کوہستان سکینڈل، لڑکی کے قتل کا حکم دینے والے جرگے کے 3 ارکان گرفتار

کوہستان سکینڈل، لڑکی کے قتل کا حکم دینے والے جرگے کے 3 ارکان گرفتار
کوہستان سکینڈل، لڑکی کے قتل کا حکم دینے والے جرگے کے 3 ارکان گرفتار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوہستان (ویب ڈیسک)  خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں کولائی پلاس پولیس نے منگل کو سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیو وائرل ہونے کے بعد نوجوان لڑکی کے قتل کا سفاکانہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کرنے والے جرگے کے 3 ارکان کو گرفتار کر لیا۔

مقامی اخبار ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابقڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مسعود خان نے تین مشتبہ افراد کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے دیگر ملزمان، جنہوں نے وائرل ویڈیو کے جواب میں لڑکی کے اہل خانہ کو یہ گھناؤنا فعل انجام دینے کا مشورہ دیا تھا، کو پکڑنے کی جاری کوششوں پر روشنی ڈالی۔مقتول لڑکی کے دو چچا سمیت گرفتار افراد کو قانونی کارروائی کا سامنا ہے جنہیں جسمانی ریمانڈ کے لیے مقامی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔پولیس کے مطابق عبدالقیوم اور محمد نصیر کے نام سے شناخت کیے گئے ان ملزمان نے جرگے کے افسوسناک فیصلے میں اہم کردار ادا کیا۔

ڈی ایس پی مسعود خان نے اس بات پر زور دیا کہ پولیس فورس قتل کی منصوبہ بندی کرنے یا جرگے کے فیصلہ سازی کے عمل میں حصہ ڈالنے والے تمام افراد کو تلاش کرنے اور گرفتار کرنے کے لیے کولائی پلاس (کوہستان) کے پہاڑی علاقے برشریال سمیت دیگر مقامات پر مستعدی سے چھاپے مار رہی ہے۔

مقتولہ کے والد کو پہلے ہی حراست میں لیا جا چکا تھا، انہیں کولائی پالاس مجسٹریٹ نے سات روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ڈی ایس پی مسعود خان نے کہا کہ پولیس نے ویڈیو میں مقتول لڑکی کے ساتھ دیکھے گئے نوجوان کو بھی مقامی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت اس کا بیان ریکارڈ کرایا۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ نوجوان نے دعویٰ کیا کہ اسے اس بات کا کوئی علم نہیں کہ یہ ویڈیو کس نے اور کیوں اپ لوڈ کی۔ڈی آئی جی ہزارہ سرکل کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس اس کیس کی مستعدی سے تحقیقات کر رہی ہے اور مزید گرفتاریوں کے لیے پولیس نفری پہاڑی گاؤں برشریال میں موجود ہے۔تحقیقات کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے ذمہ دار فیس بک اکاؤنٹ کی صداقت، اصلیت، اس مالک اور آپریٹر کی تصدیق کے لیے کارروائی شروع کردی ہے۔

ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد آصف نے کہا کہ ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے محرکات کا پتا لگانے کے لیے مکمل انکوائری کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو کو ایک ہی اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کی گئی متعدد تصاویر سے بنایا گیا ہے۔