دلہن نے شعر کا مطلب پوچھا تو ۔۔۔( مسکرائیے )
ایک شاعرہ کی شادی اتفاق سے ایک آڑھتی سے ہو گئی۔ موصوف لکھنے پڑھنے جیسی باتوں پر یقین نہیں رکھتے تھے۔
شاعرہ نے ٹوٹتی ہوئی امید کی لوکو ذرا سا بلند کرتے ہوئے پوچھا،" سرتاج! کیا آپ کو شاعری سے دلچسپی ہے؟"
آڑھتی صاحب نے دل پر پتھر رکھ کر سر اثبات میں ہلا دیا۔
شاعرہ نے شک کو یقین میں بدلنے کی خاطر کہا،" سرتاج! اس شعر کا مطلب تو سمجھا دیجیے:
کاوِ کاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا
آڑھتی صاحب نے نوبیاہتا شاعرہ پر ایک نظر ڈالی اورٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے بولے،
اس شعر کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں لیکن مجھے یہ سمجھ آتا ہے
کہ تم نے میرے گھر میں بسنا وسنا کوئی نہیں