فرحت عباس شاہ کے اعزاز میں ایک شام کا اہتمام، شعراء نے اپنا کلام پیش کیا

فرحت عباس شاہ کے اعزاز میں ایک شام کا اہتمام، شعراء نے اپنا کلام پیش کیا
فرحت عباس شاہ کے اعزاز میں ایک شام کا اہتمام، شعراء نے اپنا کلام پیش کیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دبئی  (طاہر منیر طاہر) فرحت عباس شاہ ( تغمہ  امتیاز ) کا شمار دنیا کے ممتاز اور اہم شعرا میں ہوتا ہے۔ انہوں نے اردو ،انگریزی اور پنجابی میں لا تعداد کلام تخلیق کیا,گزشتہ روز ایک عالمی مشاعرہ میں شرکت کے لیے دبئی آئے تو پاکستان سوشل سنٹر شارجہ کے صدر اور ادبی فورم نے ان کے اعزاز میں ایک شام کا اہتمام کیا  ،ادبی محفل کی صدارت صدر پاکستان مرکز شارجہ چوہدری خالد حسین نے کی ، چوہدری بشیر احمد شاہد سینئر نائب صدر ادبی فورم  بھی سرگرم رہے، حافظ زاہد علی نے کمپیئرنگ کے فرائض انجام دیے-صدر ادبی فورم ڈاکٹر رحمینہ ظفر نے مہمان خصوصی، شعراء اور شرکاء تقریب کو خوش آمدید کہا، آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا، جس کی سعادت سلمان جاذ ب نے حاصل کی ۔

ادبی محفل کے دو دور ہوئے ، پہلے دور میں شرکاء نے فرحت عباس شاہ کی کتاب " اردو کا ادراکی تنقیدی داستان " کے حوالہ سے گفتگو کی جس کا انگریزی ترجمہ  ممتاز شاعر ظہیر مشتاق رانا نے کیا  ہے ،کتاب کے بارے تنقیدی نظریہ پیش  کیا گیا  ، فرحت عباس شاہ نے کہا کہ یہ اتنا پراسرار نظام ہے جو ابھی تک لوگوں کو سمجھ نہیں آیا جبکہ  اردو ادب میں مغربی تھیوری پڑھائی جا رہی ہے -
معاشرہ جس طرف جا رہا ہے وہاں ہمیں معاشی  حوالوں سے جکڑ دیا گیا ہے کہ ہم سوچنے کے قابل بھی نہیں رہے،  اگر کوئی اپنی تخلیق کے ساتھ مخلص ہے کوئی دنیاوی فائدے اور مفادات دیکھ کر پلان نہیں کر رہا   تو درست ہے لیکن ایسا ہو نہیں رہا ،آج کل مفادات کو مدنظر رکھ کر تخلیقی آرٹ کو گھڑا جا رہا ہے ،میں بنیادی طور پر ایک ایسا طالب علم ہوں جو ہمیشہ سوچتا ہوں کہ یہ کیوں ہے اور کیا ہونا چاہیے، میں بنیادی طور پر نفسیات اور فلسفہ کا طالب علم ہوں ۔

ان کامزید کہناتھاکہ ہمارے ملک کے تعلیمی نصاب کو بھی غیر ملکی ادارے چلا رہے ہیں،  میری خوش قسمتی ہے کہ میری کتاب، اردو کی ادراکی تنقیدی داستان،  کا خوب صورت ترجمہ نبراس نے کیا  ہے، اچھا کام ہوا ہے جس کا کریڈٹ  نبراس کو دیتا ہوں  ،جو آج  اس  ادبی محفل میں موجود ہیں-

 سلمان جاذ ب، مرزا غلام مصطفی، شہناز خانم، سید نعیم اعجاز ،افضل خان، رحمینہ ظفر، شاداب اصغر، ظہیر مشتاق رانا  اور دیگر  شعرا نے اپنا تازہ کلام سنایا ،نبراس سہیل نے افسانہ سنایا ،فرحت عباس شاہ نے اپنا تازہ کلام ترنم کے ساتھ اور افسانہ بھی پیش کیا ۔سلمان جاذ ب نے اپنی کتاب ،راشد السلام اور نعیم الدین ایاز  نے تحائف  مہمان خصوصی کو پیش کئے ،ڈاکٹر رحمینہ ظفر، چوہدری خالد حسین، ڈاکٹر نور الصباح،  نبراس سہیل اور حافظ زاھد علی کو بھی تحائف پیش کئے  گئے-

آخر میں صدر محفل چوہدری خالد حسین نے مرکز پاکستان سوشل سینٹر  شارجہ کی جانب سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کے دروازےاردو ادب کے فروغ کے لئے ہمیشہ کھلے ہیں، میں اور انتظامیہ ہر طرح سے تعاون کے لئے حاضر ہیں،یہ ایک  شاندار اور پروقار تقریب تھی جس کا سہرا صدر مرکز پاکستان شارجہ اور ادبی فورم کے سر جاتا ہے لہذا  علم و ادب کے فروغ کے لئے  اس طرح کی تقاریب کا اہتمام جاری رھنا چاہیے-