وزیراعظم کا دورہ صر ف خیر سگالی کیلئے نہیں فیصلہ کن ہے
(تجزیہ:۔ ایثار رانا)
وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کو صرف خیر سگالی دورہ نہیں کہا جا سکتا،یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان جمی برف کو پگھلانے میں اہم کردار ادا کریگا،وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سے قبل پاکستانی آرمی چیف کی سعودی عرب میں موجودگی خاصی معنی خیز اور اس دو ر ے کی حساسیت کو سمجھنے کیلئے کافی ہے۔خطے میں نئی بساط بچھائی جا چکی ہے،متحدہ عرب امارات کی اسرائیل سے قربت پھر اسکا پاکستان اور بھا رت کو مذاکرات کی میز پر لانا بہت سی باتوں کی جانب اشارہ کرتا ہے۔پاکستان،ترکی اور ملائیشیا اسلامو فوبیاکے حوا لے سے مشترکہ موقف رکھتے ہیں تا ہم خلیج میں اس موقف کے حوالے سے کچھ اتنی گرمجوشی نہیں پائی جاتی اگر یہ کہا جائے خلیج کے کچھ برادر ممالک خصوصاً سعودی عر ب،پاکستا ن، تر کی اور ملائیشیا کی قربت کو پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھتا تو غلط نہ ہو گا۔اسوقت پاکستان آئی ایم ایف،امریکہ،یورپ کے بعد سعودی عرب سمیت کچھ برادر اسلامی ممالک کے شکنجے میں ہے۔سعودی عرب،پاکستان کو تیل کی سہولت جو ماضی میں میسر تھی دینے پر فی الحال تیار نہیں۔یورپی ممالک اور امریکہ کی گھناؤنی نظر یں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر ہیں،پھر یہ گروپ پاکستان کو چین کیساتھ کھڑا دیکھنا نہیں چاہتا۔دوسری جانب پاکستانی قیادت پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے برادر ممالک سمیت ہر طرف سے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ا ن حالات میں وزیر اعظم عمران خان کا موجودہ دورہ یہ واضح کر دیگا آنیوالے دنوں میں پاکستان کہاں کھڑا ہے۔بھارتی آرمی چیف کے تار یخ میں پہلی بار سعودی عرب کے دورے پر پاکستانی عوام کو بھی شدید مایوسی ہوئی تھی اگر یہ کہوں کہ ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچی تھی۔اس طرح ماضی قریب میں آرمی چیف کے دورہ کو سعودی عرب میں اتنی پذیرائی نہیں ملی تھی۔ تاہم اب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کئی روز سے سعو د ی عرب میں ہیں اور ان کے اپنے ہم عصر سمیت اہم عہدیداروں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔یعنی وزیر اعظم عمران خان کیلئے میدان تیار ہے اس میں کوئی شک نہیں پاکستان کو چاروں جانب سے گھیرا جا چکا ہے اور اس میں غیروں کیساتھ کچھ اپنے بھی حصہ دار ہیں،لیکن یہ اللہ کی خا ص رحمت ہے پاکستا ن کی سٹریٹجیک پوزیشن ایسی ہے کہ اسے کچلنا یا مکمل نظر انداز کر دینا کسی کیلئے بھی ممکن نہیں،پھر سعودی عرب سے ہمارے عظیم مذہبی،روحانی برادرانہ تعلقات ہیں،اگر سعودی عرب ہر مشکل میں ہمارے کام آیا تو پاکستان نے بھی ہر کٹھن مرحلے پر سعو دی عرب کی حفاظت کی۔امید ہے وزیر اعظم عمران خان اور جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستانی غیرت و حمیت کی نشانی کیساتھ اپنا موقف پیش کر ینگے اور دونوں برادر ممالک میں غلط فہمیاں دور ہوں گی۔
تجزیہ ایثار رانا