سینئر بالی ووڈ اداکار مشتاق خان اغواء، تشدد کے بعد کس طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوئے؟ دل دہلا دینے والی کہانی
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) مشہور فلمی اداکار مشتاق خان، جو "ہم ہیں راہی پیار کے" اور "ویلکم" جیسی فلموں میں اپنی اداکاری کے لیے جانے جاتے ہیں، اتر پردیش کے میرٹھ میں اغواء، گھنٹوں تشدد اور 2 لاکھ روپے تاوان ادا کرنے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ پولیس نے اس واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق 15 نومبر کو مشتاق خان کو ان کے ممبئی کے گھر پر ایک کال موصول ہوئی۔ کالر، جس کا نام راہول سینی بتایا گیا، نے انہیں میرٹھ میں ایک ایسے ایونٹ میں شرکت کے لیے مدعو کیا، جہاں کچھ لوگوں کو ایوارڈ دیا جانا تھا۔ اداکار پہلے بھی ایسے ایونٹس میں شرکت کرتے رہے ہیں، اس لیے انہیں کسی خطرے کا احساس نہیں ہوا۔
راہول سینی نے اداکار کو ایونٹ میں شرکت کے لیے فیس دینے کا وعدہ کیا اور فوری طور پر ایڈوانس کی مد میں 25 ہزار روپے ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیئے اور باقی رقم بعد میں دینے کا کہا۔ کالر نے انہیں ممبئی سے دہلی کا ہوائی ٹکٹ بھی بھیج دیا۔
20 نومبر کو مشتاق خان دہلی پہنچے اور راہول سینی کی طرف سے بھیجی گئی ٹیکسی میں بیٹھ گئے۔ گاڑی میں ڈرائیور کے علاوہ ایک اور شخص بھی تھا۔ گاڑی کچھ دیر بعد رکی، اور انہیں دوسری گاڑی میں بیٹھنے کو کہا گیا۔ شکایت کے مطابق دوسری گاڑی میں بھی وہی ڈرائیور تھا اور مزید2 افراد بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے۔ پھر گاڑی دوبارہ رکی اور مزید 2 افراد اندر آ گئے۔
اس موقع پر مشتاق خان کو شک ہوا، اور انہوں نے احتجاج کیا۔ اغواءکاروں نے ان کے سر پر ایک چادر ڈال دی اور انہیں سر جھکانے کو کہا۔ تقریباً 3 سے 4گھنٹے کے سفر کے بعد وہ ایک گھر پہنچے، جہاں اغواءکاروں نے ان پر تشدد کیا اور ان سے کہا کہ اپنے خاندان کو کال کرکے ان کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کریں۔ اغواءکاروں نے ان کا فون لیا اور تقریباً 2 لاکھ روپے اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کروا لیے۔
اغواءکاروں نے رات کے وقت شراب نوشی شروع کی، صبح سویرے جب وہ بے ہوش ہو گئے، تو مشتاق خان کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ وہ ایک قریبی مسجد پہنچے، جہاں ایک امام نے ان کی مدد کی اور ان کے خاندان سے رابطہ کروایا۔
مشتاق خان کے منیجر کی جانب سے درج کی گئی شکایت میں اغواءکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔