موجودہ حکومت نے گیس یونٹ لگوا کر بجلی پیدا کرنیکی ترغیب دی لیکن اب ۔۔۔گجرات کے انڈسٹری مالکان نے وزیراعظم کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
گجرات (بیورورپورٹ)موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے کچھ عرصہ بعد انڈسٹری کو بجلی خود پیدا کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ گیس کے جنریٹر لگوا کر اپنی بجلی خود پیدا کرو ، چند ماہ گزرنے کے بعد گیس کے میٹر اتار لیے گئے اور انہیں واپس بجلی پر منتقل ہونے پر مجبور کر دیا گیاہے، وزیر اعظم عمران خان اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور انڈسٹریز مالکان کو کروڑوں روپے کے نقصان پہنچانے کا کیس نیب کوبجھوایا جائے۔
ان خیالات کا اظہار پلاسکو پی وی سی انڈسٹری پرائیویٹ لیمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو چوہدری پرویز اقبال اور دیگر انڈسٹری مالکان نے سروے ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سروے میں مختلف انڈسٹریز کے مالکان نے کروڑوں روپے کی لاگت سے خریدے گئے گیس کے جنریٹر بھی دکھائے جو صرف گیس پر ہی بجلی پیدا کرتے ہیں مگر کنکشن منقطع ہونے کی وجہ سے وہ بیکار پڑے ہیں۔ اب واپڈا نے انڈسٹریز کے مالکان کو بجلی پر منتقل کرنے کے لیے چار چار کروڑ روپے کے ڈیمانڈ نوٹس بجھوا دیے ہیں، مستقل منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹریز کا شعبہ شدید بحران کا شکار ہے۔
یہ بھی علم ہوا ہے کہ حکومت کے پاس پہلے وافر مقدار میں گیس موجود تھی جسے قطر سے خریدا گیا تھا اور اسکا استعمال نہ ہونے کے برابر تھا ۔مذکورہ گیس جو ادھار پر لی گئی تھی کی رقم اکٹھی کرنے کے لیے ملک کے صنعتکاروں اور انڈسٹری کو حکم دیا گیا کہ وہ بجلی کی کمی کے باعث اپنی انڈسٹری اور صنعت کو گیس کے جنریٹر لگا کر بجلی پیدا کریں۔ جب بڑی بڑی انڈسٹریز نے چار چار کروڑ روپے کے یونٹ خرید لیے تو پھر چند ماہ کے بعد سوئی نادرن گیس نے ان کے میٹر اتار لیے اور انڈسٹری مالکان کو کہا گیا کہ اب ملک میں وافر مقدار میں بجلی موجود ہے، لہذا فیکٹری یا انڈسٹریز کو بجلی پر منتقل کرانے کیلئے تقریبا چار، چار کروڑ روپے کے ڈیمانڈ نوٹس بجھوا دیے ۔
پلاسکو پی وی سی انڈسٹریز پرائیویٹ لیمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو چوہدری پرویز اقبا ل نے کہا کہ اب ہمارے لیے گیس کے جنریٹر ناکارہ ہیں، ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم کروڑوں روپے کے ڈیمانڈ نوٹس واپڈا کو جمع کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اس بات کا فوری نوٹس لیں اور انڈسٹریز مالکان کو کروڑوں روپے کے نقصان پہنچانے کا کیس نیب کوبجھوایا جائے تاکہ ذمہ داروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے، اس وقت صنعت اور انڈسٹری کو حکومت کی جتنی سرپرستی کی ضرورت ہے، پہلے کبھی نہ تھی، ملک اس وقت ترقی کر سکتا ہے، جب صنعتکار یا انڈسٹری مالکان کسی خوف و خطر اور نقصان کے بغیر صنعت کا پہیہ چالو رکھ سکیں ۔