عمران خان کا گراف بلندی پر
حضورؐ کائنات کے پاس کچھ اصحابہ نے ایک چور کے ہاتھ کاٹنے کی سزا کے سلسلے میں سفارش کی کہ اس میں کچھ نرمی کر دی جائے جس پر حضور کائنات کا چہرہ غصہ سے سرخ ہو گیا اور فرمایا اگر میری بیٹی بھی اس طرح کے جرم کا ارتکاب کرتی تو اسے بھی کوئی رعایت نہ ملتی اور فرمایا اقربا پروری، عدل کو کھا جاتی ہے اکبر بادشاہ عدل کے حوالے سے برصغیر میں ایک مقام رکھتے ہیں اور ان کے عدل کی بہت زیادہ شہرت ہے۔ ایک روز شام کے وقت ایک فریادی نے بادشاہ کے حضور شکایت پیش کی کہ جب اس کی بیوی غسل کر رہی تھی تو شہزادہ ہاتھی پر سوار اس کی گلی سے گزر رہا تھا اور اس کے گھر کی بے پردگی ہوئی اس کا ازالہ کیا جائے بادشاہ نے اگلے دن شہزادے اور سائل کو دربار میں طلب کیا دونوں کے بیانات سننے کے بعد فیصلہ دیا کہ سائل ہاتھی پر سوار ہو کر شہزادے کے محل کے سامنے سے گزرے اور وہی عمل دہرایا جائے۔ بادشاہ نے انصاف کرتے ہوئے اپنے بیٹے کا بھی لحاظ نہیں کیا سائل نے بادشاہ کا عدل دیکھتے ہوئے شہزادے کو معاف تو کر دیا لیکن بادشاہ کے انصاف کا بول بالا ہو گیا۔ ا ٓٹے چینی کے کیس میں عمران خان نے قریبی ساتھی کے خلاف میڈیا ٹرائل کر کے پاکستان کی ہسٹری میں تاریخ رقم کی ہے شوگر مافیا میں حکومتی حلیفوں کے نام شامل ہیں لیکن جہانگیر ترین کا نام شامل ہونا عمران خان کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا ہے لیکن ترین صاحب شوگر اسکینڈل میں نام آنے کو بہت ہلکا لے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں تھوڑے دنوں بعد دوبارہ ان کے بیس نمبر پورے ہو جائیں گے۔ عمران کے اقدام کو سراہا جا رہا ہے لیکن ایکشن میں معمولی لچک ان کے سیاسی کیریئر کے لئے نقصان دہ ہو گی شوگر آٹے سکینڈل میں ملوث وزراء کے محکمے تبدیل ہوئے ہیں پنجاب کے ایک کمزور وزیر سے استعفا لیا گیا ہے خسرو بختیار کے بھائی پنجاب میں اپنے عہدہ پر کام کر رہے ہیں بیورو کریٹس کو OSD بنایا گیا ہے تمام قوم کو 25 اپریل کا انتظار ہے عمران خان کو چاہئے کہ وہ قانون سازی کر کے سیاست میں بزنس مین کا رول کم سے کم کریں تاکہ ملکی معیشت مستحکم ہو سکے۔
کابینہ میں چودہ غیر منتخب وزیروں، مشیروں کو عہدوں سے ہٹا کر سیاسی منتخب لوگوں کو حکومت میں شامل کریں تاکہ سیاسی استحکام آئے اور غریب عوام کے مسائل زیادہ سے زیادہ حل ہو سکیں بزنس مین کو زرعی ترقی کا ٹاسک دیا گیا تو انہوں نے جنوبی پنجاب میں اپنی شوگر ملیں لگا لیں اور کپاس کی فصل کو سخت نقصان پہنچایا آئندہ سالوں میں کپاس برآمد کرنے کے بجائے درآمد کرنی پڑے گی۔ عمران ملک دشمن عناصر کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیں اور عوام کو خوشحالی کی طرف لے کر جائیں اس وقت عوام کی امیدیں صرف عمران خان سے ہیں ناکامی کی صورت میں عوام کا اعتماد سیاست دانوں سے اٹھ جائے گا۔ کچھ سرکاری حلقوں نے تحریری طور پر مطلع کیا ہے فرانزک رپورٹ میں کچھ لیڈروں کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاور سیکٹر میں IPPS کو زیادہ ٹیرف دینے کی رپورٹ بھی وزیر اعظم صاحب کو پیش ہوئی ہے اس پر فیصلے کا انتظار ہے۔ عمران خان کے احساس پروگرام کے بارہ ہزار ادائیگی کے شفاف پروگرام کو بہت زیادہ سراہا جا رہا ہے اور ملک کے غریب عوام کو یکمشت اتنی بڑی رقم کبھی بھی نہیں ملی اور وہ بھی بغیر کسی سفارش کے عمران خان کو بے دھڑک غریبوں کی مدد جاری رکھنی چاہئے اور آٹا، چینی و پاور مافیا کا قلعہ قمع کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے تاکہ ملک ترقی کر سکے۔