30 سال بعد بچھڑے ہوئے بیٹے کی گھر واپسی، لیکن کچھ ہی روز میں ایسا انکشاف کہ پورے گھر میں خوف کی لہر دوڑ گئی

30 سال بعد بچھڑے ہوئے بیٹے کی گھر واپسی، لیکن کچھ ہی روز میں ایسا انکشاف کہ ...
30 سال بعد بچھڑے ہوئے بیٹے کی گھر واپسی، لیکن کچھ ہی روز میں ایسا انکشاف کہ پورے گھر میں خوف کی لہر دوڑ گئی
سورس: Pexels

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لکھنؤ (ڈیلی پاکستان آن لائن) تیس سال بعد بچھڑے ہوئے بیٹے کے جذباتی ملاپ کا واقعہ غازی آباد کے ایک خاندان کے لیے دھوکہ ثابت ہوا۔ ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ وہ گھر کا بچھڑا ہوا بچہ ہے جو آخرکار گھر واپس آیا ہے۔ لیکن کچھ ہی دن بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ اس کا طریقہ واردات تھا، جس کا مقصد گھروں کو لوٹنا تھا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق اندرراج عرف راجو عرف بھیم کو غازی آباد پولیس نے گرفتار کر لیا۔ پولیس نے اس کے منصوبے پر پانی پھیر دیا اور اس کے فراڈ کے پرانے طریقوں کو بے نقاب کر دیا۔

راجو اصل میں راجستھان سے تعلق رکھتا ہے۔ اس  نے دعویٰ کیا کہ اسے 1993 میں سات سال کی عمر میں اغوا کیا گیا تھا ۔ اس نے پولیس کی مدد سے اپنی کہانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر شائع کروائی۔ پولیس نے ایک ہفتے تک اس کے کھانے پینے اور کپڑوں کا انتظام بھی کیا۔ جب خاندان نے اس سے رابطہ کیا تو ملزم نے میڈیا میں اپنے گھر واپسی کے بارے میں جذباتی بیانات بھی دیے۔

کچھ روز تک تو سب ٹھیک چلتا رہا لیکن جلد ہی خاندان کو راجو پر شک ہوا اور انہوں نے پولیس کو اطلاع دی۔ اس کے بعد اس کا ڈی این اے خاندان کے ساتھ میچ کروایا گیا، جس کے نتیجے میں اسے گرفتار کر لیا گیا۔

مزید تحقیقات سے پتا چلا کہ راجو کو اس کے گھر والوں نے نکال دیا تھا کیونکہ وہ چوری کرنے کا عادی تھا۔ وہ رشتہ داروں اور جان پہچان والوں کے گھروں سے چوری کرتا تھا، جس کی وجہ سے اس کے گھر والے اس سے تنگ آ گئے اور 2005 میں اسے گھر سے نکال دیا۔ اس کے بعد اس نے اپنی شناخت چھپا کر مختلف لوگوں کے گھروں میں رہنا شروع کر دیا ۔

گھر سے نکالے جانے کے بعد وہ اپنی شناخت بدل کر نو مختلف خاندانوں کے ساتھ رہتا رہا۔ پھر وہ ان کے گھروں کو لوٹ کر بغیر بتائے غائب ہو جاتا تھا – پولیس کے مطابق یہی اس کا طریقہ واردات تھا۔پولیس نے کم از کم پانچ مقامات کی تصدیق کی ہے جہاں وہ اپنی شناخت چھپا کر رہ چکا ہے اور شبہ ہے کہ مزید جگہیں بھی ہو سکتی ہیں۔

راجو 2021 میں پکڑے جانے کے بعد جیل بھی جا چکا ہے اور اس نے پنجاب، راجستھان کے جیسلمیر، اور ہریانہ کے حصار اور سرسا میں بھی ایسے جرائم کیے ہیں۔ پولیس کی ٹیمیں اب دیگر ریاستوں میں بھیجی جا رہی ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اس نے اور کہاں کہاں اپنی شناخت چھپا کر رہائش اختیار کی اور کتنی چوری کی وارداتیں کیں۔ اس کے خلاف فراڈ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -