دہلی اور پنجاب کالونی میں بلندوبالاتمام عمارتیں گرادیں،چیف جسٹس پاکستان کا تجاوزات کیس میں حکم

دہلی اور پنجاب کالونی میں بلندوبالاتمام عمارتیں گرادیں،چیف جسٹس پاکستان کا ...
دہلی اور پنجاب کالونی میں بلندوبالاتمام عمارتیں گرادیں،چیف جسٹس پاکستان کا تجاوزات کیس میں حکم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دہلی اور پنجاب کالونی میں تجاوزات سے متعلق کیس میں چیف جسٹس گلزاراحمدنے کہا ہے کہ پی این ٹی کالونی میں غیرقانونی بلندوبالاعمارتیں بن رہی ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ آپ بلندو بالاعمارتیں گرائیں اورپارک بنادیں ،پولیس والوں کی گاڑی کھڑی کرکے سب بن جاتا ہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چلیں !آپ صرف سرکاری کوارٹرز رہنے دیں باقی سب گرادیں ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دہلی اور پنجاب کالونی میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پی این ٹی کالونی میں غیرقانونی بلندوبالاعمارتیں بن رہی ہیں ،چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وفاقی ملازمین کے کوارٹرز کی جگہ بلند عمارتوں کی تعمیر کی اجازت کون دے رہا ہے؟،اٹارنی جنرل نے کہا کہ بہت سے مقدمات زیرسماعت ہیں حکم امتناع تک کیسے گراسکتے ہیں ؟،ان بلندوبالاعمارتوں کو حکومت استعمال کرسکتی ہے ۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نہیں اٹارنی جنرل صاحب!یہ سب غیرقانونی ہے سب گرائیں ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ تو ایسے چلتا رہے گا آپ کو سخت ایکشن لیناہوگا،اٹارنی جنرل صاحب!پوری کالونی میں ہی غیرقانونی تعمیرات ہورہی ہیں ،چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیا کہ آپ بلندو بالاعمارتیں گرائیں اورپارک بنادیں،پولیس والوں کی گاڑی کھڑی کرکے سب بن جاتا ہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چلیں !آپ صرف سرکاری کوارٹرز رہنے دیں باقی سب گرادیں ۔
عدالت نے دہلی اور پنجاب کالونی سے متعلق کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ سے جواب طلب کرلیا، کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈنے کہا کہ دہلی اور پنجاب کالونی وفاقی حکومت کی زمین ہے،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ کنٹونمٹ بورڈ ہر قسم کی عمارتوں کی اجازت دے رہا ہے ،60 گزکے اوپر9 ،10 منزلہ عمارت بنانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستا ن نے کہا کہ ایسا نہیں کنٹونمنٹ بورڈجس طرح چاہے عمارتوں کی اجازت دے دے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاآپ کی حکومت چل رہی ہے جو اپنی مرضی سے کام کریں ؟کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ حکام نے کہا کہ ہم نے بہت سی عمارتیں گرائی ہیں ،رہائشی پلاٹ پر گراﺅنڈ فلور پلس ٹو کی اجازت ہے،کمرشل پلاٹوں پر پانچ منزلہ عمارت بنانے کی اجازت دے رہے ہیں ۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ مسٹر کونسل کنٹونمنٹ بورڈ!آپ کس دنیامیں رہ رہے ہیں؟آپ انگریزی بول کر ہماراکچھ نہیں کر سکتے ،ہمیں معلوم نہیں حقیقت کیاہے؟کیا کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ اپنی پوزیشن واضح کر سکتا ہے؟5،5 کروڑ روپے کے فلیٹ بک رہے ہیں ۔آپ لوگوں نے خزانے بھر دیئے۔
جسٹس سجادعلی شاہ نے کہا کہ آپ لوگوں سے پیسے لے لے کر اپنے خزانے بھر رہے ہیں ،عدالت نے ڈائریکٹر لینڈ کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دفتر کی ناک کے نیچے یہ سب کچھ ہو رہا ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کوثر میڈیکل اور اس کے برابر میں بڑی بڑی عمارتیں کیسے بن گئیں،آخر کنٹونمنٹ بورڈ میں ہو کیا رہاہے اور کس کی اجازت سے ہورہا ہے؟
ڈائریکٹر کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ نے تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ بہت سی عمارتیں غیرقانونی ہیں ،چیف جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا کہ سرکاری زمین بھروسہ کرکے دی گئی آپ کیا کررہے ہیں،وہاں کنٹونمنٹ تونہیں رہا اب وہاں تو اور ہی کچھ بن گیا۔