سندھ میں غیرقانونی طوپر مقیم غیر ملکیوں کا مسئلہ
سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی رکن ہیر سوہو نے اپنی تقریر میں مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد کو واپس بھیجا جائے۔اُنہوں نے جوشِ خطابت میں بہاری کمیونٹی کو بھی غیرقانونی تارکین میں شمار کر دیا جس کے بعد ایوان میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پیپلز پارٹی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ بعدازاں وزیر قانون کی درخواست پر سپیکر نے مذکورہ الفاظ کارروائی سے حذف کروا دیئے اور دونوں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے متفقہ طور پر اِس قرار داد کو منظور کر لیا کہ غیرقانونی طور پر رہنے والوں کو نکالا جائے۔ مذکورہ مطالبہ خاص طور پر افغان مہاجرین کے حوالے سے کیا جارہا ہے جو انسانی ہمدردی اور بین الاقوامی قوانین کے تحت افغانستان میں جنگ کی وجہ میں پاکستان میں بطور مہاجر آ بسے تھے۔ اہل ِ اختیار کا ماننا ہے کہ پاکستان بھر میں اسلحے اور منشیات کا پھیلاؤ بھی اِسی وجہ سے ہوا۔ افغان مہاجرین کی واپسی کا ایک مرحلہ طے کر لیا گیا ہے جبکہ دوسرا مرحلہ شروع ہونے جا رہا ہے، کراچی میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کی کثیر تعداد موجود ہے جن کا تعلق مختلف ممالک سے ہے، اِس لیے ایک مربوط پالیسی تشکیل دیے جانے کی ضرورت ہے۔ سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنا غلط ہے، جو لوگ جرائم میں ملوث ہیں اُن کے ساتھ سختی سے نبٹا جائے لیکن جو لوگ پاکستانی قوانین کے تحت رجسٹرڈ ہیں یا ہو رہے ہیں اُنہیں سہولت دی جائے اور اُن کے ساتھ کسی قسم کی بد سلوکی نہ کی جائے۔