’ہمیں برہنہ کرکے ہماری تلاشی لی جاتی ہے‘دن رات کام کرنے والی خواتین پھٹ پڑیں

’ہمیں برہنہ کرکے ہماری تلاشی لی جاتی ہے‘دن رات کام کرنے والی خواتین پھٹ پڑیں
’ہمیں برہنہ کرکے ہماری تلاشی لی جاتی ہے‘دن رات کام کرنے والی خواتین پھٹ پڑیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماسکو (نیوز ڈیسک) محنت کشوں کے استحصال کے واقعات یوں تو ہر جگہ دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن روس کے پہاڑی علاقوں میں قیمتی جواہرات کی کانوںکے اندر کام کرنے والی خواتین ملازمین کے ساتھ ایسا شرمناک سلوک کیا جارہا ہے کہ جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔
سائبیریا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یورال پہاڑوں میں واقع مالی شیوزکوئی کان پر کام کرنے والی خواتین کی جانب سے مقامی انسانی حقوق کمیشن اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انہیں برہنہ کر کے تلاشی لی جاتی ہے اور یہ کام دن میں کئی کئی بار کیا جاتا ہے۔


رپورٹ کے مطابق اس کان سے قیمتی فیروزہ پتھر نکالا جاتا ہے۔ قیمتی پتھر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو بھرت سے الگ کرکے صاف کیا جاتا ہے اور پھر یہاں سے شہر کی بڑی فیکٹریوں میں بھیجا جاتا ہے۔ بھرت سے قیمتی جواہرات کو الگ کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ دن کے اختتام پر انہیں ایک خصوصی کمرے میں لیجایا جاتا ہے جہاں انہیں لباس مکمل طور پر اتارنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ سکیورٹی اہلکار ان کے لباس کی مکمل تلاشی لیتے ہیں جبکہ خواتین سکیورٹی اہلکار ان کے برہنہ جسم کی چھان بین کرتی ہیں۔ دن بھر کام کے دوران بھی کسی بھی وقت اسی طرح کی تلاشی لی جا سکتی ہے۔


خواتین محنت کشوں کی جانب سے لکھے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ مرد ملازمین کو بھی برہنہ کرکے ان کی تلاشی لی جاتی ہے لیکن خواتین کے ساتھ خصوصی طور پر انتہائی توہین آمیز سلوک کیا جاتا ہے۔ سکیورٹی اہلکار اکثر ان سے بیہودہ قسم کے سوالات بھی پوچھتے ہیں۔ مزید یہ کہ ملازمین کو 10 منٹ سے زائد وقت واشروم میں صرف کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر 10 منٹ سے زائد وقت لگ جائے تو اس صورت میں بھی سکیورٹی اہلکاروں کے شرمناک سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بدترین مشکل سے دوچار خواتین کا کہنا ہے کہ تلاشی کا سلسلہ گزشتہ 10 سال سے جاری ہے لیکن پچھلے سال نئے ڈائریکٹر کے آنے کے بعد اس میں شدت آگئی ہے۔


دوسری جانب کمپنی کا موقف ہے کہ متعدد بار قیمتی جواہرات چوری ہونے کے واقعات پیش آچکے ہیں جس کے بعد ملازمین کو برہنہ کرکے تلاشی لینے کا نظام نافذ کیا گیا۔ کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ پابندی سب ملازمین کے لئے ایک جیسی ہے چاہے وہ مرد ہوں یا خواتین۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -