وسیم صاحب مزہ نہیں آیا
عالمی کپ،نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف کھیلنے والی پندرہ رکنی قومی ٹیم کا اعلان کر دیا گیا ہے پوری قوم کو امید تھی کہ ایک مظبوط سکواڈ سامنے آئے گا اورجاندار و شاندار مقابلے دیکھنے کو ملیں گے لیکن کیا کہیں ”کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا“۔آج ایک دوست نے کیا خوبصورت جملہ کہا کہ ایسی ٹیم تو ایل سی سی اے کے باہر کھڑاچنے بھون کرکھلانے والا احمد بھی بنا سکتا تھا محمد وسیم کو لاکھوں روپے دینے کی کیا ضرورت تھی۔ٹیم کیا ہے صرف بھرتی کا کام ہے پندرہ رکنی ٹیم بابر اعظم،آصف علی،محمد حفیظ،خوشدل شاہ،صہیب مقصود،اعظم خان،محمد رضوان،عماد وسیم،محمد نواز،محمد وسیم جونیئر،شاداب خان،حارث رؤف،حسن علی،شاہین شاہ آفریدی پر مشتمل ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پوری ٹیم میں مستند اوپنر موجود نہیں ہے معلوم نہیں اوپننگ کس سے کروائی جائے گی مزے کی بات یہ ہے کہ تیسرے اہم نمبر پر کون کھیلے گا اس کے لئے ابھی سوچا جائے گا ہو سکتا ہے کہ فیصلہ بھارت کے ساتھ میچ سے قبل کیا جائے۔ کیونکہ ہماری سلیکشن کمیٹی اور کوچنگ سٹاف سائنسدانوں پر مشتمل ہے لہذٰا یہ تمام تجربے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف کھیلے جانیوالے میچز میں کئے جائیں گے کہ رضوان کے ساتھ کپتان صاحب خود آئیں گے،حفیظ صاحب کو بھیجا جائے گا یا پھرصہیب مقصود کو قربانی کا بکرا بنایا جائے گااس کا ہمیں ابھی انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ یہ تجربات ابھی کرنا باقی ہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ مصباح الحق اور وقار یونس نے تو جان چھڑا لی ورنہ تجربات ان پر بھی ختم تھے اب نئے سائنسدان آچکے ہیں دیکھتے ہیں وہ کیا گُل کھلاتے ہیں۔
اب تجربے وہ کریں گے اور پوری قوم دعا کرے گی کیونکہ ماضی میں بھی دعاؤں سے ہی کام چلا ہے اور میرا خیال ہے کہ ہمارے بس میں یہی ہے جو ہم کر سکتے ہیں۔چیف سلیکٹر کے ساتھ پوری ٹیم کا انتخاب اسٹرائیک ریٹ پر کیا گیا۔کیا ہمیں یہ اجازت ہو گی کہ ہم صرف تین میچز کھیلنے والے اور صرف 6رنز بنانے والے اعظم خان کا اسٹرائیک پوچھ سکیں،ان کا اسٹرائیک ریٹ ان کے والد معین خان اور تایا ندیم خان ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹیم میں ایک پارٹ ٹائم وکٹ کیپر رکھنا تھا تو خوشدل شاہ موجود تھا جو ایک اچھا وکٹ کیپر بھی ہے اور اگر بہت اچھا نہیں بھی ہے تو کم از کم اعظم خان سے تو خاصا بہتر ہے۔لیکن آخر معین خان کے بھی اثر و رسوخ ہیں لیکن شاید محمد وسیم نے یہ سوچا ہو کہ ممکن ہے کہ یہ ان کی آخری سلیکشن ہو تعلق کیوں خراب کیا جائے۔ویسے تو ان کے تایا محمد ندیم بھی ایک ٹکٹ میں دو دو مزے لیتے رہے ہیں۔اب دیکھیں فہیم اشرف پر خاصا خرچہ کیا گیا ہے اور ان سے مستقبل کے حوالے سے خاصی امیدیں بھی تھیں کسی حد تک انہوں نے اپنی کارکردگی سے سیکھا بھی لیکن قرعہ محمد وسیم جونیئر کے نام نکلا اور فہیم اشرف امیدوں کے باوجود ٹیم سے باہر ہو گئے۔میں ذرا آگے نکل آیا وکٹ کیپر کی بات ہو رہی تھی تو پھر سرفراز کو دیکھنا چاہئے تھا مستند وکٹ کیپر اور اعظم خان کے مقابلے میں ایک ہزار فیصد قابل اعتماد بلے باز لیکن سہاگن وہ جو پیا من بھائے۔
آصف علی نے کون سا تیر چلایا ہے جن پر اس قدر اعتماد کیا گیا ان کے مقابلے میں اگر تجربہ کار کھلاڑی لیا جاتا تو بہتر ہوتا جو ہمارے پاس شعیب ملک کی صورت میں موجود تھا یہ وہ کھلاڑی ہے جو کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹ سکتا ہے۔وہاب ریاض کا بھی آخری بار موقع دے دیا جات اتو کوئی بری بات نہیں تھی وہ آج بھی کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن افسوس ہم فیصلے اپنی ذات کے لئے کرتے ہیں وطن کے لئے نہیں۔کیا ظلم ہے کہ ایک کھلاڑی پی ایس ایل کا بہترین باؤلر ہو اور وہ ٹیم سے باہر ہو میری مراد شاہنواز دہانی سے ہے جس نے پاکستان سپر لیگ میں تمام بڑے کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور ثابت کیا کہ وہ مختصر فارمیٹ کا عمدہ کھلاڑی ہے ویسٹ اینڈیز یاترا کروا کر اس غریب کا منہ بند کر دیا گیا۔کیا یہ ظلم نہیں،زیادتی نہیں۔شاداب خان جو مسلسل ناکام ہوتا چلا آرہا ہے اس کو اس کے دوستوں نے بچا لیا اور چھری بچارے عثمان قادر پر چلا دی جس نے بیس کھلاڑی آؤٹ کئے اور ثابت کیا کہ وہ ٹی ٹونٹی کا آزمودہ کھلاڑی ہے۔شاداب کی سلیکشن کارکردگی پر ہوئی ہے یا کہ کپیان کی دوستی کی بنیاد پر ہوئی ہے۔افسوس،افسوس،افسوس۔
قوم تو دعا ہی کر سکتی ہے اور وہ کرے گی لیکن اگر دعاؤں سے کوئی بچہ پاس ہوتا تو پھر کسی ماں کا بچہ فیل نا ہوتا۔
آخرمیں یہ بات ضرور کہوں گا جب عالمی کپ سر پر ہے مصباح اور وقار کو یوں میدان چھوڑ کر نہیں بھاگنا چاہئے تھا بلکہ وہ قوم کو حقائق سے آگاہ کرتے اور ڈٹے رہتے لیکن شاید وہ سمجھتے تھے کہ عالمی کپ کے بعد جواب انہیں دینا ہے اور جواب ان کے پا س نہ ہوتا۔