نیب ترامیم کیخلاف درخواست ، سپریم کورٹ نے عمران خان کو طلب کرنے کا عندیہ دیدیا

نیب ترامیم کیخلاف درخواست ، سپریم کورٹ نے عمران خان کو طلب کرنے کا عندیہ ...
نیب ترامیم کیخلاف درخواست ، سپریم کورٹ نے عمران خان کو طلب کرنے کا عندیہ دیدیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نیب ترامیم کیخلاف درخواست پرسپریم کورٹ نے عمران خان کو طلب کرنے کا عندیہ دیدیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ کیوں نہ عمران خان کو بلا کر پوچھا جائے اسمبلی نہیں جانا تو الیکشن کیوں لڑ رہے ہیں ،جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا عدالت اسمبلی بائیکاٹ پر کسی کا حق دعویٰ مسترد کرسکتی ہے؟نیب ترامیم صرف اپنے فائدے کیلئے کی گئیں ، نیب ترامیم چند افراد کیلئے کی گئیں جن کے اپنے مفادات تھے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت عام انتخابات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے ،موجودہ حکومت کے قیام کو8 ماہ ہو چکے ہیں، الیکشن کمیشن نے سپیکررولنگ کیس میں کہا تھا نومبر2022 میں انتخابات کرانے کیلئے تیار ہوں ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ طور پر نامکمل رکھا گیا ہے ،موجودہ پارلیمنٹ سے ہونیوالی قانون سازی بھی متنازعہ ہو رہی ہے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ نیب ترامیم کیس کے حقائق مختلف ہیں،ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے ترامیم چیلنج کیں،ملک میں اس وقت سیاسی تناﺅاور بحران ہے ، عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ عدالت نے ازخودنوٹس نہیں لیا، نیب ترامیم کیخلاف درخواست آئی ہے ،اس کیس میں عمران خان کا حق دعویٰ ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ نہیں بنتا ۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہاکہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ سیاسی بازی ہارنے کے بعدکوئی شخص پارلیمان سے نکل کرعدالت آیا ہو،اس طرح سیاست کو عدلیہ اور عدلیہ کو سیاست میں دھکیلا گیا،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ایک شخص جب اقلیت میں ہے، اس کے حقوق متاثر ہوں تو وہ عدالت کے علاوہ کہاں جائے؟جوبھی ضروری ہے اس کا فیصلہ عوام کو کرنے دیں۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ انتخابات سے قبل قانون میں وضاحت ضروری ہے،بھارت میں ایک شخص کو ایک ہی نشست پر الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت ہے ، ایک سے زیادہ نشست سے الیکشن لڑنے سے ہار یا جیت کی صورت میں عوام کا پیسہ کا ضیاع ہوتا ہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ذوالفقار بھٹو نے ایک سے زائد نشست سے الیکشن لڑاتھا،بھٹو نے بلامقابلہ نشست جیتی توباقی انتخابات معمول کے مطابق ہوئے تھے ۔
مخدوم علی خان نے کہاکہ یہ 1970 سے پہلے کا معاملہ تھا،عوام نے بھٹو کے بلامقابلہ جیتنے کی قیمت ضیا کے 11 سال کی صورت میں اتاری ،40 سال پہلے ایک عالمی اخبار میں آرٹیکل لکھا گیا،عدالت حکومت نہ کرے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ درخواست گزار عمران خان کوئی عام شہری نہیں ،عدالت کوئی حکومت نہیں کرنا چاہتی،عدالت ازخودنوٹس کے اختیار میں محتاط رہی ہے ، جب سیاسی بحران پیدا ہوتا ہے تو عدالت کو مداخلت کرنا پڑتی ہے ۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سیاسی خلا عوام کیلئے کٹھن ہو تا ہے،سپریم کورٹ نے عمران خان کو طلب کرنے کا عندیہ دیدیا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیوں نہ عمران خان کو بلا کر پوچھا جائے اسمبلی نہیں جانا تو الیکشن کیوں لڑ رہے ہیں ۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا عدالت اسمبلی بائیکاٹ پر کسی کا حق دعویٰ مسترد کرسکتی ہے؟نیب ترامیم صرف اپنے فائدے کیلئے کی گئیں ، نیب ترامیم چند افراد کیلئے کی گئیں جن کے اپنے مفادات تھے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آرڈیننس عارضی قانون سازی ہوتی ہے حالیہ ترامیم مستقل نوعیت کی ہے،آرڈیننس لانے کی وجہ اسمبلی میں اکثریت نہ ہونا بھی ہوتی ہے، پارلیمان میں ہونے والی بحث میں حصہ نہ لینے کی وضاحت کا بھی انتظار ہے ۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا عمران خان کے آرڈیننس اور حالیہ ترامیم میں کیا فرق ہے؟