پاکستان، امریکہ و کینیڈا میں بھارت کی دہشت گردانہ سرگرمیاں
بھارت میں سکھ برادری نے مودی سرکار پر الزام عائد کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے لہذا عالمی برادر ی کو بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لینا چاہیے۔ کینیڈا میں خالصتان کے حامی رہنما ہردیپ سنگھ نیجر کے قتل میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت میں جب سے مودی حکومت آئی ہے، سکھوں اورمسلمانوں سمیت دیگراقلیتوں کے خلاف ظلم وتشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے سابق رکن سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ بھارتی حکومت خالصتان ریفرنڈم سے خوفزدہ ہے اور اسی لئے وہ سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ کررہی ہے لیکن خالصتان کے قیام کے لئے پرامن،جمہوری جدوجہد سکھوں کا بنیادی حق ہے۔ کینیڈین وزیراعظم نے سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت دیے ہیں۔
سیکرٹری خارجہ سجاد سائرس قاضی نے کہا ہے کہ بھارت کی کینیڈا میں دہشت گردی پاکستان کیلئے حیرانی کی بات نہیں ہے۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کررہا ہے اور پاکستان میں عدم استحکام کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ ہم نے بھارت کا حاضر سروس نیول افسر پکڑا ہوا ہے اور دنیا میں بھارت کو کوئی اگر سمجھتا ہے تو وہ ہم ہیں۔ فروری 2019 میں ہم نے ملک کا دفاع کیااور ضرورت پڑی تو پھر کریں گے۔
بھارت دہائیوں سے جنوبی ایشیا میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ بھارت نے جون 2021 میں لاہور میں دہشت گردی کی کارروائی کی۔ سال 2016 میں بھارتی را کے کمانڈر کلبھوشن کو گرفتار کیا گیا۔ بھارتی کمانڈر نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کیا، کلبھوشن کے اسٹیٹس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر ڈوزیئر دیا گیا۔
کینیڈا میں سکھوں کے قتل اور امریکہ میں سکھ رہنما پر قاتلانہ منصوبے کے بروقت افشاء ہونے پر بھارت امریکہ تعلقات میں بھی دراڑ پڑ گئی ہے۔ بھارت میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے ستمبر میں بتایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر جوبائیڈن کو 26 جنوری کو ہونے والی یوم جمہوریہ تقریبات میں مہمان خصوصی کے طورپر مدعو کیا تھالیکن بھارتی سرکار پرکینیڈا اور امریکہ میں سکھوں کے قتل کے الزام کے بعد امریکی صدرنے بھارت کا اہم ترین دورہ منسوخ کر دیا۔یہ دوسرا موقع ہے جب کسی امریکی صدر نے یوم جمہوریہ تقریبات میں مہمان خصوصی کے طورپر شرکت کی دعوت مسترد کی ہے۔ اس سے قبل 2019 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بعض گھریلو مصروفیات کے سبب یوم جمہوریہ تقریبات میں شرکت کرنے سے منع کردیا تھا۔
امریکی خفیہ ایجنسیوں نے بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے اپریل دوہزارتئیس میں جاری کردہ میمو پیش کردیا جس میں ہندوستانی وزارت خارجہ کی جانب سے میمو نارتھ امریکہ میں قائم بھارتی قونصل خانوں کولکھے گئے۔ میمو میں سکھ رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایات دی گئیں۔ کلاسیفائیڈ دستاویزات پر بھارتی سیکریٹری خارجہ کے دستخط فرانزک رپورٹ سے بھی ثابت ہوچکے ہیں۔پانچ ممالک کی مشترکہ انٹیلی جنس ایجنسی فائیوآئیز نے بھی امریکی اورکینیڈا کے ہندوستان کیخلاف دعوؤں کی تصدیق کی۔ ہندوستانی دستاویزات سے ثابت ہوچکا ہے مودی سرکارنے دنیا بھرمیں سکھ رہنماؤں کو ٹارگٹ کرنے کی ہدایات جاری کیں۔اپریل2023 میں میموبھارتی قونصل خانوں کو بھیجے گئے، جس کے 2 ماہ بعد ہردیپ سنگھ نجرکوکینیڈامیں قتل کردیا گیا اور جون 2023 میں ہی سکھ رہنما گروپتونت سنگھ کو امریکا میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔
کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کا بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ کے ہاتھوں قتل پر کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے الزامات کو سنجیدہ لینے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ سکھ رہنما کے قتل پر جواب چاہتے ہیں۔ بھارت کو اشتعال دلانے کی کوشش نہیں کررہے۔ برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بھی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھا یا ہے کہ بھارت کو خبردار کیا جائے کہ ریاستی دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی۔برطانوی وزیرخارجہ جیمزکلیورلی نے کہا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کے مجرموں کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا اور تمام ممالک کو قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے۔
امریکہ اور کینیڈا میں کم از کم چار سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کو قتل کرنے کے مبینہ منصوبے میں ایک بھارتی باشندے پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ ان الزامات کی کڑیاں اس سال کینیڈا میں سکھ کینیڈین شہری کے قتل ساتھ بھی جوڑی گئی ہیں۔چیک ریپبلک میں امریکی درخواست پر گرفتاربھارتی شہری نکھل گپتا پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک امریکی شہری کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان کا نشانہ کینیڈین دہری شہریت کے حامل گرو پتونت سنگھ پنوں تھے۔ گرو پتونت سنگھ پنوں امریکہ میں قائم سکھ علیحدگی پسند گروہ کے رکن ہیں۔سکھ برادری بھارت میں ایک اقلیت ہے جو اس کی آبادی کا دو فیصد حصہ ہے۔ اس کے بعض گروہ ’خالصتان‘ تحریک کا حصہ ہیں جوبھارت میں الگ ملک کا مطالبہ کرتے ہیں۔1980 کی دہائی میں ایک مسلح بغاوت کے ساتھ اس مطالبے نے شدت اختیار کی تھی جسے بعد میں کچل دیا گیا اور اس سے ہزاروں ہلاکتیں ہوئیں۔ تاہم بیرون ملک سکھ برادری کے کچھ گروہ آج بھی خالصتان تحریک کا حصہ ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکا نے ہردیپ سنگھ نجر کے قاتلوں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔امریکی قومی سلامتی کی ترجمان کے بیان پر برطانوی حکومت کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پر سنگین الزامات پر کینیڈا کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ مذکورہ واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت صرف اپنے ہمسایوں کے لئے ہی نہیں بلکہ خود سے ہزاروں میل دور واقع ممالک کے لئے بھی خطرہ ہے۔