جب حضرت عمرؓ نے حضرت ابو بکرؓ پر سبقت لے جانے کی کوشش کی

جب حضرت عمرؓ نے حضرت ابو بکرؓ پر سبقت لے جانے کی کوشش کی
جب حضرت عمرؓ نے حضرت ابو بکرؓ پر سبقت لے جانے کی کوشش کی
سورس: NeedPix

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حضرت  عمررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں  کہ ایک دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم صدقہ کریں، اتفاق سے اس وقت میرے پاس دولت تھی، میں نے کہا: اگر میں کسی دن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سبقت لے جا سکوں گا تو آج کا دن ہو گا، چنانچہ میں اپنا آدھا مال لے کر آیا۔

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: ”اپنے گھر والوں کے لیے تم نے کیا چھوڑا ہے؟“  میں نے کہا: اسی قدر یعنی آدھا مال۔۔۔

 اور  حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنا سارا مال لے کر حاضر ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”اپنے گھر والوں کے لیے تم نے کیا چھوڑا ہے؟“ انہوں نے کہا میں ان کے لیے اللہ اور اس کے رسولﷺ کو چھوڑ کر آیا ہوں ، تب میں نے (دل میں) کہا: میں آپؓ سے کبھی بھی کسی معاملے میں نہیں بڑھ سکوں گا۔
(سن ابی داؤد:  کتاب الزکوٰۃ، حدیث نمبر 1678)


 سارا مال اللہ کی راہ میں دینے سے اللہ کے رسول ﷺ  نے روکا ہے، جب کہ اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ  حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی پوری دولت اللہ کی راہ میں دے دی، اور یہ بات آپؓ کی فضیلت و بزرگی کا باعث بھی بنی، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ ممانعت کا حکم ایسے لوگوں کے لیے ہے جن کے اعتماد اور توکل میں کمزوری ہو، اور وہ مال دینے کے بعد مفلسی سے گھبرائیں اور ندامت و شرمندگی محسوس کریں، لیکن اس کے برخلاف اگر کسی شخص کے اندر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسا جذبہ، اللہ کی ذات پر اعتماد و توکل ہو تو اس کے لیے اس کام میں کوئی حرج نہیں بلکہ باعث خیر و برکت ہو گا، ان شاء اللہ۔