لوگ ہوتے ہوئے آباد بھی آباد نہیں ۔۔۔

لوگ ہوتے ہوئے آباد بھی آباد نہیں ۔۔۔
لوگ ہوتے ہوئے آباد بھی آباد نہیں ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کیسا آسیب ہے بستی میں کوئی شاد نہیں 
لوگ ہوتے ہوئے آباد بھی آباد نہیں 

جو بھی مل جاے مقدر کا لکھا مانتے ہیں 
کوئی شکوہ نہیں کرتے کوئی فریاد نہیں 

مشکلیں ایک تواتر سے چلی آتیں ہیں 
تم کو لگتا ہے کہ ہم پر کوئی افتاد نہیں 

ہم کو محکوم سمجھتے ہو ہمیں ہے معلوم 
تم کو لگتا ہے کہ ہم شاد ہیں برباد نہیں 

کام کوئی بھی منافع میں نہیں ہے اپنا 
ہر طرف صرف خسارہ ہے کوئی شاد نہیں

خود کو آزاد سمجھتے ہیں وطن میں اپنے
یہ غلط فہمی ہے جیسے کوئی صیاد نہیں 

 ایسی مہنگائی ہے محشر کا سماں لگتا ہے 
کب یہ بحران ٹلے گا کوئی معیاد نہیں 

لوٹ کر سارا وطن تم جو ہڑپ کر بیٹھے
اور دیکھو تو تمھاری کوئی تعداد نہیں 

کس سے شکوہ کروں ثقلین کہاں دستک دوں 
وہ ہیں سفاک فقط کام میں استاد نہیں

مزید :

شاعری -