امریکہ کی طاقت اور ترقی کا راز

  امریکہ کی طاقت اور ترقی کا راز
  امریکہ کی طاقت اور ترقی کا راز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بلاشبہ امریکہ اس وقت دنیا کا طاقتور ترین ملک ہے نہ صرف فوجی قوت اور جدید ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بلکہ دنیا کی معیشت پر بھی اسی کا راج ہے، امریکہ پچاس  ریاستوں اور وفاقی دارالحکومت واشنگٹن پر مشتمل ایک وفاق ہے جس میں مختلف نسل، رنگ، مذہب اور تہذیب کے لوگ رہتے ہیں امریکہ کی کل آبادی 340 ملین کے لگ بھگ ہے. سوچنے کی بات ہے کہ امریکہ کس طرح ساری دنیا پر حاوی ہو گیا ہے، دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ اس کرہ ارض پر مختلف اوقات میں کئی مختلف طاقتیں رہی ہیں کئی سو سال تک مسلمان بھی ایک طاقت رہے ہیں اور مسلم حکمرانوں کا حکم بھی آدھی سے زیادہ دنیا پر چلتا رہا، الیگزینڈر دی گریٹ، مغلوں سمیت کئی فاتح رہے برطانیہ نے بھی لگ بھگ ایک صدی تک اپنی سلطنت کو اتنی وسعت دی کہ اس میں سورج کبھی غروب نہیں ہوتا تھا، اگر دنیا کی تاریخ پر تھوڑا مزید غور کیا جائے تو ان تمام طاقتوں میں جو ایک چیز مشترک نظر آتی ہے وہ ان کا نظام عدل تھا اس کے علاوہ بھی بہت سارے عوامل ہوتے ہیں جو کسی ملک یا حکومت کو طاقتور بناتے ہیں لیکن عدل ایک ایسی زنجیر ہے جو انسانوں کو ایک ساتھ باندھ کر طاقتور بنا دیتی ہے،جس ملک میں عدل ہوتا ہے اس ملک کے باشندے اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں, دلجوئی سے کام کرتے ہیں اور غلط کاموں سے اجتناب کرتے ہیں،اس ملک کا ہر شعبہ اپنے حاصل کردہ اختیارات کے اندر رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے جس ملک میں عدل کی حکمرانی ہوتی ہے وہاں کوئی ادارہ اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کرتا ہے نہ دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی کر سکتا ہے۔

مسلمانوں کی فتوحات کا آغاز تو نبی کریم صلی للہ علیہ والہ وسلم کی قیادت میں ہی ہو گیا تھا لیکن اسلامی دور کو بام عروج تک لے جانے میں دوسرے خلیفہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا بڑا کردار تھا اور آج تک دنیا میں عدل فاروقی کی مثالیں دی جاتی ہیں بلاشبہ ایک طاقتور فوج، معیشت، تعلیم اور ٹیکنالوجی سمیت کئی دوسرے عوامل بھی کسی ملک کی طاقت میں کردار ادا کرتے ہیں مگر کسی بھی ملک یا معاشرے کی طاقت میں مرکزی کردار انصاف کا ہوتا ہے، دنیا میں کئی ممالک بغیر فوج کے بھی بہت طاقتور اور خوشحال ہیں کیونکہ ان ممالک کا نظام عدل بہت مضبوط ہے ناروے، نیوزی لینڈ، سوئیٹزر لینڈ، اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی چھوٹے ممالک ایسے بھی ہیں جن کے پاس باقاعدہ فوج بہت ہی کم ہے لیکن وہ معاشی لحاظ سے بہت بلندی پر ہیں کیونکہ وہاں انصاف ہے اور جہاں انصاف ہوتا ہے وہاں بدعنوانی برائے نام ہی ہوتی ہے۔

ہم بات کر رہے تھے امریکہ کی تو امریکہ کے پاس جتنی طاقتور فوج، ٹیکنالوجی اور معیشت ہے اس سے کہیں زیادہ طاقتور نظام عدل ہے، دنیا نے امریکہ کے طاقتور صدر کلنٹن کو اپنی عدالت میں معافی مانگتے دیکھا ہے، ٹرمپ کے اوپر فرد جرم عائد ہوتی دیکھی ہے اور اب موجودہ صدر جوبائیڈن کے 54 سالہ بیٹے کو اپنے عدالتی نظام کے سامنے بے بس ہوتا دیکھا جا رہا ہے ہنٹر بائیڈن کو 14 لاکھ ڈالر ٹیکس چوری کرنے کے الزام کے ساتھ اسی سے جڑے کئی دوسرے مقدمات کا سامنا ہے ہنٹر جوبائیڈن نے عدالت کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے ہیں سماعت شروع ہونے کے کئی گھنٹے پہلے ہی ہنٹر نے عدالت میں ایک درخواست جمع کروا دی جس میں اپنی ٹیکس چوری سمیت کئی دوسرے الزامات کو بھی تسلیم کرتے ہوئے اقبال جرم کر لیا ہے کیونکہ ہنٹر جانتا ہے کہ امریکہ کا عدالتی نظام اس قدر طاقتور ہے کہ کیے ہوئے جرائم کی سزا کے ساتھ جھوٹ بولنے کی الگ سے سزا ہو سکتی ہے اور اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے سچ بولنے سے کچھ رعایت مل سکتی ہے، امریکی صدر کے بیٹے نے عدالت میں کھڑے ہو کر نہ صرف اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا بلکہ عدالت کے ساتھ ساتھ اپنے خاندان سے بھی معافی طلب کی کہ میں نے آپ لوگوں کو دکھ دیا اور اپنے خاندان کی بدنامی کا باعث بنا، مجھے معاف کیا جائے میں اپنی زندگی میں دوبارہ کبھی کوئی جرم نہیں کروں گا، لیکن اس سب کے باوجود جوبائیڈن کے بیٹے کو 17 سال قید اور 10 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد جرمانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، سب سے غور طلب بات یہ ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے پاس اپنے بیٹے کی سزا معاف کرنے کا اختیار ہے لیکن جوبائیڈن نے پہلے ہی اعلان کر دیا ہے کہ میں اپنے بیٹے کو عدالت سے ملنے والی سزا معاف نہیں کروں گا۔

جی یہ ہے امریکہ کی طاقت کا راز، اس سے ہمیں اپنے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا وہ فرمان یاد آیا جس میں انہوں نے ایک طاقتور قبیلے کی ایک عورت کو چوری کے الزام میں ہاتھ کاٹنے کی سزا دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ اگر اس کی جگہ میری بیٹی فاطمہ ہوتی تو میں اس کو بھی یہی سزا دیتا، اسلام ایسے ہی اتنی جلدی طاقتور ہو کر نہیں پھیلا تھا اس کے پیچھے ایک ایسا نظام تھا جس میں ہر کسی کے جان و مال کی حفاظت کی ضمانت تھی اور ہر فرد کے لیے روٹی کپڑا مکان، عزت نفس تحفظ جان تھا، اب ذرا اپنے پیارے وطن کی طرف غور کیجیے کہ اس ملک میں انصاف کی کیا صورتحال ہے؟ ہماری پولیس کسی طاقتور شخص پر ہاتھ ڈال سکتی ہے؟ ہماری عدالتوں نے آج تک طاقتور حلقوں کی مرضی کے خلاف کبھی کوئی بڑا فیصلہ دیا ہے؟ پاکستان کے اندر اربوں ڈالر کی بدعنوانیاں اور اربوں ڈالر کے ٹیکس چوری ہوئے، کیا کبھی کسی طاقتور سے اس کی برآمدگی ہوئی یا کسی کو سزا بھگتنا پڑی؟ موجودہ وزیراعظم، صدر، وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت کتنے ہی لوگ اقتدار کے مزے لے رہے ہیں جن پر ماضی قریب میں بدعنوانی کے سنگین الزامات تھے اور کئی ایک کو عدالتوں سے سخت سزائیں بھی مل چکی تھیں، پھر ان سزاؤں کا کیا ہوا؟ انصاف صرف عدالتوں تک ہی محدود نہیں ہوتا بلکہ ہر شعبہ زندگی میں انصاف ضروری ہے، بے انصافی یہ بھی ہے کہ کئی ایسے لوگوں کو نظر انداز کر کے جنہوں نے ملکی خدمت میں نمایاں کردار ادا کیا ہو ایک بین الاقوامی نوسرباز اور کئی ممالک کو مطلوب مفرور کو ملک کے دوسرے بڑے قومی اعزاز سے نواز دیا جائے۔

مزید :

رائے -کالم -