ہم امریکی آئین میں درج پیدائشی شہریت کو ختم کر دیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان

ہم امریکی آئین میں درج پیدائشی شہریت کو ختم کر دیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان
 ہم امریکی آئین میں درج پیدائشی شہریت کو ختم کر دیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 واشنگٹن (آئی این پی )امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ وہ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد وسیع پیمانے پر تبدیلیاں کریں گے جن میں پیدائشی امریکی شہریت کا خاتمہ بھی شامل ہے۔   نو منتخب امریکی صدر نے این بی سی کے پروگرام میٹ دی پریس کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہیں امریکا میں موجود تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور پیدائشی شہریت ختم کرنے سمیت انتخابی مہم کے کیے گئے تمام وعدوں کو فوری پورا کرنا ہوگا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنی مدت کے دوران اگلے 4 سالوں میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا ایسا کرنا پڑے گا۔ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ ہم امریکی آئین میں درج پیدائشی شہریت کو ختم کر دیں گے، اگر ہم انتظامی کارروائی کے ذریعے ایسا کر سکتے ہیں تو اس پر جلد عمل کریں گے۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی مہم کے دوران بھی متعدد بار پیدائشی شہریت کا حق دینے پر تنقید کرچکے ہیں، ان کا  کہنا ہے کہ امریکی سرزمین میں پیدا ہونے والے کسی بھی بچے کو خود بہ خود امریکی شہریت کا اہل قرار دینے سے متعلق ضوابط تبدیل ہونا چاہیے۔انہوں نے انتخابی ریلی کے دوران عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا واحد ملک ہے جہاں کوئی شخص آتا ہے اور اس کا یہاں ایک بچہ پیدا ہوتا ہے اور وہ بچہ امریکی شہری بن جاتا ہے۔آئین کے مطابق امریکی سرزمین پر پیدا ہونے والا وہ بچہ بھی امریکی شہری ہے، جس کے والدین امریکی شہری نہ ہوں اور وہ بھی جس کے والدین غیرقانونی طور پر امریکا میں مقیم ہوں۔انٹرویو کے دوران ٹرمپ نے  مزید  کہا کہ وہ اپنی پہلی مدت میں منظور کردہ ٹیکس کٹوتیوں میں توسیع کے لئے کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ اسقاط حمل کی گولیوں پر پابندی لگانے کی کوشش نہیں کریں گے تاہم وہ فوری طور پر لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 6 جنوری 2021 کو امریکی کانگریس کیپیٹل ہل پر حملے کے کیس میں گرفتار افراد کو صدارت کے پہلے ہی دن معافی دینے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگوں نے جیل میں حد سے زیادہ سخت سلوک برداشت کیا ہے۔