عوام ہم خیال بنچ کے فیصلے قبول نہیں کرینگے: ڈاکٹر فائزہ رشید
پشاور(سٹی رپورٹر)قومی وطن پارٹی کی صوبائی وائس چیئرپرسن ڈاکٹر فائزہ رشید نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پوری عدالت عظمیٰ کیضوابط سے متعلق ہے۔ اور اسکا تعلق پوری سپریم کورٹ کے 15 ججز سے ہے نہ کہ صرف 8 ججوں سے اس مسئلہ کے آئینی حل کے لیے چیف جسٹس نہ وہ فل کورٹ میٹنگ کے لیے تیار ہیں اور نہ فل کورٹ بنانے کیلئے راضی۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ایک ایسا بل جو تاحال قانون نہیں بنا اس پر اپنا ہی بنچ بنا کر چیف جسٹس اپنے کلی اختیار کے لیے مفاد کے ٹکراؤ کے مرتکب نہیں ہورہے ہیں؟ یہ نہایت تشویشناک صورتحال ہے اور ہم آئے روز ملک کو آئینی انہدام کے طرف دھکیل رہے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ایک قانون جو ابھی نافذ العمل ہوا ہی نہیں اور نہ ہی رائج ہوا ہے اس کو بجلی کی تیزی سے سماعت کے لئے ہم خیال بینچ کے سامنے مقرر کرنا پارلیمان کی توہین ہیجن ججوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کیس ہیں ان کو اس اہم بینچ میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ افسوس ناک ہے کہ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹر فائزہ رشید نے واضح کیا کہ پارلیمان سپریم ہے اور اس طرح کسی قانون کو اگر ختم کیا گیا تو معاملات اور خراب ہوں گے۔ عوام ہم خیال بینچ کے فیصلہ کو قبول نہیں کریں گے۔