پاکستان کی وہ شیر دل مچھلی ،ہندو اور سکھ جس کی پوجاکرتے ہیں ،یہ کون سی مچھلی ہے اور اسکی غذا کیا ہے،جان کر آپ کو اس پر فخر محسوس ہوگا

پاکستان کی وہ شیر دل مچھلی ،ہندو اور سکھ جس کی پوجاکرتے ہیں ،یہ کون سی مچھلی ...
پاکستان کی وہ شیر دل مچھلی ،ہندو اور سکھ جس کی پوجاکرتے ہیں ،یہ کون سی مچھلی ہے اور اسکی غذا کیا ہے،جان کر آپ کو اس پر فخر محسوس ہوگا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ایس چودھری)پاکستانی دریاؤں میں ایک ایسی مچھلی بھی پائی جاتی ہے جس میں لفظ شیر آتا ہے اور غیر معمولی طور پر دریاؤں میں شیروں کی طرح راج کرتی ہے،اسکو مہاشیر کہاجاتا ہے جو پاکستان کی قومی مچھلی بھی۔اور میٹھے پانیوں میں دستیاب ہوتی ہے،کھانے میں انتہائی لذیذ ہے۔سندھ کے ماہی گیروں کے مطابق مہاشیر کی نسل دریاوں کے خشک ہونے سے اب معدوم ہوتی جارہی ہے۔

ڈیلی پاکستان کے یو ٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
کے پی کے میں واقع دریاؤں میں سنہری رنگ کی مہاشیر چھوٹی مچھلیوں کو کھاجاتی ہے اور یہی اسکی غذا بھی ہے۔ بلوچستان کے شمال مشرقی حصوں میں ایک دوسری نوع کی مہاشیر بھی دریافت ہوئی ہے جو ’ژوبی مہاشیر ‘ کہلاتی ہے۔ یہ پاکستان کی ’خاص الخاص ‘ مچھلی ہے کیونکہ صوبہ سرحد اور بلوچستان کے سوا کہیں اور نہیں ملتی۔ پاکستان میں اسے ابھی تک پنجاب، سندھ اور آزاد کشمیر سے ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ یہ مچھلی سنہری مہاشیر سے مشابہت رکھتی ہے مگر اس کی مونچھیں بڑی بڑی ، چانے نسبتاً چھوٹے اور سر قدرے چپٹا ہوتا ہے۔ یہ مچھلی دریائے ژوب سے دریافت ہوئی ہے اس لیے اسے ژوبی مہاشیر کا نام دیا گیا۔ اسے دریائے گومل، دریائے کرم اور دریائے کابل میں دیکھا جا چکا ہے۔یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ مہاشیر ہندووں اور سکھوں کے لیے انتہائی متبرک مچھلی ہے۔ گوردوارہ پنجہ صاحب، حسن ابدال میں بڑی بڑی مہاشیر مچھلیاں تالابوں میں موجود ہیں۔ اسی طرح ہندووں کے متبرک مقامات کے نواح میں مہاشیر بکثرت پالی جاتی ہے۔ بلوچستان کے ضلع خضدار میں ایک مقام ’نال‘ ہے۔ وہاں سے آثارِ قدیمہ کی کھدائی کے دوران مٹی کے برتن دریافت ہوئے ہیں۔ ان برتنوں پر ’مہاشیر ‘ کی خوبصورت تصاویر بنی ہوئی ہیں۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ قدیم تہذیب کے لوگ بھی اس مچھلی کو متبرک سمجھتے تھے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -