پنجاب اسمبلی،بھارتی جارحیت اورکوئٹہ دہشتگردی کے خلاف مذمتی قرارداد یں متفقہ طور پرمنظور

پنجاب اسمبلی،بھارتی جارحیت اورکوئٹہ دہشتگردی کے خلاف مذمتی قرارداد یں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(آئی اےن پی+ سپیشل رپورٹر) پنجاب اسمبلی مےں کنٹرول لائن پر بھارت جارحےت اور پو لےس لائن کوئٹہ مےں ہونےوالی دہشت گردی کے خلاف متفقہ قرار ددادےں منظور کر لےں گئےں ‘وفاقی حکو مت سے بھارت کو عالمی قوانےن کا پابند کروانے کےلئے بھارتی جارحےت کے معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کا مطالبہ ‘سانحہ کو ئٹہ کے شہداءکو خراج تحسےن اور دہشت گر دی کے واقعات کی شدےد مذمت کی گئی ۔ سوموار کے روز صوبائی وزےر قانون رانا ثناءاللہ خان نے حکو مت اور اپوزےشن کی جانب سے متفقہ طور پر دونوں قرار دادےں اےوان مےں پےش کےں جو منظور کر لےں گئےں ہےں ۔ بھارتی جا رحےت کے معاملے پر منظور کی جانےوالی قرار دادمےں کہا گےا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا ےہ اےوان بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر کی جانےوالی جارحےت کی شدےد مذمت کر تا ہے ‘بھارت نے پہلے اپنے 2فوجےوں کے قتل کا جھوٹا الزام پاکستان پر لگا ےا جس کے بعد بھارتی سےکورٹی فورسز نے کنٹرول لائن پربلا اشتعال فائر نگ شروع کر دی جس سے نہ صرف پاک افواج بلکہ عام شہری بھی نشانہ بنے جس کی پنجاب اسمبلی کا اےوان نہ صرف مذمت کر تا ہے بلکہ ورثاءسے اظہار غم بھی کر تا ہے اور شہداءکے در جات کی بلندی کےلئے بھی دعا گو ہے اور وفاقی حکو مت سے مطالبہ کرتے ہےں کہ وہ بھارت کی جارحےت کے معاملے کو بےن الاقوامی سطح پر اٹھائے اور عالمی طاقتوں کے ذرےعے بھارت کو عالمی قوانےن کی پابندی کا پابند بنا ےا جائے کےونکہ بھارتی جا رحےت عالمی قوانےن کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے منظور کی جانےوالی قراردادمےں کہا گےا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اےوان بلو چستان مےں حالےہ دنوں مےں ہونےوالی دہشت گردی کی اور پو لےس لائن کوئٹہ مےں خودکش حملے ڈی آئی جی فےاض سنبل سمےت30پولےس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی شدےد مذمت کر تا ہے اور انکے ورثاءسے اظہار تعزےت کر تا ہے اور فےا ض سبنل اےک فر ض شناس اور جر ات مند پو لےس آفےسر تھے پنجاب اسمبلی کا اےوان فےا ض سنبل سمےت تمام شہداءکو خراج تحسےن پےش کر تا ہے ۔
لاہور (آئی اےن پی)پنجا ب اسمبلی میں اپوزیشن نے حکومت کو بلدیاتی نظام کے بل کی متفقہ منظوری کے لئے مشروط پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام آئین کے آرٹیکل 140اے کے تحت ہونا چاہیے اور بلدیاتی نظام میںتمام عہدوں کے لئے براہ راست انتخابات کرائے جائیں‘ غیر جماعتی بنیادوںپر انتخابات کرانے سے ہارس ٹریڈنگ اور خریدو فروخت فروغ پائے گی ‘ بلدیاتی نظام کومضبوط بنانے کےلئے زیادہ سے زیادہ بلدیاتی نمائندوںکو اختیارات دئیے جائیں‘ ایجوکیش اور ہیلتھ اتھارٹیزکا قیام بلدیاتی نمائندوں پر عدم اعتماد کے مترادف ہے جبکہ صوبائی وزیرقانون و بلدیاتی رانا ثنا اللہ خان کا کہا ہے کہ ہم بلدیاتی نظام میںاپوزیشن کی تمام مثبت تجاویزکو شامل کریںگے اور ہم متفقہ طور پر بل کی منظوری چاہتے ہیں۔ سوموار کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میںمقررہ وقت تین بجے کی بجائے چار بجکر پچاس منٹ پر تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا ۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کے جواں سالہ بیٹے حافظ محمدحسین اور سانحہ کوئٹہ کے شہداءکے لئے فاتحہ خوانی کے بعد دیگر ایجنڈے کو معطل کر کے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بلدیاتی نظام پر عام بحث کا آغاز کرایا ۔ تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سبطین خان نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسا بلدیاتی نظام چاہتے ہیںجس میںزیادہ سے زیادہ عوامی نمائندوںکو مضبوط بنایا جائے اور انکے پاس جتنے زیادہ اختیارات ہوںگے اس سے نچلی سطح پر عوامی مسائل کو حل کرنے میں زیادہ مدد ملے گی ۔ انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیںکہ پنجاب اسمبلی کا ایوان متفقہ طور پر بلدیاتی نظام کی منظوری دے لیکن اسکے لئے ضروری ہے کہ اپوزیشن کی تجاویز کو بھی بلدیاتی نظام کا حصہ بنایا جائے ۔ ہمیں ہیلتھ اور ایجوکیشن کے حوالے سے بلدیاتی نمائندوں کی موجودگی کے باوجود اتھارٹیز کے قیام پر تحفظات ہیں اور حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسا نہ کرے ۔ پیپلزپارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سردار شہاب الدین نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ نے میثاق جمہوریت میںیہ طے کیا تھاکہ بلدیاتی انتخابات غیر جماعتی کی بجائے جماعتی بنیادوں پر ہوںگے لیکن حکومت جو مسودہ منظور کرانے جارہی ہے اس میں کونسلرز کا انتخاب غیر جماعتی ہوگا جو میثاق جمہوریت کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کوچاہیے کہ وہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں اور آئین کے آرٹیکل 140اے کے مطابق کرائے اور جب ایسا ہوگا تو ہم بھی اس بل کو سپورٹ کریں گے۔ جس پر اسپیکرپنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے سردارشہاب الدین کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن کی تجاویز کو شامل کر لیا جائے تو کیا اپوزیشن بلدیاتی نظام کے بل کو متفقہ طو رپر منظور کرنے کیلئے تیار ہے تواس کے جواب میں سردار شہاب الدین نے کہا کہ اگر اپوزیشن کی تجاویز کو ہمیت دی جاتی ہے توہم اس بل کو متفقہ طو رپر منظور کرانے کو تیار ہیں۔ (ق) لیگ کے احمد شاہ کھگہ نے کہا کہ اگر حکومت عوامی امنگوں کے مطابق بلدیاتی نظام نہیںلانا چاہتی تو پھر اسکا کوئی فائدہ نہیںاور میں کہوں گا کہ حکومت اربوں روپے بلدیاتی نظام پر خرچ کرنے کی بجائے یہ پیسے بجلی کے بحران کے حل کے لئے خرچ کرے تاکہ کوئی ایک مسئلہ تو حل ۔ بلدیاتی اداروںمیںعدم اعتماد کی تحریک کے سلسلے کو بھی ختم کیا جاناچاہیے اور میںسمجھتا ہوں کہ بہتر یہی ہے کہ بلدیاتی نمائندوںکے خلاف تحریک عدم اعتماد کی شق کو ہی ختم کردیا جائے ۔ تحریک انصاف کے عارف عباسی نے کہا کہ بلدیاتی اداروںکو صرف انتخابات سے مضبوط نہیںکیا جاسکتا انکو زیادہ سے زیادہ اختیارات دینا ہوں گے جب بلدیاتی نمائندے موجود ہیں تو حکومت کے پاس کیا جواز ہے کہ وہ ایجوکیشن اور ہیلتھ کے لئے اتھارٹیز قائم کرے ۔ اس موقع پر دیگر نے بھی بلدیاتی نظام میں بل پر بحث کیا ۔

مزید :

صفحہ اول -