شاباش، ٹیم پاکستان، جیت مبارک ہو!
تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں انگلینڈ سے2-1 سے فتح حاصل کرلینے کے بعد اب وائٹ بال ٹیم نے کینگروز کی سرزمین پر ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں کی سیریز2-1سے جیت لی، کینگروز کو ہرانے کے لئے 22 سال انتظار کرنا پڑا۔ یہ کامیابی نئے کپتان محمد رضوان کی قیادت میں کھلاڑیوں کی یکجہتی کے عوض نصیب ہوئی کہ اِس سیریز میں ہر ایک کھلاڑی نے ٹیم کی جیت میں حصہ ڈالا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم پر بُرا وقت تھا اور متعدد سیریز ہارنے کے بعد اختلافات کی خبریں گردش کر رہی تھیں۔احتساب کے نعرے بلند ہو رہے تھے،بابر اعظم سے شاہین آفریدی تک زیر عتاب تھے، بابر اعظم نے رضا کارانہ طور پر قیادت کے فرائض سے علیحدگی اختیار کی، بڑے کھلاڑیوں کو ٹیسٹ سیریز سے ڈراپ بھی کیا گیا۔شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کی تنزلی بھی ہوئی تاہم حالیہ سیریز میں بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف بھی پُراعتماد نظر آئے۔شاہینوں نے کھیل کے سب شعبوں میں اپنی کارکردگی سے مہارت کا لوہا منوایا، خیال کیا جاتا تھا کہ پاکستانی کھلاڑی گرین ٹاپ باؤنسی وکٹوں پر ناکام ہوتے ہیں آسٹریلیا کی اِس سیریز میں باقاعدہ گرین ٹاپ باؤنسی وکٹوں سے واسطہ تھا، شاہینوں نے پہلے ہی میچ میں شکست کے باوجود دنیائے کرکٹ کو چونکا دیا تھا اور پھر دوسرے اور تیسرے میچ میں مکمل ردھم کا مظاہرہ ہوا،شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف کے ساتھ ساتھ نوجوان حسنین کی کارکردگی بھی قابل ِ تحسین رہی جبکہ اوپنر صائم ایوب اور عبداللہ شفیق پہلے میچ میں تنقید کا سامنا کرنے کے بعد دوسرے دونوں میچوں میں بہتر پارٹنر شپ کی بدولت میچز جتوانے پر کارکردگی کی بناء تعریف کے قابل ٹھہرے ہیں۔شاہینوں کی اِس تازہ کارکردگی پر بڑی تحسین کی جا رہی ہے، توقع کرنا چاہئے جس ٹیم سپرٹ کا مظاہرہ اب کیا گیا یہ جذبہ اور یکجہتی برقرار رہے گی اور آئندہ آنے والے سیزن میں بھی کامیابیاں ملیں گی۔
٭٭٭٭٭