شہید ہوئے۔ ایک خاتون فلسطینی صحافی اسلام مقداد اتوار کو اپنے شوہر اور بچے سمیت شہید ہوئیں۔
اسرائیل نے راتوں رات غزہ کی پٹی میں دو بڑے ہسپتالوں، خان یونس کے النصر ہسپتال اور مرکزی شہر دیر البلاح کے الاقصیٰ شہدا ہسپتال کے باہر صحافیوں کے خیموں پر حملہ کیا، جس میں کم از کم دو افراد ہلاک اور نو زخمی ہوئے، جن میں چھ رپورٹرز شامل ہیں۔
طبی ذرائع کے مطابق النصر ہسپتال پر اسرائیلی حملے کی ایک خوفناک ویڈیو انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہے، جس میں فلسطین ٹوڈے کے ایک صحافی احمد منصور کو زندہ جلتے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ فلسطینی اور امدادی کارکن انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ غزہ میں مقیم ایک فلسطینی صحافی وائل ابو عمر نے ایکس پر بتایا کہ ان کا ساتھی احمد منصور اسرائیلی میزائلوں سے جل گیا اور اب شدید جلنے کے باعث انتہائی نگہداشت میں ہے۔