مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کے الزامات!
چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ،شوکت خانم ہسپتال کی چند ہ مہم کے سلسلے میں سیالکوٹ تشریف لے گئے۔سیالکوٹ کے شہریوں نے شوکت خانم ہسپتال کے لئے 4/5کروڑ روپے کا عطیہ دیا، مسلم لیگ(ن) کے ایم این اے خواجہ محمد آصف نے جن کا تعلق سیالکوٹ سے ہے،شائد اس کا بہت بُرامنایا۔خواجہ آصف کو یقین ہوگیا کہ جن لوگوں نے عمران خان کو 4/5کروڑ روپیہ دے دیا۔ کہیں آئندہ الیکشن میں ووٹ بھی پی ٹی آئی کو نہ دے دیں۔شائد اسی سوچ کے تابع یکم اگست کو خواجہ آصف نے سینیٹر مشاہد اللہ اور سینیٹر پرویز رشید کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کر ڈالی،جس میں انہوں نے عمران خان پر الزامات لگائے کہ انہوں نے شوکت خانم کے نام پر اکٹھے کئے گئے پیسوں سے سٹہ کھیلا اور غریبوں،یتیموں کے پیسے ڈبو دیئے۔خواجہ آصف کے اس الزام کے فوراً بعد عمران خان نے جوابی پریس کانفرنس کی۔مختلف ٹی وی چینلوں نے بھی اس پرپروگرام کئے۔شوکت خانم کے سی ای او ڈاکٹر فیصل سلطان نے شوکت خانم ہسپتال کے فیصلوں اور خواجہ آصف کے الزامات کا بھرپور دفاع کیا،جس سے واضح ہوگیا کہ معاملہ سیاسی نوعیت کا ہے۔
2اگست کو مسلم لیگ(ن) کے چودھری ثنار نے پریس کانفرنس کی،جس میں انہوں نے عمران خان کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی اور فرمایا کہیں ایسا نہ ہو کہ مَیں آپ کے کالج لائف کے راز کھولنے پر مجبور ہو جاﺅں، اس کے فوراً بعد عمران خان نے بھی جوابی پریس کانفرنس میں میاں محمد نوازشریف کو مخاطب ہوکر کہا کہ آپ اپنے بچوں کو آگے نہ کریں،بذات خود مجھ سے مناظرہ کرلیں۔عمران خان نے مزید کہاکہ آپ فی الحال میرے ان گیارہ سوالوں کے جواب دیں۔عمران خان نے جو سوالات میاں نوازشریف سے کئے ، کچھ یوں ہیں:
٭....رائے ونڈ محل کن پیسوں سے بنا؟
٭....رائے ونڈ سٹیٹ کے لئے 1700ایکڑ زمین کہاں سے خریدی گئی؟
٭....حسین نواز لندن میں پراپرٹی کاجو کاروبار کرتے ہیں، اس کے لئے 550ملین پونڈ کہاں سے آئے؟
٭....حسن نواز جدہ میں جوسٹیل مل چلا رہے ہیں، اس کے پیسے کہاں سے آئے؟
٭....لندن میں مے فیئر کے 4فلیٹوں کے پیسے کہاں سے ادا ہوئے۔
٭....1998ءمیں ایٹمی دھماکوں کے وقت جو ڈالر اکاﺅنٹ منجمدکئے گئے، وہ ڈالر کہاں گئے۔
٭....ریمنڈبیکر نے اپنی کتاب میں جو الزام لگایا ہے کہ میاں نوازشریف نے اپنے پہلے دور حکومت میں 417ملین ڈالر کی کرپشن کی۔اس مصنف کے خلاف دعویٰ کیوں نہ کیا گیا وغیرہ وغیرہ۔
اب آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ ان سوالوں کا جواب پہلے آئے گا یا میاں نوازشریف ،عمران خان سے مناظرہ کرتے ہیں،لیکن جہاں تک خواجہ آصف اور چودھری نثار کے الزامات ہیں یا عمران خان کے جوابی الزامات ،یہ ساری سیاست ہے۔ مسلم لیگ (ن) والوں کو چاہیے کہ وہ پی ٹی آئی اور عمران خان سے سیاست ضرور کریں، لیکن شوکت خانم ہسپتال، جہاں غریب غربا کا علاج ہوتا ہے اور یہ پاکستان کا واحد عالمی سطح کا ادارہ ہے ، اسے الزامات کی زد سے بچایا جائے، لیکن شائد مسلم لیگ(ن) کے پاس پی ٹی آئی اور عمران خان کے خلاف کہنے کو کچھ نہیں اور چونکہ عمران خان روزبروز ایک مقبول لیڈر بنتے جارہے ہیں، اس لئے وہ بہانا بنا کر عمران خان کی مقبولیت کم کرنے کے چکر میں ہیں۔
اکتوبر 2011ءکے عمران خان کے لاہور والے جلسہ سے تاحال مسلم لیگ(ن) بہت پریشان ہے کہ عمران خان مسلم لیگ(ن) کے ووٹوں کا صفایا کررہا ہے، مسلم لیگ(ن) والوں کی بوکھلاہٹ سے لگتا ہے کہ پنجاب تو کیا شائد لاہور بھی مسلم لیگ(ن) کے ہاتھوں سے نکل رہا ہے۔پنجاب کے نوجوانوں کی اکثریت یہ سوچ رہی ہے کہ مسلم لیگ(ن) والوں نے پنجاب کو اپنے پاس رکھنے کے لئے ساڑھے چار سال تک آصف علی زرداری حکومت سے مک مکا کئے رکھا۔جعلی اور فرینڈلی اپوزیشن بنا کر ساری قوم کو بے وقوف بنایا۔ عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے اپنے اقتدار کوبچانے پر توجہ دی۔
مسلم لیگ(ن) والے ایک طرف تو عمران خان سے الجھ رہے ہیں ، دوسری طرف کھوسہ صاحبان ،جو کبھی سابقہ دور میں پنجاب کے گورنر رہے۔2008ءکے الیکشن کے بعد میاں صاحبان نے 171ایم پی ایز میں سے دوست محمد کھوسہ کو کچھ عرصے کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب بنایا۔آج وہی کھوسہ صاحبان مسلم لیگ(ن) کے خلاف بول رہے ہیں۔ دوسری طرف خیبرپختونخوا میں ایسی دراڑیں پڑ گئی ہیں، جو آئندہ الیکشن میں خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ(ن) کے لئے جان لیوا ثابت ہوں گی۔ مسلم لیگ(ن) کو ان حالات کی وجہ سے بوکھلاہٹ تو ہے ،لیکن اس بوکھلاہٹ میں انہیں اپنے گھریلو حالات، اپنی سیاست کو بہتر کرنے کی مثبت راہ نکالنی چاہیے نہ کہ شوکت خانم پر اپنا غصہ نکالنا شروع کردیں۔ ٭