لبنانی شہری کو ہسپتال سے اپنے بچے کی میت کے لیے اپنی گاڑی گروی رکھنا پڑ گئی

لبنانی شہری کو ہسپتال سے اپنے بچے کی میت کے لیے اپنی گاڑی گروی رکھنا پڑ گئی
لبنانی شہری کو ہسپتال سے اپنے بچے کی میت کے لیے اپنی گاڑی گروی رکھنا پڑ گئی
سورس: Screengrab

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیروت (ویب ڈیسک) اپنے نوزائیدہ بچے کی نیلے کپڑے میں لپٹی لاش ہاتھوں میں تھامے باپ حسین البعرینی شمالی لبنان کے عکار میں واقع قصبے فنیدق میں اپنے گھر کی طرف پیدل واپس آیا، جب اسے اپنی کاربچے کی لاش کے لینےکے بدلے گروی رکھنے پر مجبور کیا گیا۔ عکارمیں ہسپتال کے اندر فوت ہونے والے اپنے بچے کی لاش لینے کے لیے البعرینی کو اپنی گاڑی گروی رکھنا پڑ گئی تھی۔

العربیہ کے مطابق 

لبنان میں اپنی کارگروی رکھ کر بچے کی میت وصول کرنے والے حسینا البعرینی کی تصویر جنگل کی آگ کی طرح سوشل میڈیا پر پھیل گئی۔ یہ تصویر اس وقت لی گئی تھی جب وہ اپنے بچے کی لاش کو اٹھا کر اس کے ساتھ ہسپتال سے عوامی سڑک پر جا رہا تھا۔اس کے پاس اسپتال سے گھر تک پہنچنے کے لیے پیسے نہیں تھے۔

سوشل میڈیا پر اس واقعے پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ شخص کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ لبنان کا معاشی بحران اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ ایک باپ نے اخراجات ادا کرنے سے قاصر ہونے کی وجہ سے اپنے بچے کی لاش ہسپتال سے نکالنے کے لیے اپنی گاڑی گروی رکھنے پرمجبور ہے۔

غم کے عالم میں ننھے متوفی کے والد حسین البعرینی نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو بتایا کہ اسپتال کی جانب سے مجھے اطلاع دینے کے بعد کہ میرا بچہ فوت ہو گیا ہے اکاؤنٹنٹ نے بچے کے اسپتال میں زیرعلاج رہنے کی مجھ سے 2400 ڈالر کی رقم مانگی۔ میرے پاس اتنی رقم نہیں تھی۔ میں نے باہر کے صحن نے کار کا تخمینہ لگایا تاکہ کاران کے حوالے کی جا سکے۔

بچے کی پیدائش تقریباً 25 روز قبل ہسپتال میں ہوئی تھی اور اسے پیدائش کے بعد انکیوبیٹر میں رکھا گیا تھا۔ اس کے والد جو عکار کے ایک سکول میں چوکیدار کے طور پر کام کرتے ہیں اپنے بھانجے کی گاڑی گروی رکھنے پر مجبور ہو گئے کیونکہ ان کے پاس گاڑی نہیں تھی۔ اس کے بچے کی لاش نکالنے کے لیے انہیں جو رقم چاہیے تھی وہ ان کے پاس نہیں تھی۔

حسین نے کہا کہ "مجھے اپنے بچے کی لاش اس وقت ملی جب میں نے گاڑی گروی رکھی اور 400 ڈالر کی رقم جمع کرائی جو میں لے کر جا رہا تھا۔ میں مین روڈ کی طرف چل پڑا۔ میں ٹیکسی نہیں لے سکتا تھا کیونکہ میرے پاس پیسے نہیں تھے۔ دو کلومیٹر پیدل چل کر میں گھر پہنچا۔ ہم نے اس کی تدفین کی رسم مکمل کی۔"

دکھی باپ حسین البعرینی تین بچوں کے باپ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ" اسپتال میں مجھے عزت دی مجھے اپنے بچے کی لاش مل گئی۔ میں صرف اسے واپس لانا چاہتا تھا، چاہے مجھے اپنا گردہ بیچنا ہی کیوں نہ پڑے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ لبنان میں کرپٹ اور چور کے علاوہ کوئی بھی خوش نہیں ہے۔ ملک کو تباہ کرنے والا بحران چوروں اور بدعنوانوں کے علاوہ سب کو متاثر کرتا ہے۔"

انہوں نے وزارت صحت اور متعلقہ افراد سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کے بچے کے کیس کی شفاف تحقیقات کرائیں تاکہ ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جا سکے۔