آئی ایم ایف۔۔۔پاکستان کی ابھرتی معیشت کا معترف

آئی ایم ایف۔۔۔پاکستان کی ابھرتی معیشت کا معترف
آئی ایم ایف۔۔۔پاکستان کی ابھرتی معیشت کا معترف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان کی موجودہ معاشی صورتِ حال کا موازنہ 15برس قبل کی معاشی صورتِ حال سے کریں تو معلوم ہو گا کہ ان برسوں میں پاکستان محض دہشت گردی کی وجہ سے 118ارب ڈالر کا خطیر نقصان برداشت کر چکا ہے۔ دہشت گردی، بم دھماکے، خود کش دھماکے، ٹارگٹ کلنگ اور احساس عدم تحفظ کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار تو دور کی بات، بیرون مُلک پاکستانی بھی سرمایہ داری سے کتراتے تھے۔ سیاسی و عسکری قیادت کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر اس کو اکھاڑنے کا عزم، نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضربِ عضب کی بدولت مُلک میں دہشت گردی میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ اس کی بدولت جمہوریت اور معیشت کو استحکام ملا۔ سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم کر رکھا ہے اور اس جنگ میں انہیں عوام کی مکمل حمایت اور تعاون حاصل ہے۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کا اعتراف عالمی برادری کی جانب سے بھی کیا گیا ہے ۔ حالات سازگار ہونے کے بعد چین نے عملی طور پر پاکستان میں سرمایہ کاری کی۔ سی پیک کی شکل میں ہونے والا معاہدہ پاکستان کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی طرف بے مثال قدم ہے۔ عسکری و سیاسی قیادت کی ہم آہنگی نے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب کئے ہیں۔ پاکستان کی بہتر معاشی پالیسیاں مُلک میں سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔ درحقیقت پاکستانی معیشت درست راہ پر گامزن ہو چکی ہے۔ اس کا اعتراف بین الاقوامی سطح پر بھی ہوا ہے۔ اس کا مختصر جائزہ لیتے ہیں۔۔۔’’ خلیج ٹائمز ‘‘کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں معاشی استحکام آیا ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے۔ پاکستان کا شمار دس ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ہونے لگا ہے۔


عالمی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائرکٹر کرسٹن لیگارڈ کے مطابق پاکستان معاشی بحران سے محض دو سال کی قلیل مدت میں باہر جا چکا ہے اور یہ بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت ہوا ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کی بدولت مالی استحکام حاصل کیا ہے اور اس کے ریونیو میں بھی بہتری آئی ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈز کے 11جائزہ اجلاسوں میں کامیابی کی وجہ سے بین الاقوامی سرمایہ داروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان ایمرجنگ مارکیٹ انڈیکس میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کے شامل ہونے اور سی پیک منصوبوں کی وجہ سے پاکستان کو بہترین مواقع میسر ہوئے ہیں، جنہیں استعمال کر کے پاکستان خطے میں مضبوط معاشی طاقت بن سکتا ہے۔ پاکستان میں معیشت کی صورت حال روز بروز بہتر ہوتی جارہی ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کا وسعتی فنڈ سہولت پروگرام اختتام پذیر ہو گیا ہے، جس کے تحت پاکستان کو چند بناوٹی و ساختی اصلاحات کو متعارف کروانا تھا اور میکرو اکنامکس پالیسیوں کا نفاذ یقینی بنانا تھا،جس سے معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ بتدریج معاشی نمو اور زر مبادلہ میں اضافہ کو یقینی بنانا تھا۔ بارہویں اور آخری نظر ثانی کے اختتام پر عالمی مالیاتی ادارے کی سٹاف مشن رپورٹ نے فتح کا اعلان کیا اور اس بات کو واضح کیا کہ فنڈ حمایتی پروگرام سے مُلک میں کلیاتی معاشیات میں استحکام آیا ہے۔ مہنگائی کی شرح میں کمی اور ساختی استحکام میں بھی ترقی آئی ہے۔ معاشی نمو میں اضافہ اور مہنگائی کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ معاشی سیکٹر میں معاشی نقصانات میں کمی آئی ہے اور معاشیات مضبوط ہوئی ہیں۔ اصلاحات پر نظر ڈالیں تو رپورٹ کے مطابق ٹیکس پالیسیوں اور انتظامی اصلاحات کے تحت زرمبادلہ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ مزید اصلاحات کے تحت سٹیٹ بینک کی خود مختاری کو قائم رکھنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ توانائی اصلاحات کی بدولت لوڈ شیڈنگ میں کمی، توانائی سبسڈی میں اضافہ اور توانائی شعبے کے بقایا جات کو اکٹھا کیا گیا ہے۔ کاروبار کے لئے دوست ماحول ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔


عالمی بینک بزنس رپورٹ 2017ء کے مطابق پاکستان کی کارکردگی 190ممالک میں سے 144ویں نمبر پر آ چکی ہے۔ پاکستان کا سکور 49.48سے بہتر ہو کر 51.77ہو گیا ہے۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے جائیداد کی رجسٹریشن، کریڈٹ کے حصول اور سرحدوں پر تجارتی نقل و حمل کی اصلاحات کا بھی اعتراف کیا ہے۔ اس سے قبل پاکستان کا درجہ 148ویں نمبر پر تھا۔ یہ ترقی اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ چھوٹے اور درمیانے کاروبار کے لئے پاکستان کاروبار دوست مُلک ہے۔ تازہ ترین رپورٹ نے پاکستان کو کاروباری ضابطہ کار پر پابندی کی وجہ سے ابھرتی ہوئی دس معیشتوں میں سے ظاہر کیا ہے اور جنوبی ایشیا میں سے واحد پاکستان ہی وہ مُلک ہے، جس کے انڈکس میں ترقی واضح ہے۔ پاکستان کا 148ویں سے 144ویں نمبر پر آنا موجودہ حکومت کی مثبت معاشی پالیسیوں کی طرف اشارہ ہے،جس سے نہ صرف اندرون مُلک،بلکہ بیرون مُلک سے بھی سرمایہ کاروں کو اپنی طرح متوجہ کیا ہے۔ عالمی رئیل اسٹیٹ ٹرانسپیرنسی انڈیکس میں بھی پاکستان کا درجہ قدرے بہتر رہا ہے۔ رئیل اسٹیٹ کی خدمات میں مہارت کی حامل معروف فرم جونز لینگ نے نوویں گلوبل رئیل اسٹیٹ ٹرانسپیرنسی انڈیکس شائع کیا، جس میں پاکستان کی جانب سے جون 2015ء میں جنوبی ایشیا کے پہلے REITکی شروعات کے باعث پاکستان کی درجہ بندی کو بہتر کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار گزشتہ 2سال میں سب سے مستحکم پیشرفت ظاہر کرنے والے ممالک میں کیا گیا ہے۔ پاکستان کو مبہم زمرے سے کم شفاف زمرے میں ترقی دی گئی ہے۔پاکستان اپنی معاشی پالیسیوں کی بدولت عالمی سرمایہ کاری کے منظر پر نمایاں نظر آنے لگا ہے۔ مُلک کی شرح نمو 4.7فیصد تک پہنچ چکی ہے،جو پچھلے آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے اور بجٹ خسارے میں 3فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے اور فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ میں 5فیصد اضافہ ہوا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 24بلین ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں،جو کافی حوصلہ افزاہے اور شرح سود میں بھی نمایاں کمی آ چکی ہے۔ معاشی ترقی کے یہ تمام اشارئیے سرمایہ داروں کے لئے تسلی بخش ہیں اور مُلک میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے ضامن ہیں۔ نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کار، بلکہ بیرون مُلک پاکستانی بھی پاکستان میں سرمایہ لگانے کے لئے کوشاں ہیں۔ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے علاوہ کراچی سٹاک ایکسچینج پر نظر ڈالیں تو اس کی کارکردگی ایشیا میں بہترین اور دُنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ اس کی مثبت کارکردگی سے معیشت کو استحکام حاصل ہوا ہے۔۔۔ قائداعظم کا قول ہے :’’لگن و جدوجہد سے سب کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے‘‘۔۔۔ بلاشبہ موجودہ دور میں ہم قائد اعظمؒ کے اس قول پر عمل کر کے مُلک کو خطے میں مضبوط معاشی مقام پر دیکھ رہے ہیں۔

مزید :

کالم -