گریٹر اسرائیل، آخری معرکہ حق و باطل کی تیاری

  گریٹر اسرائیل، آخری معرکہ حق و باطل کی تیاری
  گریٹر اسرائیل، آخری معرکہ حق و باطل کی تیاری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حق و باطل کی حتمی اور فیصلہ کن لڑائی ارض فلسطین پر ہی لڑی جانی ہے سرزمین فلسطین ایک اعلیٰ، ارفع اور انبیاء کا مسکن رہی ہے۔جد ِ الانبیاء سیدنا ابراہیم علیہ الصلوٰۃ اسلام یہیں آسودہ خاک ہیں۔ بنی اسرائیل کے عروج کی شاہد یہی سرزمین ہے یہودیت نے اسی سرزمین پر اپنی عظمت کے نشان ثبت کئے،مسیحیت نے اسی سرزمین پر جنم لیا۔ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نے اِسی سرزمین پر آنکھ کھولی۔انجیل مقدس کا بیان اسی سرزمین کی عظمت کی گواہی ہے۔داؤد علیہ السلام کو عظیم الشان عبادت گاہ کی تعمیر کا نقشہ دیا گیا جو اسی سرزمین پر تعمیر کی جانی تھی، داؤد علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو اس عبادت گاہ کی تعمیر و تکمیل کی وصیت کی۔سلیمان علیہ السلام نے وہ عظیم الشان ہیکل تعمیرکیا اس کی تعمیر میں جن و انس نے حصہ لیا۔ ہیکل سلیمانی بنی اسرائیل کی عظمت  نشان بن گیا۔ بنی اسرائیل کے لئے من و صلویٰ تو آتا ہی تھا سلیمان علیہ السلام کو برو بحر،چرند و پرند پر پر بھی غلبہ عطاء کیا گیا وہ اللہ کی چنیدہ قوم تھے اللہ رب العزت نے ان پر اپنی رحمتوں اور برکتوں کی بارش برسا دی۔اپنی تمام نعمتیں ان پر جاری کر دیں، انہیں ارضِ مقدس عطاء کی۔ہیکل سلمانی مرکز قرار دیا،انہیں غلبہ اور سلطیٰ دیا گیا،لیکن انہوں نے اپنے رب کے ساتھ کیے گئے وعدوں سے انحراف کیا، نافرمانی کی،نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی بجائے لہودلہب کا شکار ہو گئے۔اللہ رب العزت نے  اتمام حجت کے لئے بنی اسرائیل کی طرف ان کا آخری نبی،عیسیٰ ابن مریم بھیجا۔بنی اسرائیل نے ان کی تکذیب کی، ان کی باتیں سنی اَن سنی ہی نہیں کیں،بلکہ انہیں جھٹلایا۔ اذیتیں دیں اور بالآخر انہیں صلیب تک پہنچا کر دم لیا۔اللہ کی طرف سے عیسیٰ  ابن مریم آخری وارننگ تھے اس کے بعد یہود کو ان کے منصب عالیہ سے معزول کر دیا گیا۔بنی اسرائیل پر عیسیٰ کی زبانی جو لعنت کی گئی تھی اسے عملی شکل دے دی گئی۔70عیسوی میں ہیکل سلیمانی تباہ و برباد کر دیا گیا۔بنی اسرائیل پر اللہ کا عذاب نازل کر دیا گیا،انہیں منتشر کر دیا گیا۔ بنی اسرائیل اس کے بعد 1948ء میں ریاست اسرائیل کے قیام تک منتشر رہے ان کی مرکزیت ختم ہو گئی وہ مختلف قوموں کے غلام بن کر ذلیل و خوار ہوتے رہے،حتیٰ کہ انہوں نے یورپ اور امریکہ میں اپنی نحوست کے پنجے گاڑھے،عیسائیت جو ایک توحیدی مذہب تھا،گو انہوں نے عجیب وغریب رنگ دے ڈالا۔انجیل مقدس میں تحریف کی۔یہ یہودیوں کی سازشی ذہنیت کا کمال ہے کہ عیسائی جو صدیوں سے یہودوں کو مسیح کا قاتل سمجھتے رہے تھے،یہودیوں کے نگران و مہربان بن گئے۔پہلے برطانیہ عظمیٰ نے ریاست اسرائیل کے قیام کے لئے باالفور ڈیکلریشن جاری کیا پھر عظیم امریکہ نے اس ریاست کی بقاء اور مضبوطی کے لئے اپنے تمام وسائل خرچ کئے اور اس طرح عیسائیوں نے قاتلانِ مسیح کے لئے جائے امن قائم کر دکھائی۔بات یہاں تک رہتی تو شاید پنپ جاتی امریکہ نے تو ریاست اسرائیل کی حمایت کا بیڑہ اس طرح اُٹھا رکھا ہے کہ اسے ہر طرح کی من مانیاں اور ظلم و ستم کرنے کی نہ صرف کھلی چھٹی دے رکھی ہے،بلکہ اسے عربوں کے سینے پرمونگ دلنے کے لئے ہر طرح کی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔1948ء میں اپنے قیام سے لے کر ہنوز، وہ اپنے طے شدہ پروگرم کے مطابق اسرائیل کا جغرافیائی تبدیل کرتا چلا جا رہا ہے اب تو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گریٹر اسرائیل کا نقشہ بھی جاری کر دیا ہے اور دنیا کو کھلے الفاظ میں بتا دیا ہے کہ وہ ایک عظیم الشان یہودی ریاست کی تکمیل کرناچاہتے ہیں، جس کی سرحدیں ایسی ہوں گی۔ عربوں نے مذمتی بیان جاری کئے ہیں جن کی پرکاہ کے برابر بھی وقعت اور حیثیت نہیں ہے۔سابق امریکی صدر جوبائیڈن،امریکی خارجہ پالیسی کے مطابق اسرائیل کو فلسطینیوں پر بم برسانے اور غزہ کو ملیامیٹ کرنے کے لئے بموں کی کھیپ مہیا کرتے رہے،ہر روز بحری جہازوں کے ذریعے گولہ بارود اسرائیل پہنچتا رہا تاکہ اسرائیل بلا روک ٹوک غزہ پر آتش و آہن کی بارش برساتا رہے اس طرح امریکہ کی عملی امداد کے ساتھ اسرائیل نے غزہ کو مٹی کا ڈھیر بنا دیا ہے اب وہ قابل رہائش نہیں ہے،اسرائیل غزہ کو ریاست اسرائیل میں ضم کرنا چاہتا ہے گریٹر اسرائیل کے قیام کی راہ میں کی راہ میں آنے والی رکاوٹ کا خاتمہ،اسرائیل صیہونی حکمرانوں کا ٹارگٹ ہے فلسطین بالعموم اور حماس بالخصوص ان کا ٹارگٹ ہیں۔ اسرائیل کے حکمران جس گریٹر اسرائیل کو قائم کرنا چاہتے ہیں یروشلم اس ریاست کا معنوی و حقیقی مرکز و محور ہے۔عظیم ریاست اسرائیل کا دارالحکومت ہے جبکہ فلسطین جو ریاست قائم کرناچاہتے ہیں یروشلم اس کا بھی دارالحکومت ہے عیسائی تو اِس حوالے سے یہودیوں کے ہمنوا نظر آتے ہیں جو آسمانی بادشاہت کے قیام پر ایمان رکھتے ہیں وہ عیسیٰ ابن مریم کی آمد ثانی کے منتظر ہیں اس کے لئے ہیکل سلیمانی کی تیسری دفعہ تعمیر ضروری ہے۔تخت داؤدی، جو برطانیہ کے سرکاری گرجا گھر میں محفوظ پڑا ہے،پر بیٹھ کر عیسیٰ علیہ السلام پوری دنیا پر غلبہ حاصل کریں گے لیکن یاد رہے یہودی بھی ایک مسیحا کی آمد کے منتظر ہیں جو انہیں ویسا ہی غلبہ و عظمت کے  عطاء فرمائے گا جیسا سلیمان علیہ السلام کے دور میں حاصل ہوا تھا۔یہووی ایسی ہی ریاست یعنی گریٹر اسرائیل کے قیام کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں باالفور ڈیکلریشن کے اجراء کے لئے1948ء میں قیام ریاست  اسرائیل تک پوری دنیا کے یہودی کاوشیں کرتے رہے۔ روتھ چائلڈ یہودی خاندن نے پوری دنیا میں بکھرے یہودیوں کو ریاست اسرائیل کی طرف ہجرت کرنے کی ترغیب بھی دی اور مالی وسائل بھی مہیا کیے۔1948ء میں ریاست کے قیام کے بعد اس کی تعمیر و بقاء کے لئے بھی اسباب مہیا کیے۔اب تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر کے لئے بھی پوری دنیا سے وسائل اکٹھے کئے جا چکے ہیں روتھ چائلڈ خاندان اب بھی اس ”نیک کام“ میں آگے آگے ہے اسرائیل جس طرح فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے کہ معاملات حتمی مراحل طے کرتے ہوئے انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں، تھرڈ ٹیمپل تعمیر ہو کر رہے گا۔گریٹر اسرائیل بن کر رہے گا۔ یہودی عالمی اقتصادیات پر پہلے ہی غلبہ حاصل کر چکے ہیں، عالمی سیاست بھی ان کے قبضے میں آ کر رہے گی۔ عالمی اسلام کی واحد عسکری طاقت،ایٹمی پاکستان پر بھی ان کی نظریں ہیں یہاں بھی روتھ چائلڈز(گولڈ سمتھ) اپنے قدم جما چکے ہیں پاکستان کی سیاست پر عمران خان ایک جونک کی طرح چمٹا ہوا ہے جو اسے دن بدن کمزور کرنے کی شعوری کاوش کر رہا ہے جیل میں ہونے کے باوجود وہ اپنا کا تندہی کے ساتھ کرتا چلا جا رہا ہے۔ فلسطینی لہولہان ہو رہے ہیں، عالم عرب پر جمود طاری ہے،عالم اسلام منتشر ہے یہودی غالب آ رہے ہیں۔گریٹر اسرائیل بن کر رہے گا۔ باقی مستقبل کے حالات تو صرف اللہ کو معلوم ہیں۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -