آذربائیجان طیارہ حادثہ، روس نے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) روس نے اس بات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا کہ روسی افواج نے گزشتہ ماہ گرنے والے آزربائیجانی طیارے پر غلطی سے فائر کیا تھا حالانکہ باکو بار بار روس سے اس مہلک حادثے کی ذمہ داری قبول کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا ہے کہ آذربائیجان ایئرلائنز کا مسافر طیارہ جو 25 دسمبر کو قازقستان میں گر کر تباہ ہو گیا تھا اور جس میں 38 افراد ہلاک ہوئے، روسی شہر گروزنی کے اوپر سے گزرتے وقت "زمین سے فائر" کا نشانہ بنا جہاں اسے لینڈ کرنا تھا۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت اس کے ایئر ڈیفنس سسٹم یوکرینی ڈرونز کو روکنے کے لیے کام کر رہے تھے لیکن اس نے یہ نہیں کہا کہ طیارے پر فائر کیا گیا تھا۔ آذر بائیجان کے صدر جو ماسکو کے قریبی اتحادی ہیں، نے اس ہفتے دوبارہ کہا کہ "قصور" روس کا ہے اور ماسکو پر حادثے کے حقیقی اسباب کو "چھپانے" کا الزام لگایا۔ انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ گروزنی کے لیے ایئر ڈیفنس اقدامات کا اعلان طیارے کو "زمین سے نشانہ بنانے" کے بعد کیا گیا تھا۔
روس کے صدارتی محل کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعرات کو کہا "ہم اس حادثے کے اسباب کے تعین کے لیے ایک مکمل غیر جانبدار اور منصفانہ تحقیقات میں دلچسپی رکھتے ہیں، روسی ماہرین اس میں مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں۔"
روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے حادثے کے بعد اپنے آذر بائیجانی ہم منصب کو دو بار فون کیا۔ کریملن کے مطابق پیوٹن نے اس واقعے کے روسی فضائی حدود میں پیش آنے پر معذرت کی لیکن ان فون کالز کے بیانات میں یہ نہیں کہا گیا کہ پیوٹن نے ذمہ داری قبول کی۔
الہام علیوف نے ماسکو کے اس حادثے سے نمٹنے کے طریقہ کار پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے اس ہفتے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے ماسکو سے کہا کہ وہ "مجرمانہ" طور پر طیارے پر فائرنگ کرنے والوں کو سزا دے۔ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ طیارہ گولیوں سے چھلنی تھا اور اس کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اسے روسی ایئر ڈیفنس میزائل سے غلطی سے نشانہ بنایا گیا تھا۔