جج بننے کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ سیکھنے اور علم حاصل کرنے کے بہت سے مواقع حاصل ہوئے اور میں نے اس سے فائدہ اٹھایا اور تجربہ حاصل کیا
مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد
قسط:49
اس سلسلہ میں کئی کہانیاں مشہور ہیں۔ ایک ایم این اے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ میاں نواز شریف نے اُسے چند کروڑ روپے دیئے جو اس نے ایک اٹیچی کیس میں رکھے اور صوبہ سرحد (اب خیبر پختونخوا) کے ایم این ایز کو خریدنے کے لئے ایبٹ آباد گیا۔ وہاں ایک ہوٹل میں ٹھہرا اور اگلے روز اُس نے شور مچا دیا کہ اُس کا اٹیچی کیس چوری ہو گیا ہے۔ حالانکہ یہ درست نہ تھا۔ وہ ایم این اے اس روپیہ کو کھا گیا اور بعد میں کافی عرصہ تک نظر نہیں آیا۔
اسی طرح یہ کہانی بھی مشہور ہے کہ کراچی کے اراکین کو خریدنے کی بھی بات ہوئی تھی اور ان سب ایم این ایز کو 3 کروڑ روپے ادا کرنے کے لئے گارڈن ٹاؤن لاہور میں تیس تیس لاکھ روپے کے پلاٹ فروخت کئے گئے۔ جن نامزد افراد کے نام یہ پلاٹ الاٹ کئے گئے تھے اُن کا ریفرنس بھی دائر ہوا تھا مگر کوئی نتیجہ برآمد نہ ہو سکا۔
سکاٹ لینڈریفرنڈم
ابھی کچھ عرصہ پہلے سکاٹ لینڈ میں ریفرنڈم کرایا گیا کہ وہ لوگ یونائیٹڈ کنگ ڈم کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سکاٹ لینڈ میں ایک سیاسی جماعت پرزور مطالبہ کر رہی تھی کہ سکاٹ لینڈ کو علیٰحدہ ہو کر خود مختار ملک کی حیثیت سے یورپی یونین کا حصہ بن جانا چاہئے۔ اس پر برطانوی حکومت نے ریفرنڈم کرانے کا فیصلہ کیا اور ریفرنڈم کرایا گیا۔ جس میں تمام بڑی سیاسی پارٹیوں نے متحد ہو کر اپوزیشن اور حکمران پارٹی نے مل کر حکومت کے بڑے لیڈر بھی اس میں شامل تھے حتیٰ کہ وزیراعظم نے بھی ریفرنڈم کے موضوع کو مشتہر کیا۔ پوری مہم میں حصہ لیا اور ریفرنڈم کو ناکام بنا دیا۔ مقصد یہ کہ جو لوگ علیٰحدگی چاہتے تھے اُنہیں ناکام بنا دیا گیا۔ فیصلہ یہ کیا گیا کہ سکاٹ لینڈ کے عوام کو جو مشکلات ہیں وہ دور کی جائیں۔ یہاں ترقی کے اقدامات کو زیادہ بہتر بنایا جائے۔ عوام کو روزگار کے بہتر مواقع ملنے چاہئیں۔ اس کے لئے فنڈز مہیا کئے گئے تاکہ آئندہ اور کبھی علیحدگی پسندی کے احساسات پیدا ہی نہ ہوں۔ یہ ہوتی ہے سیاست اور جمہوریت کہ انہوں نے ریفرنڈم کرا کر اپنے مخالفین کو اس طرح شکست دی کہ اب کوئی مدتوں تک ایسا مطالبہ نہیں کرے گا۔ حکومت نے اس کے بعد مار کٹائی یا پکڑ دھکڑ کی بھی کوئی کوشش نہیں کی۔ جن لوگوں نے یہ مہم چلائی تھی وہ بھی خوش ہیں کہ انہوں نے سکاٹ لینڈ کی ترقی و خوشحالی کے لئے کیسا کام کیا ہے۔
جج بن کر کیا سیکھا اور کیا کیا……!
اگر حقیقت پسندی کی نظر سے دیکھا جائے تو وکلاء کے لئے جج کا منصب ایک اعلیٰ مقام ہے یہاں پہنچ کر وکلاء سیکھتے بھی ہیں اور شاید بعض ایسے ہوں جو سیکھنے کے مراحل سے گزر چکے ہوں وگرنہ ہر عمر میں انسان طالب علم ہی رہتا ہے۔ مجھے یہ اعتراف کرنے میں کوئی کلام نہیں ہے کہ جج بننے کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ مجھے سیکھنے اور علم حاصل کرنے کے بہت سے مواقع حاصل ہوئے اور میں نے اس سے فائدہ اٹھایا اور تجربہ حاصل کیا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔