ستمبر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ، پی آئی اے کا متحدہ عرب امارات کیلئے آپریشن بحال کورونا سے بچاؤ کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی: عمر ا ن خان

ستمبر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ، پی آئی اے کا متحدہ عرب امارات کیلئے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد، لاہور (جنرل رپورٹر، کرائم رپورٹر،سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیرتعلیم شفقت محمود کی زیرصدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں ستمبرکے پہلے ہفتے میں تعلیمی اداروں کو کھولنے پر اتفاق ہوگیا، تاہم حتمی منظوری (آج) این سی او سی سے لی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیرتعلیم شفقت محمود کی زیرصدارت ویڈیولنک پر بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس ہوئی، اجلاس میں تجویز دی گئی کہ یکم ستمبر سے پہلے تعلیمی ادارے نہ کھولے جائیں اور گست کے آخری ہفتے حتمی فیصلے کیلئے اجلاس بلایا جائے۔ اجلاس میں وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے مطالبہ کیا کہ نجی اسکولزشدید مالی بحران کا شکار ہیں، اسکولوں کو بلا سود قرضے د ئے جائیں، جس پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے سعیدغنی کو یقین دہانی کرائی کے اس حوالے سے ضرور وزیراعظم سے بات کروں گا۔ اجلاس میں تعلیمی اداروں کو ستمبرکے پہلے ہفتے میں سخت ایس او پیز کیساتھ کھولنے پر اتفاق ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام صوبائی وزرائے تعلیم نے تجویز پر اتفاق کیا، تعلیمی اداروں کو ایس او پیز کیساتھ امتحانات لینے کی بھی اجازت ہوگی، تاہم تعلیمی ادارے کھولنے سے قبل کورونا صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق تعلیمی اداروں سے متعلق حتمی منظوری کل این سی او سی سے لی جائے گی جبکہ ستمبر سے قبل 2 بار بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے شہر کے سات نئے علاقوں میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ ایک دن کیلئے موخر کر دیا ہے۔ سمارٹ لاک ڈاؤن آج نہیں بروز جمعرات رات 12 بجے کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق ایک دن کا اضافہ شہریوں کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا۔ ان علاقوں میں کورونا مریضوں کی تعداد رپورٹ ہو رہی ہے۔ واضح رہے لاہور میں کورونا وائرس کا خطرہ اب بھی برقرار ہے، مزید 7 علاقے ہاٹ سپاٹ میں آ گئے ہیں۔ 68 علاقے کھلنے کے بعد لاہور کے مزید سات علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا گیا۔ واپڈا ٹاون اور ای ایم ای کو مکمل بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔جوہر ٹاؤن، گرین ٹاؤن، ٹاؤن شپ اور چونگی امرسدھو میں بھی لاک ڈاؤن ہوگا۔ قائداعظم انڈسٹریل سٹیٹ کا کچھ حصہ بھی لاک ڈاؤن میں آئے گا۔ تمام علاقے آج رات 12 بجے کے بعد بند کر دیئے جانے تھے۔حکومتی رپورٹ کے مطابق ای ایم ای میں 200 مریض سامنے آئے، واپڈا ٹاؤن میں 360، جوہر ٹاؤن میں 700 اور چونگی امرسدھو میں 220 مریض رپورٹ ہوئے۔ڈی سی لاہور دانش افضال کے مطابق تمام علاقوں میں مجموعی طور پر 877 کورونا مریض رپورٹ ہوئے تھے۔ پچھلے 14 دنوں میں 367 مریض رپورٹ ہوئے۔ کیسز زیادہ ہونے پر لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا۔ دریں اثناپی آئی اے کا متحدہ عرب امارات کیلئے آپریشن بحال کر دیا گیا ہے۔ پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے پروازیں جمعرات سے چلائی جائیں گی۔خیال رہے کہ پی آئی اے پہلے متحدہ عرب امارات میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے یکطرفہ پروازیں چلا رہی تھی، اب مسافر پاکستان سے بھی دبئی، شارجہ، ابوظہبی اور العین کے لئے سفر کر سکیں گے۔تمام مسافروں کو پرواز کی روانگی کے 48 گھنٹوں کے اندر کورونا ٹیسٹ کروانا لازم ہوگا اور منفی رپورٹ بورڈنگ کے وقت پیش کرنا ہوگی۔متحدہ عرب امارات پہنچنے سے پہلے ہیلتھ ڈیکلریشن فارم بھی پْر کرنا لازم ہوگا۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق ٹکٹوں کی فروخت کا آغاز ہو گیا ہے۔
تعلیمی ادارے
لاہور، اسلام آباد، کراچی(جنرل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)ملک بھر میں کورونا سے مزید 66 افراد جاں بحق ہو گئے، 3307 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس سیاموات کی مجموعی تعداد 4954 ہوگئی جب کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 239729 تک پہنچ گئی اب تک پنجاب میں 1929، سندھ میں 1637 اور خیبر پختونخوا میں 1054 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ اسلام آباد میں 140، بلوچستان میں 124، آزاد کشمیر میں 40 اور گلگت بلتستان میں 30 افراد کا انتقال ہوا ہے۔بدھ کے روزملک بھر سے کورونا کے مزید 3307 کیسز اور 66 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جن میں سندھ سے 1736 کیسز اور 23 اموات، پنجاب سے 930 کیسز 30 ہلاکتیں، خیبر پختونخوا سے 371 کیسز اور 9 ہلاکتیں، اسلام آ?باد 93 کیسز، آزاد کشمیر 36 کیسز 4 ہلاکتیں، بلوچستان 133 کیسز اور گلگت بلتستان سے 8 کیسز سامنے آئے ہیں۔ا?ج پنجاب میں کورونا کے 930 کیسز اور 30 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جن کی تصدیق پی ڈی ایم اے کی جانب سے کی گئی ہے۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کیمطابق پنجاب میں کورونا کے مریضوں کی کل تعداد 83599 اور ہلاکتیں 1929 ہوچکی ہیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب میں اب تک کورونا سے 50916 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔وفاقی دارالحکومت سے کورونا کے مزید 93 کیسز سامنے آئے ہیں جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی۔آزاد کشمیر سیکورونا کے مزید 36 کیسز سامنے اور 4 ہلاکتیں سامنے آئی ہیں جو سرکاری پورٹل پر رپورٹ کی گئی ہیں۔گلگت بلتستان سے اکورونا کے مزید 8 کیسز سامنےٓئے ہیں جو سرکاری پورٹل پر رپورٹ کی گئی ہیں۔پورٹل کے مطابق علاقے میں کیسز کی کل تعداد 1595اور اموات 30 ہے۔گلگت میں کورونا سے اب تک 1232 افراد صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔بلوچستان سے بدھ کو کورونا کے 133 کیسز سامنے آئی جس کے بعد صوبے میں کورونا کے کیسز کی کل تعداد 11052 اور ہلاکتیں 124 ہوگئی ہیں۔اس کے علاوہ بلوچستان میں اب تک کورونا سے 6658 مریض صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔سندھ میں بدھ کو کورونا سے مزید 23 افراد انتقال کرگئے جس کے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1637 ہوگئی۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 1736 افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 99362 تک جاپہنچی ہے۔بدھ کو خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے باعث مزید 9 افراد انتقال کرگئے جس کے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 1054 ہوگئی۔صوبائی محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 371 افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد صوبے میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 29052 تک پہنچ گئی ہے۔اب تک صوبے میں 18791 افراد کورونا وائرس سے صحت یاب بھی ہو چکے ہیں
کورونا ہلاکتیں

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرونا وبا سے بچاؤ کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی، لاک ڈاؤن ہوتے ہی مزدور طبقہ بیروزگار ہوگیا، حتمی طور پر یہ کوئی نہیں کہ سکتا کہ معیشت کب سنبھلے گی۔عالمی فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کورونا کچھ ممالک میں کم ہونے کے بعد دوبارہ بڑھا، ہمارے پاس محنت کش طبقے کا ریکارڈ نہیں ہے، مزدور طبقے کی فیملیوں کا دارومدار ان کی آمدن پر ہے، ہم نے مشترکہ حکمت عملی کے تحت کورونا کے زیادہ پھیلاؤ کو روکا، پوری دنیا میں مزدوروں کیلئے مشکل وقت ہے۔وزیراعظم نے کہا وبا سے بچنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنانا ہوگی، بھارت میں کرفیو سے مزدور طبقہ بری طرح متاثر ہوا، کسی کو علم نہیں وبا سے متاثر معیشت کب بحال ہوگی؟ لاک ڈاؤن میں غریبوں کیلئے خوراک کی ضروریات پورا کرنا مشکل ہوگیا، مزدور طبقے کی مشکلات دیکھتے ہوئے سمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا، ہم نے چھوٹے طبقے کیلئے احساس پروگرام شروع کیا، دیگر ممالک کو اپنے اقدامات سے آگاہ رکھیں گے، آئیڈیاز کے تبادلوں سے بہت مدد ملے گی۔ کورونا کے حوالے سے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کورونا کی روک تھام کے حوالے سے مثبت نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں یہ امر تسلی بخش ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاو کا گراف مسلسل نیچے آ رہا ہے وہاں ہمیں اس کی روک تھام کے لیے اپنے تجربات سے سیکھتے ہوئے انتظامی اقدامات کو مزید موثر بنانا ہوگا۔عیدالضحی ٰکے حوالے سے مرتب کی جانے والی حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ گذشتہ عید کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے عیدا لاضحی کے موقع پر حفاظتی اقدامات اور ایس او پیز پر سختی سے عمل کرایا جائے۔اجلاس میں وزیرِ اعظم کو کورونا کی ملکی و علاقائی صورت حال، اسمارٹ لاک ڈان حکمت عملی کے مثبت نتائج، ہسپتالوں میں کوویڈ کے لئے درکار سہولتوں سے آراستہ بیڈ ز میں اضافے اور خصوصا عید الضحی اور محرم میں کورونا کے پھیلا کو روکنے کے حوالے سے تشکیل دی جانے والی حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک کے 30 شہروں میں 227مقامات پر اسمارٹ لاک ڈان کیا جا رہا ہے جس کے نہایت مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ خطے کے دیگر ممالک کے تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا کی روک تھام کے حوالے سے مکمل لاک ڈان کی حکمت عملی سے جہاں مطلوبہ نتائج میسر نہیں آئے وہیں معاشی مجبوریوں کی وجہ سے لاک ڈان اٹھانے کی بدولت کورونا کے پھیلا اور اموات میں واضح اضافہ ہوا ہے۔اس کے برعکس پاکستان میں سمارٹ لاک ڈان کی حکمت عملی نہایت موثر رہی ہے۔کورونا وائرس سے متعلقہ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ کورونا کیسز میں کمی کی بدولت ہسپتالوں پر پڑنے والے بوجھ میں خاطر خواہ کمی سامنے آئی ہے، وبا سے متاثرہ مریضوں کے لئے مخصوص سہولتوں سے آراستہ بستروں کی تعداد میں اب تک 15 سو کا اضافہ کیا جا چکا ہے جبکہ آئندہ چند روز میں اس تعداد کو ڈھائی ہزار تک پہنچا دیا جائے گا۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کے اجلاس صوبائی دارالحکومتوں میں منعقد کیے جائیں اور صوبائی حکومتوں اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون اور کوارڈینیشن سے انتظامی اقدامات کو مزید موثر بنایا جائے۔اجلاس میں وفاقی وزرا محمد حماد اظہر، مخدوم خسرو بختیار، اعجاز احمد شاہ، سید فخر امام، اسد عمر، مشیر عبدالرزاق داد، معاونین خصوصی لیفٹیننٹ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ، شہباز گل، فوکل پرسن ڈاکٹر فیصل سلطان، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔
وزیر اعظم

مزید :

صفحہ اول -