اپنی بہترین صلاحیتوں سے کم کبھی نہ پیش کرو،بعض لوگ اپنی پیشہ وارانہ اور ذاتی زندگی میں معیار کی بجائے مقدار کو ترجیح دینے کی عمومی غلطی کے مرتکب ہوتے ہیں 

 اپنی بہترین صلاحیتوں سے کم کبھی نہ پیش کرو،بعض لوگ اپنی پیشہ وارانہ اور ...
 اپنی بہترین صلاحیتوں سے کم کبھی نہ پیش کرو،بعض لوگ اپنی پیشہ وارانہ اور ذاتی زندگی میں معیار کی بجائے مقدار کو ترجیح دینے کی عمومی غلطی کے مرتکب ہوتے ہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:202
ٹونی نے مزید صبر کی بدولت کیسے اپنی کارکردگی میں سو فی صد اضافہ کر لیا:
بعض لوگ اپنی پیشہ وارانہ اور ذاتی زندگی میں معیار کی بجائے مقدار کو ترجیح دینے کی عمومی غلطی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اس کی وضاحت کے لیے مندرجہ ذیل مثال پیش ہے۔
تقریباً پندرہ برس قبل ٹونی ڈبلیو (Tony W) نویں کلاس کا طالب علم تھا۔ وہ ایک ذہین اور لائق طالبعلم تھا، اور اپنا سبق نہایت تیز ی سے یاد کر لیتا تھا لیکن وہ جلد باز تھا، اور اس میں صبر و تحمل کا مادہ بالکل نہیں تھا۔
مختصر یہ کہ ٹونی نے جلد بازی پر مبنی رویہ اپنا رکھا تھا اور اس کی لغت میں غیر متزلزل اور مستحکم صبر و تحمل کا لفظ موجود نہیں تھا۔
سکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ ایک تجارتی ادارے میں انتظامی مشیر مقرر ہوگیا۔ اس کی پیشہ وارانہ زندگی کے متعلق زیادہ معلومات حاصل نہیں تھیں کیونکہ اپنی ملازمت کے سلسلے میں وہ علاقے سے باہر چلا گیا تھا اور کافی دیر سے ہماری ملاقات نہ ہوسکی تھی۔ اور اب میری اس سے ملاقات تین سال قبل اتفاقیہ طور پر فونیکس (Phoenix) میں ایک کانفرنس کے موقع پر ہوئی۔ ملاقات کی تھوڑی دیر گزری تھی کہ ٹونی مجھ سے مخاطب ہوا ”کیا تم مجھے ایک مشورہ دے سکتے ہو؟“
میں نے کہا ”یقینا، اگر تم یہی سمجھتے ہو تو میں تمہاری مدد کے لیے حاضر ہوں۔“
ٹونی نے اپنی داستان کا آغاز کر دیا ”میری خوبصورت کار، مہنگا گھر اور اعلی لباس، محض نمائشی ہیں۔ حقیقت اور سچ تو یہ ہے کہ میں کوئی کامیاب زندگی نہیں گزار رہا۔ میں انتہائی مشکل سے گزر اوقات کر رہا ہوں۔ تمہیں تو معلوم ہی ہے کہ میں نے اعلیٰ سطحی منتظمین کے لیے تربیتی پروگرام وضع کرنے اور پیش کرنے کے ضمن میں مہارت حاصل کر رکھی ہے لیکن چند ہی لوگ میری خدمات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس ضمن میں وہ اکثر یہ کہتے ہیں ”تمہارا پروگرام تو اچھا ہے لیکن یہ ہماری ضروریات کے لیے ناکافی ہے۔“
ٹونی نے مزید کہا ”میں نے انتظامی صلاحیتوں میں اضافہ“ کے موضوع پر دو کتابیں بھی لکھی ہیں لیکن ان دونوں کتب کے باعث ناشر کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔“
ٹونی نے تربیتی پروگرام کے متعلق بتاتے ہوئے کہا: ”کیا تم میرے اس تربیتی پروگرام پر ایک نظر ڈالو گے جسے لوگوں کی اکثریت نے مسترد کر دیا ہے، میں نے اس کی تیاری کے لیے 40 گھنٹے صرف کیے اور مجھے یقین تھا کہ یہ کامیاب ثابت ہوگا لیکن پھر بھی لوگوں نے اسے قطعی اہمیت نہیں دی۔“
میں نے اس تجویز کا چند منٹ میں ہی جائزہ لے لیا اور پھر میں نے کہا ”ٹونی، بظاہر یہ پروگرام اچھا اور بہتر معلوم ہوتا ہے لیکن کیا یہ تمہاری بہترین صلاحیتوں کا نتیجہ ہے؟ تم نے مجھے ابھی بتایا کہ تم نے اس کی تیاری کے لیے 40 گھنٹے صرف کیے لیکن اگر تم نے صرف مزید چار گھنٹے صر ف کیے ہوتے تو کیا یہ مزید بہترنہیں ہوسکتا تھا؟“
ٹونی نے جواب ”میرا اندازہ ہے کہ میں اسے مزید بہتر کر سکتا تھا لیکن میرے پاس مزید وقت نہیں تھا۔“
میں نے کہا ”دیکھو ٹونی 40گھنٹوں کے بعد تم نے مزید چار گھنٹے اس کی تیاری کے لیے نہیں صرف کیے، صرف چار گھنٹے اگر تم مزید صرف کر لیتے توتمہاری یہ تجویز/ پروگرام مزید بہتر ہو سکتا تھا۔“ 
میں نے کہا ”اس ضمن میں میری رائے یہ ہے کہ تم اس کمپنی کو کہو کہ وہ تمہیں ایک نظر ثانی شدہ پروگرام /تجویز تیار کرکے دیں، اگر وہ رضا مند ہو جائیں تو پھر چار گھنٹے صرف کرکے اپنے پروگرام میں مزید بہتر نکات شامل کر لو۔ اپنے کسی متوقع گاہک کو اپنی بہترین صلاحیتوں سے کم کبھی نہ پیش کرو۔“(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -