سپریم کورٹ قرار دے چکی کوئی ادارہ اپنے فیصلے کے دفاع میں اپیل نہیں کرسکتا، وکیل حامد خان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کرسکتا،متاثرہ فریق نے اپیل کرنا ہوتی ہے الیکشن کمیشن نے نہیں،سپریم کورٹ قرار دے چکی کوئی ادارہ اپنے فیصلے کے دفاع میں اپیل نہیں کرسکتا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،تحریک انصاف کے وکیل حامد خان جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل مخدوم علی خان عدالت میں پیش ہوئے،وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ تحریک انصاف کے گزشتہ پارٹی انتخابات 2017میں ہوئے تھے،پارٹی آئین کے مطابق تحریک انصاف 2022میں انتخابات کرانے کی پابند تھی،الیکشن کمیشن نے پارٹی آئی کے مطابق انتخابات نہ کرانے پر پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پارٹی آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کے باقی ارکان کون تھے؟الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کی دستاویزات کہاں ہیں؟وکیل حامد خان نے کہاکہ کیس کی تیاری کیلئے وقت اسی لئے مانگا تھا،وکیل حامد خان نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی اپیل قابل سماعت اور حق دعویٰ نہ ہونے پر بھی دلائل دوں گا، مناسب ہو گا پہلے حق دعویٰ اور قابل سماعت ہونے کا نکتہ سن لیں، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کرسکتا،متاثرہ فریق نے اپیل کرنا ہوتی ہے الیکشن کمیشن نے نہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا الیکشن کمیشن اپنے حکم کا دفاع نہ کرے؟وکیل حامد خان نے کہاکہ کیا کوئی جج بھی اپنے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرسکتا ہے؟
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو ریگولیٹ کرنا اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،وکیل حامد خان نے کہاکہ سپریم کورٹ قرار دے چکی کوئی ادارہ اپنے فیصلے کے دفاع میں اپیل نہیں کرسکتا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کسٹم کلیکٹر بھی اپنے فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ میں اپیلیں کرتے ہیں،قابل سماعت ہونے کا سوال تو پھر پی ٹی آئی کی ہائیکورٹ اپیل پر بھی آئے گا،الیکشن کمیشن اپیل نہ کرے تو اس کے فیصلے بے معنی ہو جائیں گے،وکیل حامد خان نے کہاکہ متاثرہ فریق اپیل کر سکتا ہے الیکشن کمیشن نہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا ڈسٹرکٹ جج خود اپنا فیصلہ کالعدم ہونے کیخلاف اپیل کرسکتا ہے؟ڈسٹرکٹ جج عدلیہ کے ماتحت ہوتا ہے الیکشن کمیشن الگ آئینی ادارہ ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا الیکشن کمیشن اپنے خلاف فیصلہ آنے پر سرنڈر کردے؟وکیل حامد خان نے کہاکہ مسابقتی کمیشن اور وفاقی محتسب کے کیسز میں اداروں کو اپنے فیصلوں کیخلاف اپیلوں سے روکا گیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آئینی اداروں پر ان فیصلوں کا اطلاق ہو سکتا ہے؟قانون اور آئین کے تحت قائم ادارے ایک جیسے نہیں ہو سکتے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آئین کے تحت بنا ادارہ الیکشن کمیشن آئین کے مطابق ہی اختیارات استعمال کرے گا،کوئی ایسا فیصلہ دکھائیں جہاں آئینی اداروں کو اپیلوں سے روکا گیا،وکیل حامد خان نے کہاکہ الیکشن کمیشن کا انحصار آئین نہیں الیکشن ایکٹ پر ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ کی بات مان لی تو یہ آئینی ادارے کو ختم کرنے والی بات ہو گی،وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ پی ٹی آئی کے پارٹی الیکشن کیخلاف 14شکایات ملیں،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ درخواستیں کس نے دائر کیں؟وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ درخواستیں دینے والے تحریک انصاف کے لوگ تھے،
وکیل اکبر ایس بابر نے کہاکہ ہماری درخواست کا بھی کوئی جواب نہیں دیا گیا،اکبر ایس بابر بانی ممبر پی ٹی آئی ہیں،وکیل نے کہاکہ اکبر ایس بابر پارٹی میں مختلف عہدوں پر تعینات رہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پھر وہ پی ٹی آئی کے ممبر کیوں نہیں ہیںِ
وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ کسی عہدے پر کوئی مقابلہ نہیں ہوا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سیاست میں تو مقابلے ہوتے ہیں لوگ ٹکٹ کیلئے لڑائیاں کرتے ہیں،سب کا بلا مقابلہ متفق ہونا کیا عجیب اتفاق نہیں؟عدالت نے کیس کی سماعت میں ڈیڑھ بجے تک وقفہ کردیا۔