پہلے پھانسی کی سزا پھر ڈیل

   پہلے پھانسی کی سزا پھر ڈیل
   پہلے پھانسی کی سزا پھر ڈیل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 پیارے قارئین میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان اِس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جو صرف امکانات کے سہارے چل رہا ہے۔یہاں کچھ بھی ہونے کا امکان ہر وقت موجود رہتا ہے،ہر کوئی اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق کوئی نہ کوئی امکان گھڑ لیتا ہے۔امکانات کے حوالے سے ہم آصف علی زرداری صاحب سے شروع کرتے ہیں۔اِس بات کا امکان ہے کہ آصف علی زرداری بہت جلد صحت یاب ہو کر صدارت کی ذمہ داری سنبھال لیں گے اِس بات کا بھی امکان ہے کہ ان کی بیماری(خدانخواستہ) لمبی ہو جائے اور ملک کو کوئی نیا صدر بنانا پڑے۔بہت اونچی اونچی چھوڑنے والے تو صنم بھٹو کو صدر بنائے جانے کا امکان بھی ظاہر کرنے لگے ہیں۔اللہ زرداری صاحب کو جلد اور مکمل صحت یاب کرے۔کچھ لوگ یہ امکان بھی ظاہر کر رہے ہیں کہ چودھری شجاعت کو صدر بنا دیا جائے گا، جبکہ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ چودھری شجاعت کی بات کون سمجھے گا۔

سب سے زیادہ امکانات عمران خان کے حوالے سے ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ عمران خان کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ کبھی ڈیل نہیں کرے گا۔یہ امکان بھی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کبھی نہیں کرے گا جبکہ یہ امکان بھی ہے کہ درپردہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے اپنے بااعتماد لوگوں کے ذریعے بات چیت کر رہا ہو۔یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ عمران خان کو رہا کرانا چاہتے ہیں۔اِس بات کا بھی امکان ہے کہ امریکی کانگرس میں اہم پاکستانیوں پر پابندی کے لئے پیش کئے گئے چارٹر آف ڈیمو کریسی بل کے دباؤ میں آ کر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو چھوڑ دے جبکہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کسی دباؤ میں نہ آئے۔دوسری طرف اس بات کا بھی امکان ہے امریکی کانگرس چارٹر آف ڈیمو کریسی بل منظور ہی نہ کرے۔یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ یہ اعلان کریں کہ ماضی کی پالیسی کے مطابق اب نہیں چلے گا جب امریکہ ہر بات کی ڈیل پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے کرتا تھا،لیکن اب اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل نہیں ہو گی، بلکہ امریکہ ہر ڈیل پاکستان کی منتخب حکومت سے کرے گا اور اس کے لئے وہ موجودہ مبینہ غیر جمہوری حکومت کو ختم کر کے نئے الیکشن کرانے کا کہے۔دوسری طرف اس بات کا بھی امکان ہے کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ صدر ٹرمپ کی یہ تجویز رد کر دے اور اپنے معاملات پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ سے ہی طے کرنے پر زور دے اور موجودہ پاکستانی حکومت ہی ملک چلاتی رہے۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عمران خان اب تک اپنے موقف پر ڈٹا ہوا ہے اگر وہ اتنا اکڑ کر بیٹھا ہے تو اِس بات کا امکان ہے کہ اس کی پشت پر چین اور روس کا ہاتھ ہو۔امریکی حلقے کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کا معاملہ حل کرنے کے لئے سعودی ولی عہد شاہ سلمان کو امریکہ کی طرف سے کوئی ٹاسک ملنے کا امکان ہے۔عمران خان یوں تو کہتا ہے کہ اسے فوج پر اعتبار نہیں اِس لئے وہ فوج سے مذاکرات نہیں ہوں گے،لیکن اس بات کا بھی امکان ہے کہ عمران خان کو پھانسی کی سزا سنا دی جائے،لیکن یہ امکان بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ پھانسی کی سزا ہونے کے بعد عمران خان خود کوئی ڈیل کر لے۔

سیاسی پنڈتوں کا ایک حلقہ یہ امکان بھی ظاہر کر رہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے حلقہ اثر سے نکل کر ترکی کے حلقہ اثر میں چلا جائے گا،کیونکہ ترکی کے حلقہ اثر والا ملک آذربائیجان سی پیک پر دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے پر تیار ہے۔اس بات کا بھی امکان ہے کہ سعودی عرب ایسی نوبت ہی نہ آنے دے اور حکومت اپوزیشن حتمی مذاکرات سعودی عرب میں ہوں اور سعودی عرب عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان گارنٹر کا کردار ادا کرے۔ سیاسی گرو اپریل کے آخر یا مئی میں پاکستان کی سیاست میں بڑی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اِس کی بنیاد وہ بتا رہے ہیں کہ جو امریکی  وفد پاکستان آیا  وہ پاکستان میں سیاسی استحکام لانے کی بات کر رہا ہے۔ دوسرا وہ کیپٹل ہل امریکہ میں پاکستانیوں کے دباؤ کو بھی کسی بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ کہہ رہے ہیں۔

ہونا کیا ہے کسی کو کچھ حتمی پتہ نہیں، بہت سے تجزیہ کار ایک دن کچھ کہہ رہے ہوتے ہیں،چند روز بعد اِس سے الٹ باتیں کر رہے ہوتے ہیں مجھے سمجھ نہیں آتی کہ وہ پچھلی باتیں بھول جاتے ہیں یا اُن کے مہربان اُنہیں جو کچھ کہتے ہیں وہ بول دیتے ہیں اگر مہربانوں کی مرضی کے مطابق نہیں بولیں گے تو بھوکے مر سکتے ہیں یا پھر بولتی بند ہو جائے گی۔ تجزیہ کاروں کی طرف سے آئے روز نئے امکانات ظاہر کر دیئے جاتے ہیں کہ عوام کو کچھ پتہ نہ چلے کہ ان کی سمت کیا ہونی چاہئے اور اس ملک کو اپنی جاگیر سمجھنے والی اشرافیہ کھل کر اپنے مفادات حاصل کرتے رہیں۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -