محمدﷺ کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا

   محمدﷺ کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا
   محمدﷺ کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 ہندوستان میں بیسویں صدی عیسوی کے آغاز میں کتابیں شائع کرنے کے حوالے سے دواداروں کو عروج حاصل تھا۔ ان اداروں نے ہزاروں نایاب کتابیں پبلش کرکے پوری دنیامیں نام کمایا۔ ایک ادارہ "مسلمانوں "کاتھا، یعنی حیدرآباددکن کا "دائرۃ المعارف العثمانیہ "، اوردوسراادارہ حیران کن بات ہے کہ ہندوؤں کاتھا۔ "نول کشورپبلشرز"، ہیڈکوارٹرلکھنومیں قائم تھا، جبکہ ذیلی شاخیں پورے ہندوستان میں قائم تھیں۔ اس ادارے نے اسلامی موضوعات پر سینکڑوں اچھی کتابیں شائع کیں۔ حالت یہ تھی کہ جس اچھی کتاب کوپڑھیں، وہ  "نول کشور"کی شائع کردہ ہوتی تھی۔ 

 "نول کشور"دراصل ہندوتھا۔ اورقرآن پاک کی طباعت کااہتمام بھی کرتاتھا، لیکن پورے "پروٹوکول"  کے ساتھ۔ ادب واحترام کاعالم یہ تھا کہ قرآن پاک کی طباعت کے لئے سارا"سیٹ اپ "ہی علیحدتھا۔ حفاظ قرآن کی نگرانی میں یہ فریضہ سرانجام دیاجاتاتھا اور سٹاف کو "باوضو"رہنے کی خصوصی تلقین کی جاتی تھی۔ جن تختیوں پر قرآن پاک کی کتابت کی جاتی تھی ان کو دھونے کیلئے علیحدہ حوض تعمیرکیا گیاتھا تاکہ قرآن پاک کی کتابت میں استعمال ہونے والی سیاہی بے حرمتی سے محفوظ رہ سکے۔ ادارے نے ایسے ریسرچرزہائیرکیے ہوئے تھے، جوبیرون ممالک خصوصاً بغداد،مصراورشا م سے Latestچھپنے والی کتابیں حاصل کرکے ہندوستان آتے اورپھرادارہ ان کو ہندوستان میں شائع کرتا۔ "نول کشور"کابیٹابھی نئی کتابوں کی کھوج میں عرب ممالک اوربالخصوص عراق اورمصرجایاکرتاتھا۔ 1936ء میں بھی وہ اسی سلسلے میں عراق میں موجودتھا۔ وہاں "مکتبہ المثنیٰ"بہت مشہورکتب خانہ تھا۔ جس سے کتابیں حاصل کی جاتی تھیں۔ اسی دوران "نول کشور"کے بیٹے نے سنا کہ سیلاب کاپانی دوصحابہ کرام ؓ کی قبروں میں داخل ہوگیاہے، جن کے نام حضرت حذیفہ بن الیمان ؓ  اورحضرت جابربن عبداللہ ؓ ہیں۔ لہذا اب حکومتی سطح پریہ طے ہواہے کہ دونوں صحابہ کرام ؓ کے اجسام مبارک قبروں سے نکال کرکسی دوسری جگہ منتقل کردیئے جائیں۔جب حکومت عراق نے یہ فیصلہ کیا توبعض ممالک نے یہ مطالبہ کیا کہ ہمیں بھی شرکت کاموقع دیاجائے۔ حج کاموقع تھا، لہذا یہ معاملہ حج کے بعد تک کیلئے ملتوی کردیاگیا۔ حج کے بعد ہزاروں افرادکے مجمع میں دونوں صحابہ کرام کی قبریں کھولی گئیں۔ غیرمسلم افرادبھی بڑی تعدادمیں موجود تھے۔ چونکہ انگریز فوج اس وقت وہاں موجودتھی، لہذا انگریزوں کے بڑی تعدادمیں وہاں موجودگی کے آثارہیں۔ جب دونوں اصحاب رسول ﷺکی قبریں کھولی گئیں، تودونوں اجسام مبارک نہ صرف "محفوظ " بلکہ "تروتازہ"بھی تھے۔ دونوں چونکہ شہداء تھے، اس لیے اجسام مبارک پر تازہ خون موجود تھا۔ آنکھیں کھلی ہوئی تھیں، کچھ ڈاکٹروں نے یہ دیکھ کرکہا کہ ان آنکھوں میں ابھی تک "روشنی"موجود ہے۔ اس موقع پر بہت سے لوگ مسلمان ہوگئے۔ ان خوش نصیب نومسلم لوگوں میں "نول کشور"کاوہ بیٹابھی تھا، باپ کی ناراضگی کے ڈرسے وہ ہندوستان واپس نہیں آیا، بلکہ عراق میں ہی رہائش پذیررہا۔ پھر1947ء میں جب پِاکستان بنا تووہ کراچی آبسا۔ بہت سارے لوگوں نے ان کے انٹرویوزبھی کیے، اوران کاایک بہت تفصیلی انٹرویو کراچی کے کئی جرائد، جن میں "ہفتہ روزہ تکبیر" بھی تھا شائع ہوا۔ اوراس میں انہوں نے یہ سارا واقعہ چشم دیدبیان کیاہے، اورکہا ہے کہ میں نے یہ ساراواقعہ اپنی آنکھوں سے دیکھاہے۔ 

اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کے استاداورمشہورسکالرڈاکٹرمحموداحمدغازی ؒ "محاضرات سیرت"میں بتاتے ہیں کہ "میں بھی 1970-71ء میں "نول کشور"کے بیٹے کوجواب بزرگ ہوچکے تھے ملنے کی غرض سے دوتین دفعہ ان کی رہائش گاہ گیا، لیکن ملاقات نہ ہوسکی۔ بعدمیں پھران کاانتقال ہوگیا"۔ سرکاردوعالم ﷺ کی "محبت"اور "تابعداری "لازوال ہے۔ اورجواس کے ساتھ وابستہ ہوجاتاہے، وہ بھی پھرلازوال ہے۔ یہی حقیقت ہے۔ 

مزید :

رائے -کالم -