وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف

          وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف
          وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 نگہبانی اور نگرانی کی صلاحیت عورت کی سرشت میں شامل ہوتی ہے۔ قدرت نے اس کے کردار میں خلوص، متانت، ایثار اور برداشت پیدا کئیے ہیں جو ان فرائض کو بخوبی ادا کرنے میں ممد و معاون ہوتے ہیں۔ بغور دیکھئے تو یہی خوبیاں ایک اچھے رہنما کے لئیے لازم ہیں۔ مریم نواز پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی وزیرِ اعلیٰ بنیں ہیں تو ناقدین تسلی رکھیں کہ وہ مرد رہنما سے بہتر نگہبان ثابت ہو سکتی ہیں۔ صرف پچھلی نصف صدی کی چند مثالیں دیکھیں کہ کیسیکچھ خواتین رہنماؤں نے اپنے ممالک کو ترقی اور  استحکام کی راہ پہ ڈال کر نئی تاریخ رقم کی۔ برطانیہ کی وزیرِ اعظم مارگریٹ تھیچر 20ویں صدی کی سب سے طویل عرصے تک رہنے والی برطانوی وزیر اعظم اور اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔وہ غیر متزلزل عزم اور مضبوط ارادے کی حامل رہنما تھیں جنہوں نے  جرات سے اہم معاشی اصلاحات نافذ کیں جسے تھیچرزم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایک سوویت صحافی نے اسے "آئرن لیڈی" (فولادی خاتون)کا نام دیا، اور اسکی بااصول سیاست اور قائدانہ انداز نے اسی عرفیت کو دوام بخش دیا۔ اسکی نمایاں خصوصیت اسکا بے پایاں حوصلہ تھا۔ اگر انہیں یقین ہوتا کہ غیر مقبول فیصلے ملک کے لیے صحیح ہیں، وہ بلا خوف و خطر کر گزرتیں۔ 

ایک مثال جس سے ہم سب آگاہ ہیں وہ بے نظیر بھٹو کی ہے۔ وہ پاکستان کی سیاست میں انتہائی نامساعد حالات میں بھرپور سیاسی مزاحمت کا استعارا بن کر ابھریں اور اپنی کرشماتی قیادت، سیاسی سوجھ بوجھ اور مسلسل جدوجہد کی بنیاد پر وزیرِ اعظم بنیں۔ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ سالہا سال جلاوطنی میں رہیں۔  بینظیر بھٹو نے بے پناہ ہمت اور عزم کا مظاہرہ کیا، اپنی جان کو لاحق خطرات کے باوجود اپنی پارٹی کی قیادت کرنے کے لیے جلاوطنی سے پاکستان واپس آئیں اور آخر قاتل کی گولی کا شکار ہو کر ہمیشہ کے لئیے امر ہو گئیں۔ وہ تعلیم یافتہ، باوقار، بہادر، زیرک اور مقبول ترین رہنما تھیں۔ بھارت میں اندرا گاندھی طاقتور وزیرِ اعظم بنی۔ وہ سیاسی بے رحمی اور اقتدار کی مرکزیت کے لیے مشہور تھیں۔ انہوں نے جدید ہندوستانی ریاست اور اس کی معیشت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ان کے دور میں زرعی شعبے میں اہم اصلاحات کیں، جس کے نتیجے میں ہندوستان کو غذائی اجناس کی پیداوار میں خود کفالت حاصل ہوئی۔ بد قسمتی سے انہوں نے سکھوں کی خالصتان تحریک کو سختی سے کچلا جس کے نتیجے میں اسکے اپنے سکھ گارڈز نے انہیں ہلاک کر دیا۔ وہ بحرانوں کی شناور تھیں اور جرات مندانہ فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتی تھیں۔ 1975 میں ہنگامی حالت کا اعلان کرنے کا فیصلہ اس بات کا ثبوت تھا کہ وہ قومی مفاد کے لیے سخت اقدامات کرنے پر آمادہ رہتی تھیں۔

اسرائیل کی گولڈا میر اپنی سادہ زندگی اور عملی نقطہ نظر کے لیے جانی جاتی تھیں۔ اسرائیل کے اعلانِ آزادی کے دستخط کنندگان میں سے ایک کے طور پر، وہ ملک کے ابتدائی امور حکمرانی میں شامل تھیں۔یوم کپور جنگ کے دوران ان کی قیادت، اگرچہ متنازعہ تھی، اس کی خصوصیت ملک کی سلامتی اور وجودی خطرات کے پیش نظر مضبوط عزم اور حوصلے کے ساتھ کڑے فیصلے تھے۔انکی شخصیت کی سختی اور مشکل فیصلے کرنے کی صلاحیت نے انہیں باقی رہنماؤں سے ممیز کیا۔جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل کو ان کے عملی قیادت کے انداز کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ ان کی حکمرانی میں یورپی یونین کو مضبوط بنانے، معاشی بحرانوں سے نمٹنے اور سائنس اور ماحولیاتی پائیداری کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔مرکل کی قائدانہ صلاحیتوں میں قابلِ ذکر قوت انکا بحران میں پرسکون اور پر عزم رہنا تھا۔ انہیں یورپ میں استحکام اور اتحاد کو برقرار رکھنے کی بھرپور سعی کا اعزاز حاصل رہا۔ ان کی جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کے لیے انتھک کوششوں نے ان کو ایک ممتاز مقام بخشا۔

          نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسینڈا آرڈیرن کو ہم سب انکی اپنے لوگوں کے لئیے شفقت اور محبت کی وجہ سے بخوبی جانتے ہیں۔ جب دہشت گرد نے مسجد میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا تو جیسنڈا نے مذہب و رنگ و نسل سے ماورا ہو کر، ایسے محسوس کیا جیسے انکا ذاتی نقصان ہو گیا ہے۔ انہوں نے متاثرین کو ماں کی طرح سینے سے لگایا۔ انہوں نے ایک تقریر کے دوران ایک سادہ پیغام پیش کیا۔ "قیادت کے سب سے اہم اصول اس میں پائے جا سکتے ہیں جو ہم اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں - ہمدردی، تجسس، بہادری، اور مہربانی،"۔ اور یہ تمام خصوصیات جیسینڈا میں بدرجہ اتم موجود تھیں۔ اسی لئیے انکو عظیم رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان خواتین رہنماؤں کے اپنے متنوع سیاق و سباق اور چیلنجوں کے باوجود، ان میں کئی مشترکہ خصائص پائے جاتے ہیں جیسے کہ حوصلہ، عزم، مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے سخت فیصلے کرنے کی صلاحیت اور ملک کی فلاح کو اولیں ترجیح دینا، شامل ہیں۔ مریم نواز کی جرات، ذہانت اور صلاحیت کے بارے میں کوئی دو رائے نہیں۔ ان میں دلیرانہ اور جنگجوانہ جزبہ ہے مگر جنون نہیں کہ حدود کو روند دیں۔ انکے ذہن میں یہ واضح ہے کہ ملک کی بقا اور عوام کی فلاح انکی ترجیحات ہیں۔ تاہم ان نامساعد اور مشکل حالات میں کامیاب ہونے کے لئیے انہیں بینظیر کی بہادری، مرکل کی انتھک محنت، تھیچر کے عزم اور جیسینڈا کی ہمدردی اور مہربانی کا مظاہرہ بھی کرنا ہو گا۔ اندرا اور گولڈا مئیر کی طرح صوبے اور ملک کے لئیے سخت فیصلے بھی کرنا ہوں گے۔ پالو کوئلہو  نے اپنی کتاب، دی الکیمسٹ میں لکھا تھا“اور، جب آپ کچھ چاہتے ہیں، تمام کائنات آپ کو اس کے حصول میں مدد کرنے کی سازش کرتی ہے”۔مریم نے میدانِ عمل میں اترتے ہی عیاں کر دیا ہے کہ وہ کیا چاہتی ہیں۔ قدرت کا نظام ہے کہ کوشش کرنے والا ناکام نہیں ہوتا۔ مناسب حکمتِ عملی، خلوص اور جراتِ رندانہ تمام رکاوٹوں اور سازشوں کے تارو پود کو تہہ تیغ کر کے منزلِ مقصود پر بخیر و خوبی پہنچا دیتے ہیں۔

مزید :

رائے -کالم -