فرقہ پرستی اور اللہ کا حکم

فرقہ پرستی اور اللہ کا حکم
فرقہ پرستی اور اللہ کا حکم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دین اسلام ایک مکمل مذھب ہے جس میں کسی قسم کی ملاوٹ کی کوی گنجائش نہیں ہے۔ اسلام امن کا دین ہے اور لفظ اسلام کا مطلب سلامتی ہے.لیکن آج کل مغربی دنیا مسلمانوں کو دہشت گرد ہونے کے طعنے دیتی ہے.اس کی بنیادی وجہ ہمارا آپسی عدم برداشت ہے.فرقہ پرست کو نا جانے کس نے کافر کافر کے فتوے دینے اور جنت اور جہنم کے ٹکٹ بانٹنے کا اختیار دے دیا ہے.ہمارے نبی ﷺ نے پیار سے اس دین کو پھیلایا تھا آپ ﷺ نے اپنے حسن اخلاق اور پیار سے غیروں کو اپنا بنایا تھا لیکن آج کے مسلمانوں نے اپنوں کو غیر کر دیا ہے.اور یہی مسلمانوں کی تباہی کی وجہ ہے.آج مسلمان مشرق وسطٰی کے ہوں یا افغانستان کے فلسطین کے ہوں یا برما کے ،مظلوم ہونے کے باوجود بھی دھشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات سہ رہے ہیں.
کچھ دنوں پہلے ایک مسجد میں سیرت النبیﷺ کانفرنس میں جانے کا اتفاق ہوا۔ ارادہ تو یہ تھا کے نبی پاک ﷺ کی سنتوں کے بارے میں علم حاصل کروں گا لیکن وہاں جا کر یہ احساس ہوا کہ اس محفل میں سیرت النبیﷺ کی بجائے ایک فرقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور امام صاحب نے منبر رسول ﷺ کا بھی خیال نہیں کیا اور مخالف فرقہ کی بارے میں نازیبا کلمات تک استعمال کیے جو کہ کافی افسوس ناک ہے.دین اسلام کا بنیادی مطلب سلامتی ہے.جبکہ آج کل علماء حضرات بالکل اسکے برعکس عمل پیرا ہیں.اسلام میں فرقوں کا ہونا کوئی معیوب بات نہیں ہے،فکری اختلافات سے کئی باتیں سامنے آتی ہیں۔ اصل مسلہ اپنے نظریات کو دوسروں پر زبردستی تھوپنا ہے.ہم لسانی اور فرقوں کی بنیاد پر تقسیم معاشرہ میں رہتے ہیں.ہماری تقسیم میں سب سے زیادہ خطرناک فرقہ واریت ہے جسکی وجہ سے سینکڑوں لوگ اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں.ہمار ے ہاں مسلمان کم لیکن شیعہ،سنی،بریلوی،دیوبندی اور اہل حدیث زیادہ پائے جاتے ہیں.جبکہ دین اسلام میں پہچان صرف اور صرف مسلم ہے.
قرآن پاک میں ہے.
"اسی اللہ نے پہلی کتابوں میں تمہارا نام مسلم رکھا تھا اور قرآن پاک میں بھی".(سورت الحج آیت 75)
رسول پاک ﷺ کو آج سے 1400 سال پہلے مسلمانوں کی تقسیم کا علم تھا.
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کے رسول پاک ﷺ نے فرمایا’’ میری امت پر بھی بنی اسرائیل والے حالات آئیں گے جب بنی اسرائیل 72 فرقوں میں تقسیم ہوگئی تھی.اور میری امت 73 فرقوں میں بٹ جائے گی.لیکن ایک کے سوا باقی تمام جہنم میں جائیں گے‘‘
صحابہ کرامؓ نے پوچھا’’ یا رسول اللّہ ﷺ وہ کونساایک فرقہ ہوگا؟‘‘
آپﷺ نے فرمایا ’’جو میری اور صحابہ کی سنتوں پر عمل پیرا ہوگا‘‘
ہمیں چاہیئے کہ اسلام کے واضح پیغامات پر عمل پیرا ہوکے متشابہات (جس بات میں کوئی شک و شبہ ہو) کو ترک کر دیں.لیکن ہم واضح پیغام کو ترک کر کے شک و شبہ والی باتوں پر ایک دوسرے سے گھتم گتھا نہ ہوں.ہمیں اختلافات بھلا کر اللّہ کے خالص اور مکمل دین پر قائم رہنا ہوگا اسی میں ہماری بہتری اور بقا ہے.
قرآن پاک میں ہے۔
’’اورتم سب کے سب اللّہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو‘‘( ال عمران )

۔

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -