اِن کے چہروں سے ذوقِ شہادت عیاں۔۔۔
اے وطن یہ تیرے ہر دَم پُر دَم جواں
عظمتوں کے امیں جُرأتوں کے نشاں
اِن کی آنکھوں میں رقصاں خودی کی چمک
اِن کے چہروں سے ذوقِ شہادت عیاں
کس طرح سے جمائے گا دشمن قدم
اِن کی ہیبت سے لرزاں زمیں آسماں
تیری مٹی کی حرمت بچانے کو دیکھ
آئے مقتل میں لے کر ہتھیلی پہ جاں
یہ جو مقتل میں سج دھج کے جاتے ہیں جب
موت بھی کہتی ہے الحفیظ اُلّاُماں
مدتوں یاد رکھیں گی نسلیں اسے
عزم و ہمت کی خوں سےلکھی داستاں
سینکڑوں ہوتی جانیں تو قربان تھیں
ہے یہ غم کہ بدن میں ہےبس ایک جاں
کلام : میجر (ر) اکرم رضا