بس بہت ہوا، 9اکتوبر کے بعد ہم بھی ہتھیار اُٹھا لیں گے، روہنگیا مسلمانوں نے بڑا اعلان کر دیا
ینگون(مانیٹرنگ ڈیسک) میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر سرکاری سرپرستی میں فوج، پولیس اور بدھ دہشت گردوں کے مظالم انتہاءکو چھو رہے ہیں جو اب تک روہنگیا مسلمان خاموشی سے سہہ رہے تھے اور وطن بدری پر مجبور ہو رہے تھے لیکن اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اور ان کی طرف سے بھی بڑا اعلان کر دیا گیا ہے۔ نیوز 24کی رپورٹ کے مطابق برمی فوج کے مظالم کے خلاف پہلے بھی جن روہنگیا مسلمانوں نے ہتھیار اٹھا رکھے تھے لیکن انہوں نے یک طرفہ طور پر سیزفائر کر رکھا تھا اور کوئی کارروائی نہیں کر رہے تھے، انہوں نے کل سے یہ معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر آراکان سالویشن آرمی کی طرف سے بیان جاری کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ 9اکتوبر کی رات یک طرفہ سیز فائر ختم کرنے جا رہے ہیں اور اب وہ بھی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والی میانمار کی فوج، پولیس اور بدھ دہشت گردوں پر حملے کریں گے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ”ہم نے یک طرفہ سیزفائر اس لیے کر رکھا تھا تاکہ انسانی حقوق کے کارکنوں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی مل سکے، وہ حالات اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں اور متاثرہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کر سکیں۔سیز فائر ختم ہونے کے بعد اگر کسی مرحلے پر میانمار حکومت کا رجحان قیام امن کی طرف ہوتا ہے تو ہم اسے خوش آمدید کہیں گے۔“واضح رہے کہ برمی فوج اسی آراکان سالویشن آرمی کے مبینہ حملوں کو جواز بنا کر نہتے روہنگیا مسلمانوں پر بربریت کے پہاڑ توڑ رہی ہے اور انہیں دہشت گرد قرار دے رہی ہے۔