رہی جو زندگی میری تو شہرِ ظلمت میں...

رہی جو زندگی میری تو شہرِ ظلمت میں...
رہی جو زندگی میری تو شہرِ ظلمت میں...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گلی گلی یوں محبت کے خواب بیچوں گا
میں رکھ کے ریڑھی پہ تازہ گلاب بیچوں گا

رہی جو زندگی میری تو شہرِ ظلمت میں
چراغ بیچوں گا اور بے حساب بیچوں گا

مرا اجالوں کا بیوپار بس چمک جائے
فلک پہ بیٹھ کے میں آفتاب بیچوں گا

کشید کر کے قلندر کی مست آنکھوں سے
شرابیوں کو میں " حق کی شراب" بیچوں گا

سنائی دے گا جسے میری روح کا نغمہ
میں ایسے شخص کو دل کا رباب بیچوں گا

لگا کے آگ میں رکھ دوں گا " فکرِ نفرت" کو
کباڑیوں کو میں اس کا نصاب بیچوں گا

میں گردہ بیچ کے چھپواؤں گا اسے واصف
پھر اک "واہ" کے بدلے کتاب بیچوں گا

کلام : جبار واصف

مزید :

شاعری -