حقیقی وزیراعلیٰ حمزہ شہبازسے عوامی توقعات
حمزہ شہباز شریف 197ووٹ لے کر جب وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے تو انھیں عہدے کا حلف لینے کے لئے ایک ماہ مزید جدوجہد کرنا پڑی ان کے وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے بعد مسلم لیگ نون کے اراکین پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام کوحمزہ شہباز کی شکل میں ان کا حقیقی وزیر اعلیٰ مل گیا ہے۔ایک ماہ کی سیاسی کشمکش کے بعد جب پنجاب کے عوام کو حقیقی وزیر اعلیٰ مل گیاتو اس وقت تک ان کی نومنتخب وزیراعلیٰ سے توقعات بہت بڑھ چکی تھیں جن کو پورا کرنا حمزہ شہباز کے لئے کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں خصوصا ایسے حالات میں جب مہنگائی اور بے روزگاری عروج پرپہنچ چکی ہے۔ہمارا ملک جو ترقی پذیرممالک کی صف میں کھڑا تھا گذشتہ سیاسی و معاشی بحرانوں کی وجہ سے پسماندگی کی طرف بڑھنے لگاہے کیونکہ ہماری برآمدات کم ہوتی جارہی ہیں اور درآمدات میں بے پناہ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ایک زرعی ملک ہوتے ہوئے کل تک ہم گندم برآمد کرتے تھے لیکن اب ہمیں گندم بھی درآمد کرنا پڑرہی ہے یہی نہیں بلکہ دالیں،چینی،خوردنی تیل اور دیگرزرعی اجناس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے درآمدات کا سہارالینا پڑرہاہے جبکہ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تیل کی قیمتوں کی وجہ سے درآمدات کی مد میں ادائیگیوں کا بوجھ مزید بڑھتا جارہا ہے۔
پاکستان میں زرعی اجناس کی پیداوار میں کمی کا اندازہ موجودہ مالی سال کے پہلے نو ماہ جولائی تا مارچ کے اعدادوشمار سے لگایا جاسکتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی زرعی اجناس کی درآمدات 7ارب6کروڑ77ہزار ڈالر تک جاپہنچی ہیں جبکہ گذشتہ مالی سال کے دوران اسی عرصہ میں درآمدات6ارب 12کروڑتھیں اس طرح درآمدات میں 15.46فیصد اضافہ الارمنگ پوزیشن ظاہرکر رہا ہے اگر بڑھتی ہوئی زرعی اجناس کی برآمدات کویہاں پر ہی نہ روکا گیا تو مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔پنجاب حکومت کو زرعی اجناس کی درآمدات کو کم کرنے اور برآمدات میں اضافہ کے لئے نئی معاشی اور زرعی پالیسی مرتب کرنا پڑے گی جس میں ان عوامل کابھی جائزہ لیا جائے جس کی وجہ سے ہماری زرعی پیداوار میں کمی ہوئی ہے۔پی ٹی آئی حکومت نے ہاوسنگ پراجیکٹس کوفروغ دینے کے لئے جو پالیسی بنائی اس میں اس بات کا دھیان نہیں رکھا گیا کہ اس سے زرعی زمینیوں پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔گذشتہ چند برسوں سے نئے ہاوسنگ پراجیکٹس میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ زرعی زمینیں بھی اس کی زد میں آگئیں جس کی وجہ سے ہاوسنگ پراجیکٹس تو کامیاب ہوگئے لیکن دوسری جانب ہماری زراعت کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کے نتیجہ میں زرعی پیداوارآہستہ آہستہ کم ہونے لگی ہے اگرنئے ہاوسنگ پراجیکٹس کاٹرینڈ اسی طرح برقرار رہا تو خدشہ ہے کہ ملک میں زراعت بالکل ختم ہوکر رہ جائے گی جس کی وجہ سے نہ صرف درآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ شدید غذائی قلت بھی پیدا ہوجائے گی۔
نومنتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز اپنا منصب سنبھالنے کے بعدبلا شبہ اپنے والد شہباز شریف کی طرح محنت کررہے ہیں جب میاں شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے تو انھیں پنجاب سپیڈ کا خطاب دیا گیا اس خطاب کے پیچھے حمزہ شہباز کی محنت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔حمزہ شہباز سیاست میں اپنے تایا میاں نواز شریف کے شاگرد ہیں اوریہ بھی ایک حقیقت ہے کہ شریف خاندان میں سب سے زیادہ جیلیں بھی حمزہ شہباز نے ہی کاٹی ہیں اس لئے اگر دیکھا جائے تو حمزہ شہباز کو سیاست لاڈلوں کی طرح نہیں ملی بلکہ انھیں ہمیشہ سیاسی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا رہا ہے اب بھی انھیں بڑے سخت چیلنجز کے ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب کا منصب ملا ہے۔پنجاب کے عوام کو یقین ہے کہ حمزہ شہباز اپنے والد کی طرح ان چیلنجز کو پورا کرلیں گے اور عوام کو ہر طرح سے ریلیف دینے کے لئے انقلابی اقدامات کریں گے۔