راہول گاندھی کی الہان عمر سے ملاقات نے بھارت میں صفِ ماتم بچھادی

راہول گاندھی کی الہان عمر سے ملاقات نے بھارت میں صفِ ماتم بچھادی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت کے اپوزیشن لیڈر اور سابق حکمراں جماعت کانگریس کے مرکزی رہنما راہول گاندھی آج کل امریکہ میں ہیں اور بھارتی باشندوں سے خطاب کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کے خوب لتے لے رہے ہیں۔

راہول گاندھی نے امریکہ میں کانگریس کی مسلم رکن الہان عمر سے ملاقات کی ہے جس پر بی جے پی کے حلقوں میں صفِ ماتم بچھ گئی ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ الہان عمر واضح بھارت مخالف طرزِ فکر و عمل رکھتی ہیں اور وہ بارہا بھارت کے خلاف بول چکی ہیں۔

الہان عمر ایوانِ نمائندگان کی رکن ہیں۔ وہ امریکی کانگریس کی رکن منتخب ہونے والی پہلی دو مسلم خواتین میں سے ہیں۔ وہ پہلی افریقی پناہ گزین ہیں جو امریکی کانگریس کی رکن منتخب ہوئی ہیں۔

الہان عمر سے راہول گاندھی کی ملاقات پر بھارتیہ جنتا پارٹی نے شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی کانگریس کی جو رکن واضح بھارت مخالف موقف اور رویہ رکھتی ہے اُس سے ملاقات کرکے راہول گاندھی نے اہلِ بھارت کا دل دکھایا ہے۔

بی جے پی نے الہان عمر سے راہول گاندھی کی ملاقات پر ردِعمل میں بتایا ہے کہ وہ (مقبوضہ) جموں و کشمیر کے خلاف بولتی رہی ہیں۔ کینیڈا کے خالصتان نواز سِکھ رہنما ہردیپ سنگھ نِجر کے قتل کی بھی الہان عمر نے شدید مذمت کی تھی۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ الہان عمر پاکستان کا دورہ بھی کرچکی ہیں۔

الہان عمر ایوانِ نمائندگان میں امریکی ریاست منیسوٹ کی پانچویں کانگریشنل ڈسٹرکٹ کی نمائندگی کرتی ہیں۔ اُن کے حلقہ انتخاب میں منیسوٹا پولیس اور نواحی علاقے شامل ہیں۔ الہان عمر پالیسی تجزیہ کار، آرگنائزر، پبلک اسپیکر اور ایڈووکیٹ ہیں۔

الہان عمر افریقی ملک صومالیہ سے تعلق رکھتی ہیں۔ اُن کے والدین نے امریکہ کے لیے نقلِ مکانی اُس وقت کی جب اُن کی عمر 8 سال تھی۔ 1990 کی دہائی میں امریکہ پہنچنے سے قبل الہان عمر کے گھرانے نے کینیا کے ایک پناہ گزین کیمپ میں چار سال گزارے تھے۔ 1997 میں وہ اپنی فیملی کے ساتھ منیپولیس منتقل ہوگئیں۔

ستمبر 2023 میں الہان عمر نے اس بات پر زور دیا کہ کینیڈا میں خالصتان نواز سِکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نِجر کے قتل کی تفتیش ہر حال میں کی جانی چاہیے اور امریکہ کو بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

الہان عمر نے بھارت میں بنیادی حقوق اور بالخصوص مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے معاملات میں بنیادی مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی کی جامع تحقیقات کے لیے ایک قرارداد بھی پیش کی۔ جون 2023 میں الہان عمر نے امریکی کانگریس سے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے خطاب کا بائیکاٹ کیا تھا۔

جون 2022 میں الہان عمر نے ایک قرارداد پیش کی جس میں امریکہ کے وزیرِخارجہ پر زور دیا گیا کہ وہ بھارت کو بنیادی مذہبی آزادیوں کو کچلنے کا مرتکب قرار دیں۔

الہان عمر نے اپریل 2022 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اُس وقت کے وزیرِاعظم عمران خان سمیت پاکستانی قائدین سے ملاقات کی تھی۔ اِس دورے میں وہ آزاد کشمیر بھی گئی تھیں۔ مودی سرکار نے اس دورے کی شدید مذمت کی تھی۔

الہان عمر نے 2019 میں بھارتی ریاست آسام میں نیشنل رجسٹریشن آف سٹیزنز ایکٹ کے نفاذ کی بھی شدید مذمت کی تھی اور اِسے ہندو قوم پرستی کا منصوبہ قرار دیا تھا۔

الہان عمر نے سیاست کے میدان میں رکھن کر کوئی منصب حاصل کرنے سے قبل یونیورسٹی آف نیسوٹا میں کمیونٹی ایجوکیٹر کی حیثیت سے کام کیا۔ وہ ہمفرے اسکول آف پبلک افیئرز میں پالیسی فیلو رہیں اور مینیپولیس سٹی کونسل میں سینیر پالیسی ایڈ کے طور پر بھی کام کیا۔ الہان عمر ایوانِ نمائندگان کی کئی کمیٹیوں کی رکن رہی ہیں۔