5 لاکھ روپے میں ساری زندگی کیسے گزاری جاسکتی ہے، مجھے بیٹا واپس چاہیے،سندھ ہائیکورٹ میں ماں کی لاپتہ بیٹے کی بازیابی کی فریاد
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ شخص کی والدہ نے فریاد کرتے ہوئے کہاکہ 5 لاکھ روپے میں ساری زندگی کیسے گزاری جاسکتی ہے، مجھے بیٹا واپس چاہئے۔
نجی ٹی وی چینل" جیو نیوز"کے مطابق لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی،سرکاری وکیل نے کہاکہ جے آئی ٹی نے کلفٹن سے لاپتہ رحیم کا کیس طے کردیا، معاوضہ منظور ہو چکا ہے۔
سعید آباد سے لاپتہ سمیر کی والدہ نے عدالت میں کہاکہ 9سال سے انصاف نہیں ملا، کہاں جائیں؟بیٹے کے چھوٹے بچے ہیں، میں معذور ہو چکی ہوں، زکوۃٰخیرات پر گزارا ہے.
سرکاری وکیل نے کہاکہ حراستی مراکز سے موصول رپورٹ کے مطابق سمیر انکی تحویل میں نہیں.
سندھ ہائیکورٹ نے کہاکہ یہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ شہری کو تلاش کرے.
سرکاری وکیل نے کہاکہ معاوضے کی دستاویزات مکمل ہو چکی ہیں، معاوضہ جلد ادا کر دیا جائے گا۔
والدہ نے کہا کہ 5 لاکھ روپے میں ساری زندگی کیسے گزاری جاسکتی ہے، مجھے بیٹا واپس چاہیے۔
سہراب گوٹھ سے لاپتہ بچی سیما کی عدم بازیابی پر عدالت نے تفتیشی افسر کی سرزنش کردی،سندھ ہائیکورٹ نے تفتیش کیلئے ایس پی رینک کے افسر کو تعینات کرنے کا حکم دیدیا،اس کے علاوہ ڈیفنس سے لاپتہ احمد جان کی بازیابی کیلئے سیکرٹری داخلہ کو جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیدیا۔
وکیل نے کہاکہ سچل سے لاپتہ موسیٰ اور مجبتیٰ کو جامشورو کے مقدمے میں گرفتار کیاگیا ہے،وکیل درخواستگزار نے کہاکہ شاہ فیصل سے لاپتہ سعد ظہور کو پولیس نے 5لاکھ روپے لے کر چھوڑا ہے،پولیس کے خلاف ماتحت عدالت میں مقدمے کے اندراج کی درخواست دی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے کہاکہ لاپتہ شہریوں کی بازیابی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں،سندھ ہائیکورٹ نے جے آئی ٹی اجلاس اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواستو ں کی سماعت 4ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔