ریڈیو آج بھی اہم ہے
ریڈیو آج بھی دنیا بھر میں اکثریتی آبادی کا اطلاعات اور خبریں حاصل کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے۔ یہ بہت کم وقت میں اپنے سامعین تک پہنچ جاتا ہے۔ ریڈیو تعلیم، تفریح اور معلومات پہنچانے کا ایک مقبول اور موثر واسطہ ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی جدید ترقی کے باوجود ریڈیو ذرائع ابلاغ اور رابطے کا منفرد اور بے بدل ذریعہ ہے۔ بالخصوص قدرتی آفات، حادثات اور دیگر ہنگامی صورت حال میں اطلاعات بہم پہنچانے کا تیز ترین وسیلہ ہے۔
موبائل فون اور دیگر اپلیکیشنز کے آجانے کے باوجود، ریڈیو کی ان میں دستیابی نے ریڈیو کو اسکی ایجاد کے ایک سو بیس سال گزرنے کے باوجود زندہ، فعال اور موثر رکھا ہوا ہے۔ یونیسکو کی اطلاع کے مطابق ریڈیو دنیا بھر میں اپنے 44 ہزار ریڈیو اسٹیشنز کے ذریعے پانچ بلین لوگوں تک اپنی نشریات پہنچا رہا ہے۔ دوسرے الفاظ میں آج دنیا کی 75 فیصد آبادی کی ریڈیو تک رسائی ہے۔ صرف امریکہ میں ہی 272 ملین افراد ہفتہ وار ایڈ سنتے ہیں، جو کسی دوسرے ذرائع ابلاغ کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ ریڈیو کی تعلیم، معلومات اور تفریحات کے فروغ میں خدمات کے پیش نظر یونیسکو ہر سال 13 فروری کو ریڈیو کے عالمی دن کے طور پر مناتا ہے یہ دن نومبر 2011 سے ہر سال منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ریڈیو کی لوگوں کے درمیان رابطہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ اس کے علاوہ ریڈیو کا کردار بطور عالمی امن، بھائی چارہ اور جمہوریت کا فروغ بھی سامنے لانا ہے۔ بالخصوص علاقائی طور پر ریڈیو کی تعلیم، معلومات اور آگاہی کے پھیلاؤ کے پیش نظر یونیسکو نے اس سال کا خصوصی عنوان (Theme) بھی اسی مناسبت سے رکھا ہے، یعنی ”ریڈیو: معلومات، تفریحات اور تعلیم کے فروغ کی صدی۔
مذکورہ بالا خدمات کے ساتھ ساتھ ریڈیو عالمی اور علاقائی امن جیسے چیلنجز پر مفاہمت اور مکالمہ کو بھی فروغ دیتا ہے۔ لوگوں میں اتفاق اور اتحاد پیدا کرنے اور معاشرتی تبدیلیوں میں معاونت بھی ریڈیو کی ایک موثر حکمت عملی ہے۔ ریڈیو دوہزار سے زیادہ زبانوں میں اپنی نشریات پیش کرتا ہے، گویا دنیا بھر کے لوگ اپنی زبانوں میں اپنا مطمع نظر ریڈیو کے ذرائع با آسانی اور موثر طور پر پیش کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی زبان کے پسندیدہ نغمات اور دیگر پروگرام بھی نشر کرسکتے ہیں۔
ریڈیو پاکستان67 براڈ کاسٹنگ یونٹس، 33 میڈیم وویز، سات شارٹس ویز اور 27 ایف ایم چینلز کے ذریعے اپنی نشریات ملک بھر کے لوگوں تک پہنچا رہا ہے۔ ریڈیو پاکستان 28 زبانوں میں اپنے معلوماتی پروگرام اور خبریں نشر کرتا ہے۔ آزادی کے وقت پاکستان میں تین ریڈیو اسٹیشنز،لاہور پشاور اور ڈھاکہ کام کر رہے تھے۔ آج الحمد اللہ ریڈیو کی نشریات ملک کے 80 فیصد علاقے اور 97 فیصد آبادی تک پہنچ رہی ہیں۔ ایف ایم ریڈیو اور موبائل فون میں ریڈیو کی نشریات آجانے سے ریڈیو سننے والوں کی تعداد میں بہت اضافہ ہوگیا ہے۔ ریڈیو سب سے زیادہ قابل بھروسہ میڈیم ہے۔
خواتین و حضرات! ریڈیو دن کے بارہ گھنٹے، ہفتے کے سات دن ہمیں مطلع، مصروف اور مسرور رکھتا ہے۔ گھر میں، گھر کے کچن میں، دفتر میں کھیت کھلیان میں، فیکٹری، بازار اور کاروں میں، ٹرک اور ٹرالی، ٹریکٹر پر، ہوائی جہاز کے سفر میں، سمندری سفر میں، ہسپتالوں میں مریضوں کی دلجوئی کرتا ہوا، بدلتی رتوں، دوستوں کی محفلوں، ہجر کی راتوں میں اور دور دراز مسافتوں میں۔ ریڈیو اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ لوگوں کے اعتمار اور بھروسے پر پورا اترتا ہوا خدمات پیش کرتا ہے۔ ریڈیو ہمارے ساتھ رہتا ہے، آپ کے سرہانے، ناشتے کی میز پر، گھر کے صحن میں، تعمیر ہوتی عمارتوں کے معماروں کے ساتھ، رات کو پہرہ دیتے ہوئے چوکیداروں کا ساتھی، پاک فوج کے جوانوں کا دوست، کاشتکاروں کا رہنما، پاکستان کی ثقافت کی پہچان…… رنگ و نسل، زمان و مکان سے ماورا، سماعتوں کی لہروں سے ہوتا ہوا دل کی دہلیز تک پہنچتا ہے۔ ریڈیو کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے توسط سے نشر ہونے والی ہر خبر، معلومات اور اطلاعات پر بھروسہ کیا جاتا ہے۔
خواتین و حضرات! ریڈیو امن، برداشت اور بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ بین المذاہب ہم آہنگی اور ملکی وحدانیت کو مستحکم کرتا ہے۔ بد امنی، دہشت گردی اور جرائم کے خاتمے کے لیے بھی ریڈیو کی خدمات قابل تحسین ہے۔ ریڈیو اپنی خدمات غیر جانبدارانہ، ماہرانہ اور فنکارانہ طور پر پیش کرتا ہے۔ ریڈیو ملک کو ایک اکائی بنانے کا ذریعہ بھی بنتا ہے اور قومی اور علاقائی زبانوں کی ترویج کے لیے بھی کام کرتا ہے۔ تحریک پاکستان اور قیام پاکستان میں ریڈیو کی خدمات بہت اہم تھیں۔ ریڈیو پر قائداعظم کا خطاب، نظریہ پاکستان کا مفہوم اور قیام پاکستان کے مقاصد کی وضاحت میں اہم سنگ میل ثابت ہوا، جب برصغیر کے لوگوں تک ان کے قائد کا پیغام اور پاکستان کا اعلان پہنچا۔ اس کے علاوہ پاکستان کی آزادی کا اعلان 14 اگست1947ء کو رات بارہ بجے ریڈیو سے ہی کیا گیا۔ یوں ریڈیو نے ایک تاریخ رقم کی۔ جس پر ہزاروں، لاکھوں آنکھیں خوشی سے پُر نم ہوگئیں اور لوگ سجدے میں گر گئے۔ یہ ریڈیو پر اعتماد اور بھروسے کا مظہر بھی تھا۔
ریڈیو کے عالمی دن کے موقع پر ڈائریکٹر جنرل یونیسکو نے اپنے پیغام میں کہا تھا، ”اس دن کے موقع پر ہم ہر شخص سے توقع کرتے ہیں چاہے وہ ریڈیو کا سامع ہو یا براڈ کاسٹر، وہ ریڈیو کی افادیت کو اجاگر کرنے اور اس کے کردار بطور تعلیم، معلومات اور آگاہی کے فروغ کو بہتر طریقے سے استعمال میں لائے“۔